اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§
کسی کے ہاتھ پیلے ہو رہے ہیں
کسی کے دل کے ٹکڑے ہو رہے ہیں
بہت مشکل ہے اب رہنا زمیں پر
یہاں ہر دَم دھماکے ہو رہے ہیں
حقیقی عشق میں وہ مبتلا ہے
فلک (پر/تک) اس کے چرچے ہو رہے ہیں
لڑکپن میں جواں جو ہو گئے تھے
سمَے سے پہلے بوڑھے ہو رہے ہیں
زوال اس کے علاوہ اور کیا ہے !
یا
زوال اس کو ہی کہتے ہوں گے شاید !
جو اوپر تھے وہ نیچے ہو رہے ہیں
مقدّر میرا کروٹ لے رہا ہے
مِرے اپنے ، پرائے ہو رہے ہیں
اب اِس سے بڑھ کے کیا ہوگی اذیّت
مِرے جذبات ٹھنڈے ہو رہے ہیں
اگر کچھ بھی نہیں ہے اُس کے دل میں
تو کیوں اتنے اشارے ہو رہے ہیں
بہت یاد آ رہے ہیں اُس کے ناخن
کہ میرے زخم اچھے ہو رہے ہیں
بَہاروں سے ہے وہ ناراض جب سے
یا
خفا ہے جب سے وہ جانِ بہاراں
چمن میں صرف کانٹے ہو رہے ہیں
تِرے نازک شگفتہ لب کے صدقے
مِرے اشعار مہنگے ہو رہے ہیں
یہ میرے پیار کا جادو ہے اشرف !
کہ تن من سے وہ میرے ہو رہے ہیں
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§§§
کسی کے ہاتھ پیلے ہو رہے ہیں
کسی کے دل کے ٹکڑے ہو رہے ہیں
بہت مشکل ہے اب رہنا زمیں پر
یہاں ہر دَم دھماکے ہو رہے ہیں
حقیقی عشق میں وہ مبتلا ہے
فلک (پر/تک) اس کے چرچے ہو رہے ہیں
لڑکپن میں جواں جو ہو گئے تھے
سمَے سے پہلے بوڑھے ہو رہے ہیں
زوال اس کے علاوہ اور کیا ہے !
یا
زوال اس کو ہی کہتے ہوں گے شاید !
جو اوپر تھے وہ نیچے ہو رہے ہیں
مقدّر میرا کروٹ لے رہا ہے
مِرے اپنے ، پرائے ہو رہے ہیں
اب اِس سے بڑھ کے کیا ہوگی اذیّت
مِرے جذبات ٹھنڈے ہو رہے ہیں
اگر کچھ بھی نہیں ہے اُس کے دل میں
تو کیوں اتنے اشارے ہو رہے ہیں
بہت یاد آ رہے ہیں اُس کے ناخن
کہ میرے زخم اچھے ہو رہے ہیں
بَہاروں سے ہے وہ ناراض جب سے
یا
خفا ہے جب سے وہ جانِ بہاراں
چمن میں صرف کانٹے ہو رہے ہیں
تِرے نازک شگفتہ لب کے صدقے
مِرے اشعار مہنگے ہو رہے ہیں
یہ میرے پیار کا جادو ہے اشرف !
کہ تن من سے وہ میرے ہو رہے ہیں