برائے اصلاح۔۔۔۔تم کو چھوڑا ہے تو پھر کوئی سبب تو ہوگا

محمل ابراہیم

لائبریرین
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سر اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے۔۔۔
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی

کوئی پہچان کوئی وصف و لقب تو ہوگا؟
کون ہے کیسا ہے کچھ نام و نسب تو ہوگا؟

غم کے بادل ہیں،بہر طور یہ چھٹ جائیں گے
اپنی قسمت میں کبھی دورِ طرب تو ہوگا

چاہتے خواب کی تکمیل ہو! اور بیٹھے ہو؟
جب دل و جان لگاؤ گے، یہ جب تو ہوگا!

ہے وہ بدنامِ زمانہ یہ پتا تھا مجھ کو
پھر بھی سوچا تھا کہ کچھ اُس میں ادب تو ہوگا

یُوں کوئی جان سے پیارے کو کہاں چھوڑے ہے
تم کو چھوڑا ہے تو پھر کوئی سبب تو ہوگا

جب تلک ہم تھے موحد،تھی کرم اور عطا
اب جو بے بہرہ ہوئے پھر یہ غضب تو ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سر اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے۔۔۔
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی

کوئی پہچان کوئی وصف و لقب تو ہوگا؟
کون ہے کیسا ہے کچھ نام و نسب تو ہوگا؟
وصف کی جگہ کچھ اور لاؤ لقب کے معطوف کے طور پر
غم کے بادل ہیں،بہر طور یہ چھٹ جائیں گے
اپنی قسمت میں کبھی دورِ طرب تو ہوگا
درست
چاہتے خواب کی تکمیل ہو! اور بیٹھے ہو؟
جب دل و جان لگاؤ گے، یہ جب تو ہوگا!
روانی کی کمی محسوس ہوتی ہے دوسرے مصرعے میں
ہے وہ بدنامِ زمانہ یہ پتا تھا مجھ کو
پھر بھی سوچا تھا کہ کچھ اُس میں ادب تو ہوگا
ٹھیک
یُوں کوئی جان سے پیارے کو کہاں چھوڑے ہے
تم کو چھوڑا ہے تو پھر کوئی سبب تو ہوگا
چھوڑے ہے متروک ہے، چھوڑتا ہے بھی وزن میں درست ہے
جب تلک ہم تھے موحد،تھی کرم اور عطا
اب جو بے بہرہ ہوئے پھر یہ غضب تو ہوگا
دوسرا مصرعہ بے ربط ہے، مؤحد کے مقابلے میں مشرک کہو
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:

کوئی پہچان کوئی اسمِ لقب تو ہوگا؟
کون ہے کیسا ہے کچھ نام و نسب تو ہوگا؟

یُوں کوئی جان سے پیارے کو کہاں چھوڑتا ہے
تم کو چھوڑا ہے تو پھر کوئی سبب تو ہوگا

جب تلک ہم تھے موحد،تھی کرم اور عطا
اب جو بن بیٹھے ہیں مشرک،تو غضب تو ہوگا

چاہتے خواب کی تکمیل ہو! اور بیٹھے ہو؟
جب دل و جان لگاؤ گے، یہ جب تو ہوگا!

سر اس آخری شعر کے مصرعہ ثانی پر بہت غور کیا مگر سمجھ نہیں آ رہا کچھ
 
آخری تدوین:
Top