محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
الف عین ، یاسر شاہ
اگرچہ میں بھی شکستہ پا ہوں
تلاش میں تیری چل رہا ہوں
ہے گونج اٹھتی صدا تمہاری
جہاں بھی تم کو پکارتا ہوں
تمہاری زلفیں خیالوں میں ہی
بکھیر کر پھر سنوارتا ہوں
کبھی جو دیکھوں میں خواب کوئی
تمہارا چہرہ ہی دیکھتا ہوں
میں دیکھتا ہوں کہ رخ پہ تیرے
مثالِ حسرت مَیں نقش سا ہوں
میں زندگی کا ہوں رنگ لیکن
تمہارے رخ سے اڑا ہوا ہوں
میں ہجر بن کر تمہارے دل میں
مثالِ خنجر گڑا ہوا ہوں
تمہاری آنکھوں میں اشک بن کر
تمہارا کاجل بکھیرتا ہوں
کرو نہ خود کو تباہ دیکھو
کہ ہجر میں بھی تو کاٹتا ہوں
دھڑکتے دل کو نہ زیست جانو
بچھڑ کے تم سے کہاں جیا ہوں
بلا رہی ہیں تمہاری باہیں
سفر سے میں بھی تھکا ہوا ہوں
اٹھا چکا ہوں ہزار صدمے
جو تجھ کو پایا تو جی اٹھا ہوں
زمانے بھر کی تھکن اٹھائے
میں تیرے سینے سے آ لگا ہوں
نہ لب ہٹا تو ابھی لبوں سے
کہ تیری سانسوں سے جی رہا ہوں
اگرچہ میں بھی شکستہ پا ہوں
تلاش میں تیری چل رہا ہوں
ہے گونج اٹھتی صدا تمہاری
جہاں بھی تم کو پکارتا ہوں
تمہاری زلفیں خیالوں میں ہی
بکھیر کر پھر سنوارتا ہوں
کبھی جو دیکھوں میں خواب کوئی
تمہارا چہرہ ہی دیکھتا ہوں
میں دیکھتا ہوں کہ رخ پہ تیرے
مثالِ حسرت مَیں نقش سا ہوں
میں زندگی کا ہوں رنگ لیکن
تمہارے رخ سے اڑا ہوا ہوں
میں ہجر بن کر تمہارے دل میں
مثالِ خنجر گڑا ہوا ہوں
تمہاری آنکھوں میں اشک بن کر
تمہارا کاجل بکھیرتا ہوں
کرو نہ خود کو تباہ دیکھو
کہ ہجر میں بھی تو کاٹتا ہوں
دھڑکتے دل کو نہ زیست جانو
بچھڑ کے تم سے کہاں جیا ہوں
بلا رہی ہیں تمہاری باہیں
سفر سے میں بھی تھکا ہوا ہوں
اٹھا چکا ہوں ہزار صدمے
جو تجھ کو پایا تو جی اٹھا ہوں
زمانے بھر کی تھکن اٹھائے
میں تیرے سینے سے آ لگا ہوں
نہ لب ہٹا تو ابھی لبوں سے
کہ تیری سانسوں سے جی رہا ہوں
آخری تدوین: