برائے اصلاح: انجانے میں اس شخص سے جب آنکھ ملا لی

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیش کر رہا ہوں

انجانے میں اس شخص سے جب آنکھ ملا لی
یا
انجانے میں جب اس سے میں نے آنکھ ملا لی
حالت نہ گئی پھر تو مرے دل کی سنبھالی

سب لوگ ہیں اس شخص کو معصوم سمجھتے
دن رات کی ہے جس نے مری نیند چرا لی

رہتا نہیں تھا ایک بھی پل میرے بنا وہ
دُنیا ہے کسی اور جگہ جس نے بسا لی

دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کے بھی کھیل کی منطق ہے نرالی

ہم دو کی تو فطرت بھی ہے قطبین کی مانند
پیار اس کا ہے شبنم تو مرا عشق جلالی

ہے عشق بری چیز ، نہیں رکھتا کہیں کا
عزت کسی نے تو کسی نے جان گنوا لی

خوش دیکھ کے اس کو میں کہیں جی نہ اٹھوں پھر
مجھ پر جو ہنسی آئی اسے وُہ بھی دبا لی

شاید یوں جدائی کا ہو مقبول اثر کم
تصویر میں نے یار کی تکیے پہ کڑھا لی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ "انگوٹھا چھاپ اصول" یادرکھو کہ شعر اپنی نثر سے جتنا قریب ہو گا، روانی اتنی ہی بہتر ہو گی
مثال کے طور پر یہ شعر
سب لوگ ہیں اس شخص کو معصوم سمجھتے
دن رات کی ہے جس نے مری نیند چرا لی
اس کی نثر ہو گی
سب لوگ اس شخص کو معصوم سمجھتے ہیں
جس نے میری دن رات کی نیند چرا لی( ہے)
اس شخص کو معصوم سمجھتے ہیں سبھی لوگ
سب لوگ سمجھتے ہیں اس اک شخص کو معصوم
وغیرہ وغیرہ
دوسرا مصرع بھی
جس نے مرے دن رات کی سب نیند چرا لی( اگر دن کی نیند بھی معمول سمجھتے ہو تو... ورنہ بہتر ہے کہ صرف "راتوں" کہا جائے
دو تین جگہ "میں نے" کو "مَ نے" باندھا ہے، یہ درست نہیں
کچھ وقت گزار کر ہر ممکن متبادل ڈھونڈ کر بہترین متبادل پیش کرو،
 

مقبول

محفلین
یہ "انگوٹھا چھاپ اصول" یادرکھو کہ شعر اپنی نثر سے جتنا قریب ہو گا، روانی اتنی ہی بہتر ہو گی
مثال کے طور پر یہ شعر
سب لوگ ہیں اس شخص کو معصوم سمجھتے
دن رات کی ہے جس نے مری نیند چرا لی
اس کی نثر ہو گی
سب لوگ اس شخص کو معصوم سمجھتے ہیں
جس نے میری دن رات کی نیند چرا لی( ہے)
اس شخص کو معصوم سمجھتے ہیں سبھی لوگ
سب لوگ سمجھتے ہیں اس اک شخص کو معصوم
وغیرہ وغیرہ
دوسرا مصرع بھی
جس نے مرے دن رات کی سب نیند چرا لی( اگر دن کی نیند بھی معمول سمجھتے ہو تو... ورنہ بہتر ہے کہ صرف "راتوں" کہا جائے
دو تین جگہ "میں نے" کو "مَ نے" باندھا ہے، یہ درست نہیں
کچھ وقت گزار کر ہر ممکن متبادل ڈھونڈ کر بہترین متبادل پیش کرو،
سر الف عین ، بہت شکریہ
سوچا ذکر کرتا چلوں کہ جب میں اصلاح کے لیے یکے بعد دیگرے غزلیں پیش کرتا ہوں تو ان میں سے کچھ تو نئی ہوتی ہیں جبکہ اکثر پرانے سٹاک (اردو محفل میں شامل ہونے سے پہلے) سے مواد ہوتا ہے جو کہ کبھی کسی کو دکھانے کا موقع نہیں ملا
روانی میں کمی کی وجوہات میں سے ایک تو یقیناً میرا کم پڑھ اور نااہلِ زبان ہونا ہے اور دوسرا حروف کے اسقاط سے بچنے کی کوشش ہو سکتی ہے ۔مختلف متبادل آزمانے کی کوشش کرتا ضرور ہوں
کچھ ترامیم کے ساتھ غزل دوبارہ پیش کر رہا ہوں

اس شخص سے انجانے میں کیا آنکھ ملا لی!
حالت نہ گئی پھر تو مرے دل کی سنبھالی

اس کو سبھی معصوم سمجھتے ہیں کہ جس نے
پہلو سے دل ، آنکھوں سے مری نیند چرا لی
یا
دل توڑ کے آنکھوں سے مری نیند چرا لی

