فیضان قیصر
محفلین
تم حبس میں تازہ ہوا کا جھونکا ہو صاحب
تم تپتی زمیں پر سکوں کا سایا ہو صاحب
تب جا کے شکایت کا بھی نخرہ اٹھائوں میں
گھر پہ تمھیں آنے سے اگر روکا ہو صاحب
اس بات کو لیکر میں بڑی الجھنوں میں ہوں
تم یار ہو یا ناصحہ یا دھوکا ہو صاحب
اب تو خوشی کی بات پہ بھی خوش نہیں ہے دل
اب زندگی سے جیسے جی بھرچکا ہو صاحب
روکا تو اسے جاتا ہے جو جانے لگا ہو
اسکو بھلا کیا روکنا جو جاچکا ہو صاحب
تم تپتی زمیں پر سکوں کا سایا ہو صاحب
تب جا کے شکایت کا بھی نخرہ اٹھائوں میں
گھر پہ تمھیں آنے سے اگر روکا ہو صاحب
اس بات کو لیکر میں بڑی الجھنوں میں ہوں
تم یار ہو یا ناصحہ یا دھوکا ہو صاحب
اب تو خوشی کی بات پہ بھی خوش نہیں ہے دل
اب زندگی سے جیسے جی بھرچکا ہو صاحب
روکا تو اسے جاتا ہے جو جانے لگا ہو
اسکو بھلا کیا روکنا جو جاچکا ہو صاحب
آخری تدوین: