برائے اصلاح :آنا اپنی مٹانے جا رہا ہوں۔

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن


انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں ہمدم کو منانے جا رہا ہوں

مرے رستے میں جگنو جو کھڑے ہیں
انہیں نغمے سنانے جا رہا ہوں

ستارے توڑ لاؤں گا فلک سے
تخیل میں اڑانے جا رہا ہوں

پرانی سوچ کو گٹھڑی میں رکھ کر
میں دریا میں بہانے جا رہا ہوں

مرا کمرہ غموں سے بھر گیا ہے
نئے کمرے بنانے جا رہا ہوں

میں اب شعر و سخن ہی کے چمن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں

مرے گھر میں اندھیرا چھا گیا ہے
تبھی گھر کو جلانے جا رہا ہوں

میں اپنا چیر کر دل اس کو اپنی
سبھی الفت دکھانے جا رہا ہوں۔

کبھی بیٹھیں گے بچے چھاؤں پر کچھ
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں
یاسر علی میثم
 

الف عین

لائبریرین
انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں ہمدم کو منانے جا رہا ہوں
... ہمدم ہی کیوں، کوئی اور لفظ بہتر ہو گا

مرے رستے میں جگنو جو کھڑے ہیں
انہیں نغمے سنانے جا رہا ہوں
.. جگنوؤں کا نغمے سے کیا تعلق؟ ویسے جگنو رستے میں کھڑا ہوتا ہے؟

ستارے توڑ لاؤں گا فلک سے
تخیل میں اڑانے جا رہا ہوں
.. درست

پرانی سوچ کو گٹھڑی میں رکھ کر
میں دریا میں بہانے جا رہا ہوں
... درست

مرا کمرہ غموں سے بھر گیا ہے
نئے کمرے بنانے جا رہا ہوں
... تکنیکی طور پر درست، نئے کمروں کی تعمیر ہی کیا نئی پریشانیوں اور غموں کو جنم نہیں دے سکتی؟

میں اب شعر و سخن ہی کے چمن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں
... درست

مرے گھر میں اندھیرا چھا گیا ہے
تبھی گھر کو جلانے جا رہا ہوں
... درست، مگر پھر روشنی کی ضرورت کیوں رہے گی؟

میں اپنا چیر کر دل اس کو اپنی
سبھی الفت دکھانے جا رہا ہوں۔
.. سبھی؟ بس یہ لفظ کھٹک رہا ہے

کبھی بیٹھیں گے بچے چھاؤں پر کچھ
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں
.. 'پر کچھ' سے مراد؟ اسی خیال کو پھر سے کہو
 

یاسر علی

محفلین
اب دیکھئے گا جناب!
الف عین


انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں اس کو اب منانے جا رہا ہوں

ستارے توڑ لاؤں گا فلک سے
تخیل میں اڑانے جا رہا ہوں

پرانی سوچ کو گٹھڑی میں رکھ کر
میں دریا میں بہانے جا رہا ہوں

میں اب شعر و سخن ہی کے چمن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں

میں اپنا چیر کر دل اس کو اپنی
محبت ہی دکھانے جا رہا ہوں۔
یا
محبت سب دکھانے جا رہا ہوں ۔

میں دل میں شوق سے ویرانِئ شب
نجانے کیوں بسانے جا رہا ہوں۔

کسی جنگل میں نغمے آج کی شب
میں پریوں کو سنانے جا رہا ہوں۔

میں اپنے گھر ہوں لیکن! ذہن اپنا
اسی کے گھر گھمانے جا رہا ہوں ۔


کبھی بیٹھیں گے بچے چھاؤں میں کچھ
یا
کبھی بیٹھیں گے چھاؤں ہی میں انساں
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں



مرا کمرہ غموں سے بھر گیا ہے
نئے کمرے بنانے جا رہا ہوں
دراصل میں اس شعر میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ مرے غم بہت زیادہ جو کہ ایک کمرے میں نہیں آ سکتے ۔اس کے لئے مزید کمروں کی ضرورت جو کہ میں اب بنانے جا رہا ہوں۔۔
نا کہ نئے کمرے بنانے سے غموں سے نجات مل سکے۔
 

الف عین

لائبریرین
انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں اس کو اب منانے جا رہا ہوں
... دوسرے مصرعے میں 'اب' اب بھی حشو ہے۔
میں ظالم کو.....
بہتر نہیں ہو گا؟

ستارے توڑ لاؤں گا فلک سے
تخیل میں اڑانے جا رہا ہوں
.. درست
پرانی سوچ کو گٹھڑی میں رکھ کر
میں دریا میں بہانے جا رہا ہوں
.. درست
میں اب شعر و سخن ہی کے چمن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں
.. اسے درست تو کہا تھا لیکن 'ہی' بھرتی ہے پہلے مصرع میں

