برائے اصلاح : ابھی ہے ابتدائے عشق ، مَیں فنا نہیں ہوا

مقبول

محفلین
سر الف عین
اصلاح کے لیے یہ غزل پیشِ خدمت ہے

ابھی ہے ابتدائے عشق ، مَیں فنا نہیں ہوا
ابھی وُہ میری جان ہے ابھی خدا نہیں ہوا

تم آدمی ہو ، چاہو تو ہو آسماں بھی سر نگوں
وُہ کون سا ہنر ہے جو تمہیں عطا نہیں ہوا

ابھی ہیں تیر طنز کے چلانے اور بھی تمہیں
ابھی تو زخمِ دل مرا ہرا بھرا نہیں ہوا

کبھی تو میرے گھر پہ بھی وُہ آ نکلتا بھول کر
کبھی بھی ایسا خوش گوار حادثہ نہیں ہوا
یا
بہت ہوئے ہیں حادثے ، یہ حادثہ نہیں ہوا

خدا کا شکر ہے کہ دین بیچنا نہیں پڑا
خدا کا شکر ہے کہ مجھ سے یہ گنہ نہیں ہوا

ابھی میں کیسے مان لوں ، شکست ہو چکی مجھے
ابھی تو میرے تن سے میرا سر جُدا نہیں ہوا

وُہ نفل کی ادائگی پہ زور دیتے ہیں بہت
وُہ جن سے ایک فرض بھی کبھی ادا نہیں ہوا

وُہ شہر سے گیا ہے میرے دل سے وُہ نہیں گیا
وُہ یوں جدا ہوا ہے جیسے وُہ جدا نہیں ہوا

وُہ جس کے ہجر میں ہو تم اجڑ گئے بکھر گئے
حُسین ، دُکھ بچھڑنے کا اسے ذرا نہیں ہوا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
اصلاح کے لیے یہ غزل پیشِ خدمت ہے

ابھی ہے ابتدائے عشق ، مَیں فنا نہیں ہوا
ابھی وُہ میری جان ہے ابھی خدا نہیں ہوا
وضاحت طلب ہے شعر، تکنیکی طور پر درست
تم آدمی ہو ، چاہو تو ہو آسماں بھی سر نگوں
وُہ کون سا ہنر ہے جو تمہیں عطا نہیں ہوا
ہو چاہو تو ہو... کا ٹکڑا بدل دو، چاہو کی واؤ کے اسقاط اور طویل "تو" کی وجہ سے۔ فوراً میری سمجھ میں بھی متبادل نہیں آ رہا ہے
ابھی ہیں تیر طنز کے چلانے اور بھی تمہیں
ابھی تو زخمِ دل مرا ہرا بھرا نہیں ہوا
ہرا بھرا ہونا اور ہرا ہونا دونوں مختلف ہیں۔ یہاں محض ہرا ہونے کا محل ہے
پہلے مصرع میں بھی چلانے کی ے کا اسقاط روانی متاثر کرتا ہے
کبھی تو میرے گھر پہ بھی وُہ آ نکلتا بھول کر
کبھی بھی ایسا خوش گوار حادثہ نہیں ہوا
یا
بہت ہوئے ہیں حادثے ، یہ حادثہ نہیں ہوا
دونوں متبادلات درست لگ رہے ہیں، شعر درست
خدا کا شکر ہے کہ دین بیچنا نہیں پڑا
خدا کا شکر ہے کہ مجھ سے یہ گنہ نہیں ہوا
گناہ کو گنہ بنانا تو درست ہے لیکن اس کی ہ کو الف بنا دینا نہیں
ابھی میں کیسے مان لوں ، شکست ہو چکی مجھے
ابھی تو میرے تن سے میرا سر جُدا نہیں ہوا
دوسرے مصرعے میں میرا، مے اور را میں ٹوٹ رہا ہے
وُہ نفل کی ادائگی پہ زور دیتے ہیں بہت
وُہ جن سے ایک فرض بھی کبھی ادا نہیں ہوا
درست، لیکن کسی پر یہ الزام لگانا کیا درست ہے؟
وُہ شہر سے گیا ہے میرے دل سے وُہ نہیں گیا
وُہ یوں جدا ہوا ہے جیسے وُہ جدا نہیں ہوا
درست
وُہ جس کے ہجر میں ہو تم اجڑ گئے بکھر گئے
حُسین ، دُکھ بچھڑنے کا اسے ذرا نہیں ہوا
دکھ جدائی کا... بہتر ہو گا، بچھڑنے کی ے کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر ہو جاتی ہے ۔
ویسے یہ غزل اچھی ہے، پسند آئی
 

