یاسر علی
محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں ہمدم کو منانے جا رہا ہوں
مرے رستے میں جگنو جو کھڑے ہیں
انہیں نغمے سنانے جا رہا ہوں
ستارے توڑ لاؤں گا فلک سے
تخیل میں اڑانے جا رہا ہوں
پرانی سوچ کو گٹھڑی میں رکھ کر
میں دریا میں بہانے جا رہا ہوں
مرا کمرہ غموں سے بھر گیا ہے
نئے کمرے بنانے جا رہا ہوں
میں اب شعر و سخن ہی کے چمن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں
مرے گھر میں اندھیرا چھا گیا ہے
تبھی گھر کو جلانے جا رہا ہوں
میں اپنا چیر کر دل اس کو اپنی
سبھی الفت دکھانے جا رہا ہوں۔
کبھی بیٹھیں گے بچے چھاؤں پر کچھ
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں
یاسر علی میثم
محمد خلیل الرحمٰن
انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں ہمدم کو منانے جا رہا ہوں
مرے رستے میں جگنو جو کھڑے ہیں
انہیں نغمے سنانے جا رہا ہوں
ستارے توڑ لاؤں گا فلک سے
تخیل میں اڑانے جا رہا ہوں
پرانی سوچ کو گٹھڑی میں رکھ کر
میں دریا میں بہانے جا رہا ہوں
مرا کمرہ غموں سے بھر گیا ہے
نئے کمرے بنانے جا رہا ہوں
میں اب شعر و سخن ہی کے چمن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں
مرے گھر میں اندھیرا چھا گیا ہے
تبھی گھر کو جلانے جا رہا ہوں
میں اپنا چیر کر دل اس کو اپنی
سبھی الفت دکھانے جا رہا ہوں۔
کبھی بیٹھیں گے بچے چھاؤں پر کچھ
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں
یاسر علی میثم