فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
تباہی پھیر دیتا ہے یہ جس دل میں سماتا ہے
ہماری منتظر رہتی تھی جس بے درد کی آنکھیں
ہمیں وہ دیکھنے کے بعد اب نظریں چراتا ہے
ہماری جستجو کا جن کی بیزاری سے ناتا ہے
انھیں اب خود ہماری بے بسی پر ترس آتا ہے
کمالِ ضبط کی طاقت کو ہر روز آزماتا ہے
شبِ ہجراں میں جب وہ چاند آکر مسکراتا ہے
ہوا کے دوش پر اڑ کا کوئی پیغام لاتا ہے
وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے
اسے پہچاننے والا جہاں رہتا نہیں کوئی
فضول اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے
کسی کے گال پر تِل دیکھ کر ہم کو خیال آیا
اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے
غمِ الفت، جسے اہلِ وفا بھونچال کہتے ہیںانھیں اب خود ہماری بے بسی پر ترس آتا ہے
کمالِ ضبط کی طاقت کو ہر روز آزماتا ہے
شبِ ہجراں میں جب وہ چاند آکر مسکراتا ہے
ہوا کے دوش پر اڑ کا کوئی پیغام لاتا ہے
وہ اک بادل کا ٹکڑا کوچہِ جاناں سے آتا ہے
اسے پہچاننے والا جہاں رہتا نہیں کوئی
فضول اس شہر کی گلیوں میں اب وہ خاک اڑاتا ہے
کسی کے گال پر تِل دیکھ کر ہم کو خیال آیا
اجالوں میں اندھیروں کو نکھرنا خوب آتا ہے
تباہی پھیر دیتا ہے یہ جس دل میں سماتا ہے
ہماری منتظر رہتی تھی جس بے درد کی آنکھیں
ہمیں وہ دیکھنے کے بعد اب نظریں چراتا ہے