مقبول

محفلین
سر ، الف عین
یہ میرے لیے بہت بڑی بات ہے کہ آپ نے غزل کو پسند فرمایا ،میں جو تھوڑا بہت مصرعے جوڑ سکتا ہوں تو وہ آپ کے طفیل ممکن ہے اور ہو گا جس کے لیے آپ کا احسان مند ہوں
کچھ درستگی کی کوشش کی ہے۔ اب دیکھیے
وضاحت طلب ہے شعر، تکنیکی طور پر درست
ابھی خدائے حسن ہے وُہ بھی ، خدا نہیں ہوا
میں بھی مقامِ بیخودی پہ ہوں فنا نہیں ہوا
ہو چاہو تو ہو... کا ٹکڑا بدل دو، چاہو کی واؤ کے اسقاط اور طویل "تو" کی وجہ سے۔ فوراً میری سمجھ میں بھی متبادل نہیں آ رہا ہے
پہلا مصرع ہی بدل دیا ہے
ادا، خفا، جفا، رضا، دغا ، وفا، سزا، جزا
وُہ کون سا ہے وصف جو تمہیں عطا نہیں ہوا
ہرا بھرا ہونا اور ہرا ہونا دونوں مختلف ہیں۔ یہاں محض ہرا ہونے کا محل ہے
پہلے مصرع میں بھی چلانے کی ے کا اسقاط روانی متاثر کرتا ہے
وُہ کیوں گیا ہے بن چلائے تیر طنز کے سبھی
ابھی تو پورا زخمِ دل مرا ہرا نہیں ہوا
گناہ کو گنہ بنانا تو درست ہے لیکن اس کی ہ کو الف بنا دینا نہیں

ہم ان میں سے نہیں ہیں جو جیے ہیں دین بیچ کر
کریں گنہ یہ ہم کبھی یہ حوصلہ نہیں ہوا
دوسرے مصرعے میں میرا، مے اور را میں ٹوٹ رہا ہے
سر، یہ مصرع یوں بھی ہو سکتا ہے
ابھی تو میرے تن سے سر مرا جُدا نہیں ہوا
لیکن مجھے پڑھنے میں پہلے والی صورت آسان لگتی ہے
درست، لیکن کسی پر یہ الزام لگانا کیا درست ہے؟
سر، کسی ایک پر الزام نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کے عمومی رویہ کا بیان ہے۔ ہم ثانوی اور غیر ضروری چیزوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جبکہ بنیادی باتوں کو نظر اُداز کر دیتے ہیں
دکھ جدائی کا... بہتر ہو گا، بچھڑنے کی ے کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر ہو جاتی ہے ۔
ویسے یہ غزل اچھی ہے، پسند آئی
جدائی کر دیا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تمہاری شاعری کا یہ بڑا سقم ہے کہ تم حروف علت کے اسقاط کے عادی ہو گئے ہو۔ جائز ہونے پر بھی روانی بہت بری طرح متاثر لگتی ہے۔
ابھی خدائے حسن ہے وُہ بھی ، خدا نہیں ہوا
میں بھی مقامِ بیخودی پہ ہوں فنا نہیں ہوا
وہ بھی.. میں ہ کا اسقاط
میں بھی... میں ی اور ں کا اسقاط وہ بھی بھی کے ساتھ۔
ادھر میں بے خودی میں ہوں، ابھی فنا...
ایک صورت ہے جس میں "میں" کے اسقاط کے باوجود روانی اچھی ہے
پہلا مصرع مفہوم کے اعتبار سے بھی سمجھ میں نہیں آتا، محض/صرف کی ضرورت ہے
ادا، خفا، جفا، رضا، دغا ، وفا، سزا، جزا
وُہ کون سا ہے وصف جو تمہیں عطا نہیں ہوا
درست
وُہ کیوں گیا ہے بن چلائے تیر طنز کے سبھی
ابھی تو پورا زخمِ دل مرا ہرا نہیں ہوا
بہتر صورت
وہ کیوں چلا گیا ہے بن چلائے تیرطنز کے
دوسرے مصرعے میں "پورا" پسند نہیں آ رہا، اگر کچھ متبادل سوچ سکو تو بہتر ورنہ چل بھی سکتا ہے
ہم ان میں سے نہیں ہیں جو جیے ہیں دین بیچ کر
کریں گنہ یہ ہم کبھی یہ حوصلہ نہیں ہوا
درست
سر، یہ مصرع یوں بھی ہو سکتا ہے
ابھی تو میرے تن سے سر مرا جُدا نہیں ہوا
لیکن مجھے پڑھنے میں پہلے والی صورت آسان لگتی ہے
ٹھیک ہے، جو پسند ہو
سر، کسی ایک پر الزام نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کے عمومی رویہ کا بیان ہے۔ ہم ثانوی اور غیر ضروری چیزوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں جبکہ بنیادی باتوں کو نظر اُداز کر دیتے ہیں
یہ شعر بھی گوارا کیا جا سکتا ہے
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت شکریہ۔ اب دیکھیے
ہ بھی.. میں ہ کا اسقاط
میں بھی... میں ی اور ں کا اسقاط وہ بھی بھی کے ساتھ۔
ادھر میں بے خودی میں ہوں، ابھی فنا...
ایک صورت ہے جس میں "میں" کے اسقاط کے باوجود روانی اچھی ہے
پہلا مصرع مفہوم کے اعتبار سے بھی سمجھ میں نہیں آتا، محض/صرف کی ضرورت ہے
مطلع نیا کہا ہے اور پہلے والے مطلع کو شعر میں بدل دیا ہے

