نمرہ
محفلین
مری پرواز ہے اوجِ فلک تک
مری پرواز سے آگے فلک ہے
نظر ہی اک ہے آئینہ جہاں میں
کہ منظر تب ہے ناظر جب تلک ہے
بھروسا غیر پر کیونکر کریں ہم؟
ابھی تک اپنی ہستی پر ہی شک ہے
ہر اس قریے میں پہنچے جستجو میں
نظر آئی جہاں اپنی جھلک ہے
یہ دیوانہ ہی سچ کہتا ہو شاید
نہ لہجے میں حلاوت ، نے کھنک ہے
بھلا کیوں ڈر نہ ہو ظلمت کو مجھ سے؟
مری مٹی میں تاروں کی چمک ہے
مری پرواز سے آگے فلک ہے
نظر ہی اک ہے آئینہ جہاں میں
کہ منظر تب ہے ناظر جب تلک ہے
بھروسا غیر پر کیونکر کریں ہم؟
ابھی تک اپنی ہستی پر ہی شک ہے
ہر اس قریے میں پہنچے جستجو میں
نظر آئی جہاں اپنی جھلک ہے
یہ دیوانہ ہی سچ کہتا ہو شاید
نہ لہجے میں حلاوت ، نے کھنک ہے
بھلا کیوں ڈر نہ ہو ظلمت کو مجھ سے؟
مری مٹی میں تاروں کی چمک ہے