برائے اصلاح: اس نے مرے دشمن سے ملنے کا اعادہ کر دیا

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے

اس نے مرے دشمن سے ملنے کا اعادہ کر دیا
ایسے ہی مہلک وار کر کے مجھ کو لاشہ کر دیا

یہ حسن بھی بانٹا خدا نے ہے امیری کی طرح
کچھ کو بنایا کم حسیں ، کچھ کو زیادہ کر دیا

جس کے سبب معتوب ٹھہرا،اس نے ہی میرے خلاف
دے کر گواہی ، دل مرے کو پارہ پارہ کر دیا

پہنچا تھا ملنے میں اُسے چاہت کے گھوڑے پرسوار
انکار کر کے اس نے مُجھ کو پھر پیادہ کر دیا

رنگین تھی سب داستاں جب تک کہانی میں وُہ تھا
اس کے بنا حالات نے قصّے کو سادہ کر دیا

رخصت ہوا تھا زرد موسم کی وہ ڈھلتی شام کو
آواز نے پت جھڑ کی میرا زخم تازہ کر دیا

اپنوں نے پہلے کر لیا قبضہ مری املاک پر
پھر پیار میں میرے مقابل شاہ زادہ کر دیا

مقبول مجھ کو جانا ہے اس کی طبیعت پوچھنے
اس نے ہے پتھر مارنے کا آج ناغہ کر دیا
 

الف عین

لائبریرین
یہ بحر تم کو بہت پسند ہے شاید اور یہ ردیف بھی! ہر جگہ کر دیا درست فٹ نہیں ہوتا۔ مجھے یہ بحر رواں نہیں لگتی، مفاعیلن چار بار زیادہ رواں ہوتی ہے۔ بہر حال

اس نے مرے دشمن سے ملنے کا اعادہ کر دیا
ایسے ہی مہلک وار کر کے مجھ کو لاشہ کر دیا
... لاشہ کر دیا محاورہ کے خلاف ہے، ویسے ٹھیک ہے

یہ حسن بھی بانٹا خدا نے ہے امیری کی طرح
کچھ کو بنایا کم حسیں ، کچھ کو زیادہ کر دیا
... حسن میں زیادہ جر دیا تو درست ہے لیکن محض زیادہ کر دیا میں بات نہیں بنتی
پہلا مصرعہ بھی رواں نہیں

جس کے سبب معتوب ٹھہرا،اس نے ہی میرے خلاف
دے کر گواہی ، دل مرے کو پارہ پارہ کر دیا
... دل مرے کو.... بہت خراب انداز بیان لگتا ہے، سیدھا 'میرے دل کو' ہی کہو

پہنچا تھا ملنے میں اُسے چاہت کے گھوڑے پرسوار
انکار کر کے اس نے مُجھ کو پھر پیادہ کر دیا
... پیادہ کے معنی بغیر سواری کا فوجی یا شطرنج کا مہرا۔ محض. بغیر سواری کے کسی شخص کو 'پا پیادہ' کہہ سکتے ہیں، 'پھر پءادہ' کی جگہ پا پیادہ کر دو

رنگین تھی سب داستاں جب تک کہانی میں وُہ تھا
اس کے بنا حالات نے قصّے کو سادہ کر دیا
... پہلے مصرع میں دوسرے نصف کو پہلا بنا دینے سے شاید روانی بہتر ہو جاتی ہے۔ 'تھا وہ' سے بھی روانی مزید بہتر ہو جاتی ہے

رخصت ہوا تھا زرد موسم کی وہ ڈھلتی شام کو
آواز نے پت جھڑ کی میرا زخم تازہ کر دیا
..درست

اپنوں نے پہلے کر لیا قبضہ مری املاک پر
پھر پیار میں میرے مقابل شاہ زادہ کر دیا
..مطلب سمجھ نہیں سکا

مقبول مجھ کو جانا ہے اس کی طبیعت پوچھنے
اس نے ہے پتھر مارنے کا آج ناغہ کر دیا
.. پتھر مارنے کا کیا مطلب؟ راہوں میں کانٹے ڈالنے کی بات ہو تو اچھی تلمیح بنتی ہے
پہلے مصرع میں 'جابا ہے' میں الف جا اسقاط اچھا نہیں
. قبول جانا ہے مجھے... بہتر ہے
 

