یاسر علی
محفلین
الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
زندگانی میں سیاست نہ عداوت کی ہے
آپ سے صرف سدا ہم نے محبت کی ہے
دل کی حسرت ہے اگر اور ستم ہم پہ ڈھا
ہم نے کیا پہلے کبھی تیری شکایت کی ہے؟۔
میرے حصے میں سدا خار ہی آئیں ہیں مگر
میں نے ہر دور میں پھولوں کی حفاظت کی ہے
ہے قصور اس کا مگر اس کو مناؤں گا ضرور
بات کچھ بھی نہیں، بس بات محبت کی ہے
آپ کے شہر کی نسبت کی وجہ سے ہم نے
آپ کے شہر کے ہر شخص کی عزت کی ہے
اپنی تہذیب و ثقافت کو بھلانا نہ کبھی
اپنے بچوں کو یہی ہم نے نصیحت کی ہے
گاؤں والوں نے بہت سارے شجر کاٹ دئیے
کہ پرندوں نے کہاں شوق سے ہجرت کی ہے
بس اسی وجّہ سے زندان میں ڈالا کہ بہت
ہم نے اس دورِ حکومت سے بغاوت کی ہے
کیسے مظلوم کو مظلوم کہیں ہم میثم
اس نے ظالم کی سرِ عام حمایت کی ہے
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
زندگانی میں سیاست نہ عداوت کی ہے
آپ سے صرف سدا ہم نے محبت کی ہے
دل کی حسرت ہے اگر اور ستم ہم پہ ڈھا
ہم نے کیا پہلے کبھی تیری شکایت کی ہے؟۔
میرے حصے میں سدا خار ہی آئیں ہیں مگر
میں نے ہر دور میں پھولوں کی حفاظت کی ہے
ہے قصور اس کا مگر اس کو مناؤں گا ضرور
بات کچھ بھی نہیں، بس بات محبت کی ہے
آپ کے شہر کی نسبت کی وجہ سے ہم نے
آپ کے شہر کے ہر شخص کی عزت کی ہے
اپنی تہذیب و ثقافت کو بھلانا نہ کبھی
اپنے بچوں کو یہی ہم نے نصیحت کی ہے
گاؤں والوں نے بہت سارے شجر کاٹ دئیے
کہ پرندوں نے کہاں شوق سے ہجرت کی ہے
بس اسی وجّہ سے زندان میں ڈالا کہ بہت
ہم نے اس دورِ حکومت سے بغاوت کی ہے
کیسے مظلوم کو مظلوم کہیں ہم میثم
اس نے ظالم کی سرِ عام حمایت کی ہے
یاسر علی میثم