برائے اصلاح۔ ایک مسلسل غزل

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، یاسر شاہ

اگرچہ میں بھی شکستہ پا ہوں
تلاش میں تیری چل رہا ہوں

ہے گونج اٹھتی صدا تمہاری
جہاں بھی تم کو پکارتا ہوں

تمہاری زلفیں خیالوں میں ہی
بکھیر کر پھر سنوارتا ہوں

کبھی جو دیکھوں میں خواب کوئی
تمہارا چہرہ ہی دیکھتا ہوں

میں دیکھتا ہوں کہ رخ پہ تیرے
مثالِ حسرت مَیں نقش سا ہوں

میں زندگی کا ہوں رنگ لیکن
تمہارے رخ سے اڑا ہوا ہوں

میں ہجر بن کر تمہارے دل میں
مثالِ خنجر گڑا ہوا ہوں

تمہاری آنکھوں میں اشک بن کر
تمہارا کاجل بکھیرتا ہوں

کرو نہ خود کو تباہ دیکھو
کہ ہجر میں بھی تو کاٹتا ہوں

دھڑکتے دل کو نہ زیست جانو
بچھڑ کے تم سے کہاں جیا ہوں

بلا رہی ہیں تمہاری باہیں
سفر سے میں بھی تھکا ہوا ہوں

اٹھا چکا ہوں ہزار صدمے
جو تجھ کو پایا تو جی اٹھا ہوں

زمانے بھر کی تھکن اٹھائے
میں تیرے سینے سے آ لگا ہوں

نہ لب ہٹا تو ابھی لبوں سے
کہ تیری سانسوں سے جی رہا ہوں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جب اسے مسلسل غزل کہا جائے تو ایک شعر ہی نہیں، پوری غزل میں شتر گربہ ہے! کہیں تم کہیں تو!
مثالِ حسرت مَیں نقش سا ہوں
تنافر کی کیفیت ہے

کرو نہ خود کو تباہ دیکھو
کہ ہجر میں بھی تو کاٹتا ہوں
دیکھو لفظ بھرتی کا لگتا ہے
باقی درست ہیں اشعار، سوائے شتر گربے کے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
استادِ محترم! اب دیکھیے گا

اگرچہ میں بھی شکستہ پا ہوں
تمہی کو ہر دم تلاشتا ہوں

ہے گونج اٹھتی صدا تمہاری
جہاں بھی تم کو پکارتا ہوں

تمہاری زلفیں خیالوں میں ہی
بکھیر کر پھر سنوارتا ہوں

کبھی جو دیکھوں میں خواب کوئی
تمہارا چہرہ ہی دیکھتا ہوں

میں زندگی کا ہوں رنگ لیکن
تمہارے رخ سے اڑا ہوا ہوں

مثالِ حسرت تمہارے رخ پر
میں نقش خود کو ہی دیکھتا ہوں

میں ہجر بن کر تمہارے دل میں
مثالِ خنجر گڑا ہوا ہوں

تمہاری آنکھوں میں اشک بن کر
تمہارا کاجل بکھیرتا ہوں

کرو نہ خود کو تباہ ایسے
کہ ہجر میں بھی تو کاٹتا ہوں

دھڑکتے دل کو نہ زیست جانو
بچھڑ کے تم سے کہاں جیا ہوں

بلا رہی ہیں تمہاری باہیں
سفر سے میں بھی تھکا ہوا ہوں

اٹھا چکا ہوں ہزار صدمے
جو تم کو پایا تو جی اٹھا ہوں

زمانے بھر کی تھکن اٹھائے
تمہارے سینے سے آ لگا ہوں

مرے لبوں سے نہ لب ہٹاؤ
کہ ان کے دم سے ہی جی رہا ہوں
یا
انہی کے دم سے تو جی رہا ہوں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مثالِ حسرت تمہارے رخ پر
میں نقش خود کو ہی دیکھتا ہوں
نقش خود کچھ عجیب لگ رہا ہے،
میں عکس اپنا ہی دیکھتا ہوں
میں اپنا سایہ ہی دیکھتا ہون
دو تجاویز
انہی کے دم سے تو جی رہا ہوں
یہ بہتر ہے
 
Top