میں اپنا چیر کر دل اس کو اپنی
محبت ہی دکھانے جا رہا ہوں۔
یا
محبت سب دکھانے جا رہا ہوں ۔
.. ہی اور سب دونوں بھرتی کے ہیں

میں دل میں شوق سے ویرانِئ شب
نجانے کیوں بسانے جا رہا ہوں۔
.. شوق سے.. کہ تو دیا، پھر 'نہ جانے کیوں' کیوں ہے؟
کسی جنگل میں نغمے آج کی شب
میں پریوں کو سنانے جا رہا ہوں۔
.. پریاں کہو یا ستارے، کیا یہ گیت گاتے ہیں؟
میں چڑیوں کو....
ہو سکتا ہے کہ کچھ چڑیاں گاتی ضرور ہیں
بلبل یا کوئل آ سکے تو بہتر ہے

میں اپنے گھر ہوں لیکن! ذہن اپنا
اسی کے گھر گھمانے جا رہا ہوں ۔
.. ٹھیک

کبھی بیٹھیں گے بچے چھاؤں میں کچھ
یا
کبھی بیٹھیں گے چھاؤں ہی میں انساں
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں
.. کبھی اس چھاؤں میں بیٹھیں گے بچے
بہتر گرہ ہو گی

مرا کمرہ غموں سے بھر گیا ہے
نئے کمرے بنانے جا رہا ہوں
... ٹھیک ہے
 

یاسر علی

محفلین
اب دیکھئے گا جناب!
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
انا اپنی مٹانے جا رہا ہوں
میں ظالم کو منانے جا رہا ہوں

بہت سے میں گلستانِ سخن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں

میں اپنا چیر کر دل آج الفت
اسے اپنی دکھانے جا رہا ہوں۔

کسی جنگل میں نغمے آج کی شب
میں بلبل کو سنانے جا رہا ہوں۔

(میں پریوں کو سنانے جا رہا ہوں)
اس شعر میں پریوں کو نغمے سنانے جا رہا ہوں نہ کی سننے ۔اس لئے پریوں کا لفظ استعمال کیا تھا۔۔

بہت میں شوق سے ویرانئ شب
تہہِ دل میں بسانے جا رہا ہوں۔

کبھی اس چھاؤں میں بیٹھیں گے بچے
شجر میثم لگانے کا رہا ہوں۔

سر کیا پہلے مصرعے میں "کی" ضرورت ہے یا نہیں۔
کبھی اس کی
یا
کہ اس کی
 

الف عین

لائبریرین
بہت سے میں گلستانِ سخن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں
.. روانی اچھی نہیں، یوں کر کے دیکھو
گلستان سخن میں پھر بہت سے

میں اپنا چیر کر دل آج الفت
اسے اپنی دکھانے جا رہا ہوں۔
.. یہ بھی رواں نہیں

کسی جنگل میں نغمے آج کی شب
میں بلبل کو سنانے جا رہا ہوں۔
ٹھیک ہی ہو گیا۔ پریاں جنگل میں نہیں رہتیں اور نہ ان کا نغمے سننے سنانے سے تعلق ہے
بہت میں شوق سے ویرانئ شب
تہہِ دل میں بسانے جا رہا ہوں۔
.. ترتیب درست نہیں لگتی الفاظ کی

کبھی اس چھاؤں میں بیٹھیں گے بچے
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں۔
درست تو اس کی ہوتا ہے گرامر کی رو سے، لیکن یہاں نہیں آتا تھا تو 'کی' ہتا دیا۔
کہ اس کی...
بھی کیا جا سکتا ہے
 

یاسر علی

محفلین
بہت سے میں گلستانِ سخن میں
نئے غنچے کھلانے جا رہا ہوں
.. روانی اچھی نہیں، یوں کر کے دیکھو
گلستان سخن میں پھر بہت سے

میں اپنا چیر کر دل آج الفت
اسے اپنی دکھانے جا رہا ہوں۔
.. یہ بھی رواں نہیں

کسی جنگل میں نغمے آج کی شب
میں بلبل کو سنانے جا رہا ہوں۔
ٹھیک ہی ہو گیا۔ پریاں جنگل میں نہیں رہتیں اور نہ ان کا نغمے سننے سنانے سے تعلق ہے
بہت میں شوق سے ویرانئ شب
تہہِ دل میں بسانے جا رہا ہوں۔
.. ترتیب درست نہیں لگتی الفاظ کی

کبھی اس چھاؤں میں بیٹھیں گے بچے
شجر میثم لگانے جا رہا ہوں۔
درست تو اس کی ہوتا ہے گرامر کی رو سے، لیکن یہاں نہیں آتا تھا تو 'کی' ہتا دیا۔
کہ اس کی...
بھی کیا جا سکتا ہے

شکریہ درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 
Top