وہ جان لے کہ اس سے حقِ عشق ادا نہیں ہوا
انا کو مار کر جو عشق میں فنا نہیں ہوا

اسے میں کیسے پوج لوں، اسے میں کیسے دوں صدا
ابھی وُہ میری جان ہے مرا خدا نہیں ہوا
بہتر صورت
وہ کیوں چلا گیا ہے بن چلائے تیرطنز کے
دوسرے مصرعے میں "پورا" پسند نہیں آ رہا، اگر کچھ متبادل سوچ سکو تو بہتر ورنہ چل بھی سکتا ہے
ابھی تُو تیر طنز کے چلا کچھ اور، ابھی نہ جا
ابھی تو کوئی زخمِ دل مرا ہرا نہیں ہوا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
بہت شکریہ۔ اب دیکھیے

مطلع نیا کہا ہے اور پہلے والے مطلع کو شعر میں بدل دیا ہے

وہ جان لے کہ اس سے حقِ عشق ادا نہیں ہوا
انا کو مار کر جو عشق میں فنا نہیں ہوا
عشق لفظ کا دونوں مصرعوں میں استعمال ناگوار ہے، کچھ اور سوچو تو بہتر ہے
اسے میں کیسے پوج لوں، اسے میں کیسے دوں صدا
ابھی وُہ میری جان ہے مرا خدا نہیں ہوا
درست
ابھی تُو تیر طنز کے چلا کچھ اور، ابھی نہ جا
ابھی تو کوئی زخمِ دل مرا ہرا نہیں ہوا
طنز کے بغیر کیسا رہے گا، چاہے تیر نظر سمجھا جائے یا طنز کے تیر؟
ابھی نہ جا، ابھی تو اور تیر .... سے شروع کر کے کچھ کہا جائے تو بہتر ہو گا روانی میں ۔ ترکش فٹ نہیں ہو پا رہا ہے ورنہ یہ بیانیہ بہتر ہوتا کہ ابھی تو اور تیر بھی تیرے ترکش میں باقی بچے ہیں
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی
شق لفظ کا دونوں مصرعوں میں استعمال ناگوار ہے، کچھ اور سوچو تو بہتر ہے
مطلع تبدیل کیا ہے
کسی سے کیا گلہ کروں کہ وُہ مرا نہیں ہوا
وہ شخص آج تک کسی بھی شخص کا نہیں ہوا
طنز کے بغیر کیسا رہے گا، چاہے تیر نظر سمجھا جائے یا طنز کے تیر؟
ابھی نہ جا، ابھی تو اور تیر .... سے شروع کر کے کچھ کہا جائے تو بہتر ہو گا روانی میں ۔ ترکش فٹ نہیں ہو پا رہا ہے ورنہ یہ بیانیہ بہتر ہوتا کہ ابھی تو اور تیر بھی تیرے ترکش میں باقی بچے ہیں
یہ شعر نکال دیا ہے
 
Top