مقبول
محفلین
سر الف عین
اصلاح کے لیے یہ غزل پیشِ خدمت ہے
ابھی ہے ابتدائے عشق ، مَیں فنا نہیں ہوا
ابھی وُہ میری جان ہے ابھی خدا نہیں ہوا
تم آدمی ہو ، چاہو تو ہو آسماں بھی سر نگوں
وُہ کون سا ہنر ہے جو تمہیں عطا نہیں ہوا
ابھی ہیں تیر طنز کے چلانے اور بھی تمہیں
ابھی تو زخمِ دل مرا ہرا بھرا نہیں ہوا
کبھی تو میرے گھر پہ بھی وُہ آ نکلتا بھول کر
کبھی بھی ایسا خوش گوار حادثہ نہیں ہوا
یا
بہت ہوئے ہیں حادثے ، یہ حادثہ نہیں ہوا
خدا کا شکر ہے کہ دین بیچنا نہیں پڑا
خدا کا شکر ہے کہ مجھ سے یہ گنہ نہیں ہوا
ابھی میں کیسے مان لوں ، شکست ہو چکی مجھے
ابھی تو میرے تن سے میرا سر جُدا نہیں ہوا
وُہ نفل کی ادائگی پہ زور دیتے ہیں بہت
وُہ جن سے ایک فرض بھی کبھی ادا نہیں ہوا
وُہ شہر سے گیا ہے میرے دل سے وُہ نہیں گیا
وُہ یوں جدا ہوا ہے جیسے وُہ جدا نہیں ہوا
وُہ جس کے ہجر میں ہو تم اجڑ گئے بکھر گئے
حُسین ، دُکھ بچھڑنے کا اسے ذرا نہیں ہوا
اصلاح کے لیے یہ غزل پیشِ خدمت ہے
ابھی ہے ابتدائے عشق ، مَیں فنا نہیں ہوا
ابھی وُہ میری جان ہے ابھی خدا نہیں ہوا
تم آدمی ہو ، چاہو تو ہو آسماں بھی سر نگوں
وُہ کون سا ہنر ہے جو تمہیں عطا نہیں ہوا
ابھی ہیں تیر طنز کے چلانے اور بھی تمہیں
ابھی تو زخمِ دل مرا ہرا بھرا نہیں ہوا
کبھی تو میرے گھر پہ بھی وُہ آ نکلتا بھول کر
کبھی بھی ایسا خوش گوار حادثہ نہیں ہوا
یا
بہت ہوئے ہیں حادثے ، یہ حادثہ نہیں ہوا
خدا کا شکر ہے کہ دین بیچنا نہیں پڑا
خدا کا شکر ہے کہ مجھ سے یہ گنہ نہیں ہوا
ابھی میں کیسے مان لوں ، شکست ہو چکی مجھے
ابھی تو میرے تن سے میرا سر جُدا نہیں ہوا
وُہ نفل کی ادائگی پہ زور دیتے ہیں بہت
وُہ جن سے ایک فرض بھی کبھی ادا نہیں ہوا
وُہ شہر سے گیا ہے میرے دل سے وُہ نہیں گیا
وُہ یوں جدا ہوا ہے جیسے وُہ جدا نہیں ہوا
وُہ جس کے ہجر میں ہو تم اجڑ گئے بکھر گئے
حُسین ، دُکھ بچھڑنے کا اسے ذرا نہیں ہوا
آخری تدوین: