آئی کے عمران
محفلین
یہ نہ سمجھو بدل گیا ہوں میں
بات یہ ہے سنبھل گیا ہوں میں
وہ کہ مانندِ شمعِ روشن تھی
مثلِ پروانہ جل گیا ہوں میں
لطف گل گشت میں نہ آیا جب
سوئے صحرا نکل گیا ہوں میں
روک پائی، نہ آبلہ پائی
اس تلک سر کے بل گیا ہوں میں
کیا سروکار دل کو دشت سے ہے
ڈھونڈے اس کا حل گیا ہوں میں
بیج سے دکھ کے شاعری پھوٹی
دیکھیے پھول پھل گیا ہوں
میں کہ اس کی ادا کا دل دادہ
وہ جو بدلا ،بدل گیا ہوں میں
اس سے شکوے ہزار ہا تھے مجھے
مسکرایا پگھل گیا ہوں میں
تلخ یوں ہی نہیں زباں عمران
زہر ِہجراں نگل گیا ہوں میں
بات یہ ہے سنبھل گیا ہوں میں
وہ کہ مانندِ شمعِ روشن تھی
مثلِ پروانہ جل گیا ہوں میں
لطف گل گشت میں نہ آیا جب
سوئے صحرا نکل گیا ہوں میں
روک پائی، نہ آبلہ پائی
اس تلک سر کے بل گیا ہوں میں
کیا سروکار دل کو دشت سے ہے
ڈھونڈے اس کا حل گیا ہوں میں
بیج سے دکھ کے شاعری پھوٹی
دیکھیے پھول پھل گیا ہوں
میں کہ اس کی ادا کا دل دادہ
وہ جو بدلا ،بدل گیا ہوں میں
اس سے شکوے ہزار ہا تھے مجھے
مسکرایا پگھل گیا ہوں میں
تلخ یوں ہی نہیں زباں عمران
زہر ِہجراں نگل گیا ہوں میں