محمل ابراہیم
لائبریرین
الف عین
سید عاطف علی
ظہیر احمد ظہیر
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل: و دیگر اساتذہ
السلام علیکم۔۔۔۔۔
تجھ کو کھویا نہ تُجھ کو پا ہی سکے
نہ ٹھہر ہی سکے نہ جا ہی سکے
درد تو بے شمار تھا لیکن
نہ وہ سمجھے نہ ہم بتا ہی سکے
ضرب کاری تھی دل کو چیر گئی
زخم دل پھر بھی ہم دکھا نہ سکے
چھوڑ جانے کی بات کہہ تو دی
سچ تو یہ ہے اُنہیں بھلا نہ سکے
کیسے کہہ دوں کہ مل گیا سب کچھ
جو تھا مطلوب ہم وہ پا نہ سکے
ساتھ اشکوں کے بہہ گیا سب کچھ
خواب آنکھوں میں ہم بچا نہ سکے
زندگی دیکھ اک ترے خاطر
دکھ سہے،جان پر چھڑا نہ اسکے
تتلیاں پھول پر نثار ہوئیں
ایک ہم ہیں جو جاں لُٹا نہ سکے
قلب تو سیپ ہے مگر افسوس
ایک موتی بھی ہم بنا نہ اسکے
جس کو دیکھو وہی تھا خندہ زن
اور ہم ہیں کہ مسکرا نہ سکے
اے سحؔر! چھوڑ ایسے ویسوں کو
کیا ہے جو تو انہیں بھلا نہ سکے
سید عاطف علی
ظہیر احمد ظہیر
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل: و دیگر اساتذہ
السلام علیکم۔۔۔۔۔
تجھ کو کھویا نہ تُجھ کو پا ہی سکے
نہ ٹھہر ہی سکے نہ جا ہی سکے
درد تو بے شمار تھا لیکن
نہ وہ سمجھے نہ ہم بتا ہی سکے
ضرب کاری تھی دل کو چیر گئی
زخم دل پھر بھی ہم دکھا نہ سکے
چھوڑ جانے کی بات کہہ تو دی
سچ تو یہ ہے اُنہیں بھلا نہ سکے
کیسے کہہ دوں کہ مل گیا سب کچھ
جو تھا مطلوب ہم وہ پا نہ سکے
ساتھ اشکوں کے بہہ گیا سب کچھ
خواب آنکھوں میں ہم بچا نہ سکے
زندگی دیکھ اک ترے خاطر
دکھ سہے،جان پر چھڑا نہ اسکے
تتلیاں پھول پر نثار ہوئیں
ایک ہم ہیں جو جاں لُٹا نہ سکے
قلب تو سیپ ہے مگر افسوس
ایک موتی بھی ہم بنا نہ اسکے
جس کو دیکھو وہی تھا خندہ زن
اور ہم ہیں کہ مسکرا نہ سکے
اے سحؔر! چھوڑ ایسے ویسوں کو
کیا ہے جو تو انہیں بھلا نہ سکے