مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیش کر رہا ہوں
نوٹ:۱- یہ غزل کہنے کے بعد میں نے انٹرنیٹ پر چیک کیا تو معلوم ہو محترمہ فرح خان کی ایک غزل اسی زمین میں پہلے سے موجود ہے۔ تو سمجھئے میری غزل ان کی غزل کی زمین میں ہے ۔ شُکریہ
۲- مقطع میں ، نام کا دوسرا حصہ ( حسین: اس کا مطلب حضرت امام حسین نہیں ہے) استعمال کیا ہے کیونکہ اس بحر میں میرا پہلا نام نہیں آ سکتا۔
تری شہرتیں ہیں عروج پر،مری وحشتوں کا کمال ہے
ترے حسن کا ہے یہ مُعجزہ تو فقط یہ تیراخیال ہے
یہاں بولنا تو کجا، یہاں پہ تو سوچنا بھی محال ہے
وُہ اکھاڑ دیں گے نظام کیا ،ہراک آنکھ میں یہ سوال ہے
میں ہوں دےرہا مرے دِلرُبا ترے دل پہ دستکیں باربار
کوئی اور ہے نہ یوں چاہتا کسی اور کی نہ مجال ہے
وہ ملا تو مجھ سےضرور ہے،نہیں بات کی کوئی بھی مگر
میں نہیں مریض فراق کا، مرا درد، دردِ وصال ہے
کئی سال سےمرے شہرنے ہے جنانہیں کوئی بھی ادیب
مرا شہر ہے بڑا بدنصیب یہ شہر روبہ زوال ہے
یہاں پیٹ کے ہیں معاملے یہاں عشق کے بھی ہیں سلسلے
یہ تو اے خدا، مجھے تُو بتا، یہ ہے زندگی کہ وبال ہے
میں کہاں پہ جا کے کٹاؤں پرچہ ، بنے گا میرا گواہ کون
وہ ہے کوتوال بھی شہر کا، وہ جوشخص وجہ قتال ہے
کئی مفتیان کرام نے یہ کہاہے عشق کے باب میں
میں کروں توعشق حرام ہے وُہ کریں اگرتو حلال ہے
تُوجوکہہ رہا ہےکہ تُو نے بھی سہے ہیں ستم مرے پیار میں
مراانگ انگ ہےخوں سے تر، ترے پاس کوئی مثال ہے
یہ تو لگ رہا ہے کہ جی رہے ہیں حسین دورِ یزید میں
کہ چناب میں بھی رہا نہ آب ،مُحبتوں کا بھی کال ہے
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیش کر رہا ہوں
نوٹ:۱- یہ غزل کہنے کے بعد میں نے انٹرنیٹ پر چیک کیا تو معلوم ہو محترمہ فرح خان کی ایک غزل اسی زمین میں پہلے سے موجود ہے۔ تو سمجھئے میری غزل ان کی غزل کی زمین میں ہے ۔ شُکریہ
۲- مقطع میں ، نام کا دوسرا حصہ ( حسین: اس کا مطلب حضرت امام حسین نہیں ہے) استعمال کیا ہے کیونکہ اس بحر میں میرا پہلا نام نہیں آ سکتا۔
تری شہرتیں ہیں عروج پر،مری وحشتوں کا کمال ہے
ترے حسن کا ہے یہ مُعجزہ تو فقط یہ تیراخیال ہے
یہاں بولنا تو کجا، یہاں پہ تو سوچنا بھی محال ہے
وُہ اکھاڑ دیں گے نظام کیا ،ہراک آنکھ میں یہ سوال ہے
میں ہوں دےرہا مرے دِلرُبا ترے دل پہ دستکیں باربار
کوئی اور ہے نہ یوں چاہتا کسی اور کی نہ مجال ہے
وہ ملا تو مجھ سےضرور ہے،نہیں بات کی کوئی بھی مگر
میں نہیں مریض فراق کا، مرا درد، دردِ وصال ہے
کئی سال سےمرے شہرنے ہے جنانہیں کوئی بھی ادیب
مرا شہر ہے بڑا بدنصیب یہ شہر روبہ زوال ہے
یہاں پیٹ کے ہیں معاملے یہاں عشق کے بھی ہیں سلسلے
یہ تو اے خدا، مجھے تُو بتا، یہ ہے زندگی کہ وبال ہے
میں کہاں پہ جا کے کٹاؤں پرچہ ، بنے گا میرا گواہ کون
وہ ہے کوتوال بھی شہر کا، وہ جوشخص وجہ قتال ہے
کئی مفتیان کرام نے یہ کہاہے عشق کے باب میں
میں کروں توعشق حرام ہے وُہ کریں اگرتو حلال ہے
تُوجوکہہ رہا ہےکہ تُو نے بھی سہے ہیں ستم مرے پیار میں
مراانگ انگ ہےخوں سے تر، ترے پاس کوئی مثال ہے
یہ تو لگ رہا ہے کہ جی رہے ہیں حسین دورِ یزید میں
کہ چناب میں بھی رہا نہ آب ،مُحبتوں کا بھی کال ہے