برائے اصلاح - اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔

ہماری جستجو کا جن کی بیزاری سے ناتا ہے
انھیں اب خود ہماری بے بسی پر ترس آتا ہے

کمالِ ضبط کی طاقت کو ہر روز آزماتا ہے
شبِ ہجراں میں جب وہ چاند آکر مسکراتا ہے

ہوا کے دوش پر اڑ کا کوئی پیغام لاتا ہے
وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے

اسے پہچاننے والا جہاں رہتا نہیں کوئی
فضول اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے

کسی کے گال پر تِل دیکھ کر ہم کو خیال آیا
اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے
غمِ الفت، جسے اہلِ وفا بھونچال کہتے ہیں
تباہی پھیر دیتا ہے یہ جس دل میں سماتا ہے

ہماری منتظر رہتی تھی جس بے درد کی آنکھیں
ہمیں وہ دیکھنے کے بعد اب نظریں چراتا ہے​
 

فلسفی

محفلین
سر ایک ہی بحر میں غوطے لگاتے رہیں گے؟ :)
نہیں محترم ایسی کوئی بات نہیں۔ لیکن خیال پر کیا پابندی، جانے کس بحر میں سما جائے۔ ویسے وہ مزاح والی دونوں غزلوں کا مختصر بحر میں کہنا بہت مشکل تھا۔ اس لیے بحر ہزج ہی کام آئی تھی۔

ویسے اور بحروں میں بھی طبع آزمائی کرتا ہوں۔ ابھی کچھ دن پہلے، پہلی مرتبہ مفاعلن کی تکرار سے دو دو ہاتھ کیے تھے۔
 

الف عین

لائبریرین
ہماری جستجو کا جن کی بیزاری سے ناتا ہے
انھیں اب خود ہماری بے بسی پر ترس آتا ہے
... ترس کی 'ر' مفتوح ہونی چاہیے میرے خیال میں

کمالِ ضبط کی طاقت کو ہر روز آزماتا ہے
شبِ ہجراں میں جب وہ چاند آکر مسکراتا ہے
.... درست

ہوا کے دوش پر اڑ کا کوئی پیغام لاتا ہے
وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے
.. اڑ کا؟ سمجھنے سے قاصر ہوں

اسے پہچاننے والا جہاں رہتا نہیں کوئی
فضول اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے
... فضول لفظ خاک اڑانے سے بہت دور ہو گیا!

کسی کے گال پر تِل دیکھ کر ہم کو خیال آیا
اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے
.. خوب ہے

غمِ الفت، جسے اہلِ وفا بھونچال کہتے ہیں
تباہی پھیر دیتا ہے یہ جس دل میں سماتا ہے

ہماری منتظر رہتی تھی جس بے درد کی آنکھیں
ہمیں وہ دیکھنے کے بعد اب نظریں چراتا ہے.
.... یہ دونوں درست
 

فلسفی

محفلین
شکریہ سر
ہماری جستجو کا جن کی بیزاری سے ناتا ہے
انھیں اب خود ہماری بے بسی پر ترس آتا ہے
... ترس کی 'ر' مفتوح ہونی چاہیے میرے خیال میں
ترس کی جگہ "رحم" استعمال کرسکتے ہیں سر۔

ہوا کے دوش پر اڑ کا کوئی پیغام لاتا ہے
وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے
.. اڑ کا؟ سمجھنے سے قاصر ہوں
پوسٹ کرنے سے پہلے تین مرتبہ پڑھا تھا غور سے پھر بھی املا کی غلطی رہ گئی۔ (n)

ہوا کے دوش پر اڑ کر کوئی پیغام لاتا ہے

اسے پہچاننے والا جہاں رہتا نہیں کوئی
فضول اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے
... فضول لفظ خاک اڑانے سے بہت دور ہو گیا!
سر یوں ٹھیک رہے گا

تو کیوں اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے
 

فلسفی

محفلین
رحم ضرور استعمال ہو سکتا ہے اس شعر میں
باقی اشعار بھی اب درست ہیں

شکریہ سر

ہماری جستجو کا جن کی بیزاری سے ناتا ہے
انھیں اب خود ہماری بے بسی پر رحم آتا ہے

کمالِ ضبط کی طاقت کو ہر روز آزماتا ہے
شبِ ہجراں میں جب وہ چاند آکر مسکراتا ہے

ہوا کے دوش پر اڑ کر کوئی پیغام لاتا ہے
وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے

اسے پہچاننے والا جہاں رہتا نہیں کوئی​
تو کیوں اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے

کسی کے گال پر تِل دیکھ کر ہم کو خیال آیا
اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے​
غمِ الفت، جسے اہلِ وفا بھونچال کہتے ہیں
تباہی پھیر دیتا ہے یہ جس دل میں سماتا ہے

ہماری منتظر رہتی تھی جس بے درد کی آنکھیں
ہمیں وہ دیکھنے کے بعد اب نظریں چراتا ہے​
 
Top