محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ
تم سے الفت مِرے سرکار ہوئی جاتی ہے
زندگی اور بھی دشوار ہوئی جاتی ہے
اجنبی ہونے لگے ہیں ترے چہرے کے نقوش
گفتگو پھر تری تکرار ہوئی جاتی ہے
بات کرنے کا نہیں اذن تری محفل میں
کیا کسی شاہ کا دربار ہوئی جاتی ہے
مثلِ خورشید ہوئے جاتے ہو تم، اور مری
زندگی سایہِ دیوار ہوئی جاتی ہے
مجھ کو حالات کی چکی نے یوں پیسا کہ مری
سلب سب طاقتِ گفتار ہوئی جاتی ہے
پھر یہاں حاجتِ اقدار بھی کیا انساں کو
جب مشیں قوم کی معمار ہوئی جاتی ہے
بک گئی تو یہی ٹھیلوں پہ دکھائی دے گی
شرم جو زینتِ بازار ہوئی جاتی
تم سے الفت مِرے سرکار ہوئی جاتی ہے
زندگی اور بھی دشوار ہوئی جاتی ہے
اجنبی ہونے لگے ہیں ترے چہرے کے نقوش
گفتگو پھر تری تکرار ہوئی جاتی ہے
بات کرنے کا نہیں اذن تری محفل میں
کیا کسی شاہ کا دربار ہوئی جاتی ہے
مثلِ خورشید ہوئے جاتے ہو تم، اور مری
زندگی سایہِ دیوار ہوئی جاتی ہے
مجھ کو حالات کی چکی نے یوں پیسا کہ مری
سلب سب طاقتِ گفتار ہوئی جاتی ہے
پھر یہاں حاجتِ اقدار بھی کیا انساں کو
جب مشیں قوم کی معمار ہوئی جاتی ہے
بک گئی تو یہی ٹھیلوں پہ دکھائی دے گی
شرم جو زینتِ بازار ہوئی جاتی