مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیش کر رہا ہوں
انجانے میں اس شخص سے جب آنکھ ملا لی
یا
انجانے میں جب اس سے میں نے آنکھ ملا لی
حالت نہ گئی پھر تو مرے دل کی سنبھالی
سب لوگ ہیں اس شخص کو معصوم سمجھتے
دن رات کی ہے جس نے مری نیند چرا لی
رہتا نہیں تھا ایک بھی پل میرے بنا وہ
دُنیا ہے کسی اور جگہ جس نے بسا لی
دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کے بھی کھیل کی منطق ہے نرالی
ہم دو کی تو فطرت بھی ہے قطبین کی مانند
پیار اس کا ہے شبنم تو مرا عشق جلالی
ہے عشق بری چیز ، نہیں رکھتا کہیں کا
عزت کسی نے تو کسی نے جان گنوا لی
خوش دیکھ کے اس کو میں کہیں جی نہ اٹھوں پھر
مجھ پر جو ہنسی آئی اسے وُہ بھی دبا لی
شاید یوں جدائی کا ہو مقبول اثر کم
تصویر میں نے یار کی تکیے پہ کڑھا لی
انجانے میں اس شخص سے جب آنکھ ملا لی
یا
انجانے میں جب اس سے میں نے آنکھ ملا لی
حالت نہ گئی پھر تو مرے دل کی سنبھالی
سب لوگ ہیں اس شخص کو معصوم سمجھتے
دن رات کی ہے جس نے مری نیند چرا لی
رہتا نہیں تھا ایک بھی پل میرے بنا وہ
دُنیا ہے کسی اور جگہ جس نے بسا لی
دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کے بھی کھیل کی منطق ہے نرالی
ہم دو کی تو فطرت بھی ہے قطبین کی مانند
پیار اس کا ہے شبنم تو مرا عشق جلالی
ہے عشق بری چیز ، نہیں رکھتا کہیں کا
عزت کسی نے تو کسی نے جان گنوا لی
خوش دیکھ کے اس کو میں کہیں جی نہ اٹھوں پھر
مجھ پر جو ہنسی آئی اسے وُہ بھی دبا لی
شاید یوں جدائی کا ہو مقبول اثر کم
تصویر میں نے یار کی تکیے پہ کڑھا لی
آخری تدوین: