اس فقرے سے مطلب واضح نہیں ہوتا
بے سبب نگاہوں کو خوبصورت خوابوں کی
عادتیں نہیں دیتے
بے سبب کگاہیں ہوتی ہیں؟ یعنی بے سبب نگاہوں کی صفت کے لئے ہے یا ’عادتیں دینے‘ کے لئے۔
دوسری بات عادتیں کس طرح دی جا سکتی ہیں؟
ویسے عروضی سقم تو بس یہ ہے ’خوبصورت خوابوں کی’ بحر سے خارج ہو رہا ہے۔ اوپر کے اعتراضات کو قبول کر لیا جائے تو اس طرح اصلاح ہو سکتی ہے
بے سبب نگاہوں کو
یوں حسین سپنوں کی
عادتیں نہیں دیتے