عاطف ملک
محفلین
استادِ محترم الف عین ،دیگر اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں اصلاحی اور تنقیدی رائے کی امید کے ساتھ پیشِ نظر ہے۔
آنکھوں نے جو اک چہرہ تکا دل میں ہوا غدر
طوفان اٹھا سینے میں دھڑکن میں مچا غدر
چشمان غزل، سرو سا قد، آتشی چہرہ
مسکان تری ہوشربا، ناز و ادا غدر
کیونکر نہ کہوں تجھ کو میں فرعونِ زمانہ
لینا ہے معبد میں ترے نامِ خدا غدر
اک ذہن کہ محکوم ہے منطق کا ازل سے
اک دل ہے کہ ہر آن مچا ایک نیا غدر
جس سر کو جھکانے میں تہہ خاک ہوا تُو
اٹھ دیکھ اسی ماتھے پہ ابھی تک ہے لکھا غدر
عاطف کے مقابل ہو کٹہرے میں عزازیل
ایسا بھی دکھا حشر میں اے بارِ الٰہ غدر
طوفان اٹھا سینے میں دھڑکن میں مچا غدر
چشمان غزل، سرو سا قد، آتشی چہرہ
مسکان تری ہوشربا، ناز و ادا غدر
کیونکر نہ کہوں تجھ کو میں فرعونِ زمانہ
لینا ہے معبد میں ترے نامِ خدا غدر
اک ذہن کہ محکوم ہے منطق کا ازل سے
اک دل ہے کہ ہر آن مچا ایک نیا غدر
جس سر کو جھکانے میں تہہ خاک ہوا تُو
اٹھ دیکھ اسی ماتھے پہ ابھی تک ہے لکھا غدر
عاطف کے مقابل ہو کٹہرے میں عزازیل
ایسا بھی دکھا حشر میں اے بارِ الٰہ غدر
آخری تدوین: