برائے اصلاح : آغوش تھی اماں کی فردوسِ بریں میری

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم

امید ہے اہل محفل بخیر و عافیت ہونگے
احقر ایک مرتبہ پھر احباب کی خدمت میں
حاضر ہوا ہے، امید ہے وقت عنایت فرمائیں گے

آغوش تھی اماں کی فردوسِ بریں میری
اور پشت وہ ابا کی تھی تختِ شہنشاہی

کیا خوب اثاثہ تھا دو چار کھلونوں کا
بچپن کے زمانے میں راجا تھا کبھی میں بھی

یہ لاڈ مرے ہوتے بیمار اگر ہوتا
سنتا تھا کہانی میں ابا کی زبانی ہی

آنکھوں کا ستارہ تھا میں چاند کا ٹکڑا تھا
گزرا وہ زمانہ سب پریوں کی کہانی تھی

تھا دال میں بھی کیسا انمول مزا اُس پل
کھائے تھے جو لقمے وہ اماں جی کے ہاتھوں ہی

س ن مخمور
 

الف عین

لائبریرین
باقی سب درست ہے بس یہ
آنکھوں کا ستارہ تھا میں چاند کا ٹکڑا تھا
گزرا وہ زمانہ سب پریوں کی کہانی تھی
... دوسرا مصرع یوں کہو
لگتا ہے کہ جیسے وہ پریوں.....

تھا دال میں بھی کیسا انمول مزا اُس پل
کھائے تھے جو لقمے وہ اماں جی کے ہاتھوں ہی
... کیا ایک ہی پل میں دال کھائی تھی؟
جب کھانے تھے دو لقمے اماں....
بہتر ہو گا
 

یاسر شاہ

محفلین
وعلیکم السلام برادرم

آپ کی کاوش مجموعی طور پہ اچھی لگی -داد قبول کیجئے -چند ایک گزارشات :

آغوش تھی اماں کی فردوسِ بریں میری
اور پشت وہ ابا کی تھی تختِ شہنشاہی

"اماں " کچھ بھایا نہیں -پھر " ابّا کی پشت" سے گمان ہوتا ہے آپ پیدائش سے پہلے کا عرصہ ذکر کر رہے ہوں -جیسے کوئی کہے پچیس سالہ نوجوان سے "میاں یہ تیس سال پرانی بات ہے جب آپ اپنے ابّا کے پاس تھے" -یا "جب آپ اپنے ابّا کی پشت میں تھے"- پھر اکثر فردوس کو مذکر باندھا گیا ہے -دیکھئے:

Meaning of فردوس | Rekhta

یوں کر لیجئے :

فردوس بریں میرا آغوش تھی مادر کی
اور گود پدر کی تھی اک تخت شہنشاہی
 

یاسر شاہ

محفلین
آنکھوں کا ستارہ تھا میں چاند کا ٹکڑا تھا
گزرا وہ زمانہ سب پریوں کی کہانی تھی

اصل محاوره آنکھ کا تارہ ہونا ہے نہ کہ آنکھوں کا ستارہ ہونا -بہرحال شعر کے مصرعوں میں ربط بھی نہیں محسوس ہوا - میرا تو مشوره ہے اس شعر کو از سر نو کہیں -
 
Top