مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
اس نے کس دل سے مرا عکس جلایا ہو گا
اپنے ہاتھوں سے مرا نام مٹایا ہو گا
وقتِ رخصت میں اسے یاد تو آیا ہوں گا
میرے تحفوں کو گلے رو کے لگایا ہو گا
چاہے دُنیا کو ہو “کُن” کہہ کے ہی تخلیق کیا
رب نے اس شخص کو فرصت میں بنایا ہو گا
اب کے ٹوٹا ہی نہیں، میں ہوا ریزہ ریزہ
مجھ کو بے رحم نے نظروں سے گرایا ہو گا
اپنا خوں کرنا پڑا، ترکِ تعلق کے لیے
کیا خبر تھی کہ وُہ نس نس میں سمایا ہو گا
آج ہے نیند مری پوری ہوئی ، برسوں بعد
آج وہ شخص مرے خواب میں آیا ہو گا
عشق کے شہر میں ہے ہجر کی بس دھوپ ملی
میں تو سمجھا تھا کہیں وصل کا سایہ ہو گا
رویا مقبول بہت اپنا وطن چھوڑنے پر
اس کی دھرتی نے کوئی گیت سُنایا ہو گا
اس نے کس دل سے مرا عکس جلایا ہو گا
اپنے ہاتھوں سے مرا نام مٹایا ہو گا
وقتِ رخصت میں اسے یاد تو آیا ہوں گا
میرے تحفوں کو گلے رو کے لگایا ہو گا
چاہے دُنیا کو ہو “کُن” کہہ کے ہی تخلیق کیا
رب نے اس شخص کو فرصت میں بنایا ہو گا
اب کے ٹوٹا ہی نہیں، میں ہوا ریزہ ریزہ
مجھ کو بے رحم نے نظروں سے گرایا ہو گا
اپنا خوں کرنا پڑا، ترکِ تعلق کے لیے
کیا خبر تھی کہ وُہ نس نس میں سمایا ہو گا
آج ہے نیند مری پوری ہوئی ، برسوں بعد
آج وہ شخص مرے خواب میں آیا ہو گا
عشق کے شہر میں ہے ہجر کی بس دھوپ ملی
میں تو سمجھا تھا کہیں وصل کا سایہ ہو گا
رویا مقبول بہت اپنا وطن چھوڑنے پر
اس کی دھرتی نے کوئی گیت سُنایا ہو گا
آخری تدوین: