برائے اصلاح۔ مہرباں حضرات نظر فرمائیں۔

فیضان قیصر

محفلین
تم حبس میں تازہ ہوا کا جھونکا ہو صاحب
تم تپتی زمیں پر سکوں کا سایا ہو صاحب
تب جا کے شکایت کا بھی نخرہ اٹھائوں میں
گھر پہ تمھیں آنے سے اگر روکا ہو صاحب
اس بات کو لیکر میں بڑی الجھنوں میں ہوں
تم یار ہو یا ناصحہ یا دھوکا ہو صاحب
اب تو خوشی کی بات پہ بھی خوش نہیں ہے دل
اب زندگی سے جیسے جی بھرچکا ہو صاحب
روکا تو اسے جاتا ہے جو جانے لگا ہو
اسکو بھلا کیا روکنا جو جاچکا ہو صاحب
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس کی بحر کیا مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ہے۔ یعنی
"کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور‘
والی؟
اگر ہاں، تو کچھ جگہ بحر سے خارج ہے اور کہیں کہیں حروف غلط جگہ ساقط کیے گئے ہیں۔ پہلے بحر کا کنفرم ہو جائے تو بات آگے کی جائے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس صورت میں بہت سے حروف کا غلط اسقاط ہو رہا ہے۔

تم حبس میں تازہ ہوا کا جھونکا ہو صاحب
تم تپتی زمیں پر سکوں کا سایا ہو صاحب
۔۔ہوا کا جھونکا کو ’ہوَکَجوک‘
’سکوں کا سایہ‘ کو سُکُکَ سای‘ تقطیع ہونا غلط ہے

تب جا کے شکایت کا بھی نخرہ اٹھائوں میں
گھر پہ تمھیں آنے سے اگر روکا ہو صاحب
’کا بھی ‘ کو کَب‘ تو چل سکتا ہے، اٹھاؤَ ں میں کو ’اٹَوو میں‘ تقطیع غلط ہے۔

اس بات کو لیکر میں بڑی الجھنوں میں ہوں
تم یار ہو یا ناصحہ یا دھوکا ہو صاحب
دھوکا ہو کا ’دوکَہو۔ تقطیع ہونا

اب تو خوشی کی بات پہ بھی خوش نہیں ہے دل
اب زندگی سے جیسے جی بھرچکا ہو صاحب
دوسرا مصرع مکمل بحر سے خارج ہے۔

روکا تو اسے جاتا ہے جو جانے لگا ہو
اسکو بھلا کیا روکنا جو جاچکا ہو صاحب
اس کا بھی دوسرا مصرع مکمل خارج از بحر​
 

فیضان قیصر

محفلین
زبردست بہت شکریہ محترم۔ یقین جانئیے ۔ آپ کی طرف سے جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ گویا کہ اصلاح کا اصل مقصود حاصل ہو گیا ہو۔ آپ کا بہت زیادہ مشکور ہوں ۔ اللہ جزائے خیر دے۔
 
Top