مقبول

محفلین
بہت خوبصورت خیالات ہیں ماشاءاللہ

محترم چوہدری صاحب: بہت شُکریہ ۔ الّلہ آپ کو خوش رکھے۔ میں بس شوقیہ فنکار ہوں :)۔ یہاں اساتذہ کرام اور دیگر احباب سے کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ آپ کی دُعائیں چاہتا ہوں۔
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
بہت شُکریہ
ہا ہا ہا۔ سر، نہ تو یہ بحر نہ ہی یہ ردیف میری پسند ہے۔ مجھ میں تو یہ اہلیت ہی نہیں ہے کہ کسی مخصوص بحر کو سامنے رکھ کر کچھ لکھ سکوں۔ جو ذہن میں آتا ہے لکھتا ہوں اور پھر چیک کرتا ہوں کہ کونسی بحر بن رہی ہے۔
اس زمین میں کچھ اشعار ہو گئے تھے۔ دو انتہائی مختلف فضائیں پیدا ہونے کی وجہ سے دو غزلوں میں تقسیم کرنا پڑ گیا۔ ایک غزل پہلے اصلاح کے لیے پیش کی تھی اور دوسری اب پیش کی ہے۔
آیندہ “کر دیا” اور “اچھا لگا” ردیف کو استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا سوائے “اچھا لگا” ردیف کے کچھ باقی ماندہ اشعار کے جو بعد میں کبھی اصلاح کے لیے پیش کروں گا۔ ایطا دور کرتے کرتے بعض اوقات اشعار کی تعداد کچھ زیادہ ہی بڑھ جاتی ہے۔

کچھ اشعار کی آپ نے تصیح فرمائی تھی ان کو ویسے ہی کر دیا ہے۔ باقی کی درستگی یا وضاحت یہاں حاضرِ خدمت ہے۔

اس نے مرے دشمن سے ملنے کا اعادہ کر دیا
ایسے ہی مہلک وار کر کے مجھ کو لاشہ کر دیا
... لاشہ کر دیا محاورہ کے خلاف ہے، ویسے ٹھیک ہے
اگر لاشہ کر دیا قبول نہیں ہو سکتا تو یہ متبادل دیکھیے

اس نے مرے دشمن سے ملنے کا اعادہ کر دیا
کر کے یوں مہلک وار مجھ کو لاش ایسا کر دیا

ہ حسن بھی بانٹا خدا نے ہے امیری کی طرح
کچھ کو بنایا کم حسیں ، کچھ کو زیادہ کر دیا
... حسن میں زیادہ جر دیا تو درست ہے لیکن محض زیادہ کر دیا میں بات نہیں بنتی
پہلا مصرعہ بھی رواں نہیں

بانٹا خدا نے حسن بھی لوگوں میں دولت کی طرح
مجھ کو فقیری دے دی، اس کو حسن کا شہ کر دیا
اپنوں نے پہلے کر لیا قبضہ مری املاک پر
پھر پیار میں میرے مقابل شاہ زادہ کر دیا
..مطلب سمجھ نہیں سکا
کہنا چاہتا ہوں کہ میرے اقربا نہیں چاہتے تھے کہ مجھے میرا پیار ملے تو اس کے لیے پہلے انہوں نے میری جائیداد پر قبضہ کر کے مجھے غریب کیا اور پھر کام پکا کرنے کے لیے میرے مقابلے پر ایک شہزادہ رقیب کے طور پر لے آئے تاکہ میرا پیار وہ لے جائے اور مجھے اپنے پیار کے حصول میں کامیابی نہ ہو

قبول مجھ کو جانا ہے اس کی طبیعت پوچھنے
اس نے ہے پتھر مارنے کا آج ناغہ کر دیا
.. پتھر مارنے کا کیا مطلب؟ راہوں میں کانٹے ڈالنے کی بات ہو تو اچھی تلمیح بنتی ہے
پہلے مصرع میں 'جابا ہے' میں الف جا اسقاط اچھا نہیں
. قبول جانا ہے مجھے... بہتر ہے
پہلا مصرعہ ویسے کر دیا ہے جیسا آپ نے تجویز فرمایا تھا

جہاں تک دوسرے مصرعہ کا تعلق ہے تو شعر میں میرا اشارہ دشمن لی طرف نہیں بلکہ محبوب کی طرف ہے۔ کہ محبوب بھی دوسرے لوگوں کی طرح عاشق کو دیوانہ سمجھ کر پتھر مارتا ہے
کیا اس وضاحت سے بات بنتی ہے، سر؟
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
لاش جیسا کر دیا.. یو سکتا ہے مطلع میں
باقی اشعار یا وضاحت میری حلق سے نہیں اتر رہی، انہیں نکال ہی دو
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

شُکریہ۔ اگر آپ اجازت دیں تو تھوڑی کوشش اور کر لیتا ہوں

مخلُوقِ میں بانٹا خدا نے حسن دولت کی طرح
کچھ کو تو کم، کچھ کو حسیں حد سے زیادہ کر دیا

برہم ہوا ، جب بھی وُہ، آئینہ دکھانے پر مرے
غصّے نےاس کے حسن میں کچھ اور اضافہ کر دیا

پہلے ہوا خود باد شہ قابض مری املاک پر
پھر پیار میں میرے مقابل شاہ زادہ کر دیا

مقبول جانا ہے مجھے اس کی طبیعت پوچھنے
مجھ کو ہے پتھر مارنے کا اس نے ناغہ کر دیا
 
Top