رہتا نہیں تھا میرے بنا ایک بھی پل وہ
دُنیا ہے کسی اور جگہ جس نے بسا لی

دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کے بھی کھیل کی منطق ہے نرالی

ہم دو کی تو فطرت بھی ہے قطبین کی مانند
پیار اس کا ہے شبنم تو مرا عشق جلالی

عشق ایسا مرض ہے جو کہیں کا نہیں رکھتا
یا
کھویا تو بہت عشق میں پایا نہ کسی نے
عزت کسی نے تو کسی نے جان گنوا لی

پھر جی نہ اٹھوں میں کہیں خوش دیکھ کے اس کو
مجھ پر جو ہنسی آئی اسے وُہ بھی دبا لی

مقبول، جدائی کا ہو شاید یوں اثر کم
تصویر ہے اب یار کی تکیے پہ کڑھا لی
 

الف عین

لائبریرین
اس شخص سے انجانے میں کیا آنکھ ملا لی!
حالت نہ گئی پھر تو مرے دل کی سنبھالی
... دوسرا مصرع واضح نہیں ہو رہا، حالت کہاں جا سکتی ہے؟ دل کی کیا چیز
سنبھالی؟

اس کو سبھی معصوم سمجھتے ہیں کہ جس نے
پہلو سے دل ، آنکھوں سے مری نیند چرا لی
یا
دل توڑ کے آنکھوں سے مری نیند چرا لی
... پہلا متبادل ہی بہتر ہے

رہتا نہیں تھا میرے بنا ایک بھی پل وہ
دُنیا ہے کسی اور جگہ جس نے بسا لی
... شعر مکمل نہیں گرامر کے حساب سے، بلکہ الٹا ہے۔ نثر بناؤ تو
جس نےکسی اور جگہ دنیا بسا لی ہے وہ میرے بنا ایک بھی پل نہیں رہتا تھا
ورنہ شاید کہنا یہ تھا کہ وہ شخص جو کسی زمانے میں میرے بغیر ایک پل بھی نہیں رہ سکتا تھا، اس نے کہیں اور
اپنی دنیا بسا لی ہے۔ یہ مفہوم بھی نکل سکتا ہے اگر جب پہلے مصرع میں "وہ" نہ ہو، ایک بھی پل کی جگہ ایک پل بھی کہنا تھا۔ اور صرف دنیا کی جگہ "اپنی دنیا" لاؤ تو بہتر ہے

دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کے بھی کھیل کی منطق ہے نرالی
... درست ہے، اگرچہ "بھی" کی بہترجگہ "کھیل کی" کےبعد ہے
ہم دو کی تو فطرت بھی ہے قطبین کی مانند
پیار اس کا ہے شبنم تو مرا عشق جلالی
... ہم دونوں کی فطرت.... کہو توبہتر ہے

عشق ایسا مرض ہے جو کہیں کا نہیں رکھتا
یا
کھویا تو بہت عشق میں پایا نہ کسی نے
عزت کسی نے تو کسی نے جان گنوا لی
... گنوا لینا کچھ محاورہ کے خلاف ہے، گنوا دی کہا جاتا ہے۔ اگر قبول بھی کر لیا جائے تب بھی "کسی نے" کِ سِ نے" تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا

پھر جی نہ اٹھوں میں کہیں خوش دیکھ کے اس کو
مجھ پر جو ہنسی آئی اسے وُہ بھی دبا لی
.. درست

مقبول، جدائی کا ہو شاید یوں اثر کم
تصویر ہے اب یار کی تکیے پہ کڑھا لی
.. :. درست
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
جہاں تصیح کی ضرورت تھی وہ اشعار پیشِ خدمت ہیں
اس شخص سے انجانے میں کیا آنکھ ملا لی!
حالت نہ گئی پھر تو مرے دل کی سنبھالی
... دوسرا مصرع واضح نہیں ہو رہا، حالت کہاں جا سکتی ہے؟ دل کی کیا چیز
سنبھالی؟
اس شخص سے انجانے میں کیا آنکھ ملا لی!
پھرمجھ سے/ میرے نہ دل کی گئی حالت ہی سنبھالی
یا
پھر دل کی نہ حالت ہی گئی مجھ سے سنبھالی
رہتا نہیں تھا میرے بنا ایک بھی پل وہ
دُنیا ہے کسی اور جگہ جس نے بسا لی
... شعر مکمل نہیں گرامر کے حساب سے، بلکہ الٹا ہے۔ نثر بناؤ تو
جس نےکسی اور جگہ دنیا بسا لی ہے وہ میرے بنا ایک بھی پل نہیں رہتا تھا
ورنہ شاید کہنا یہ تھا کہ وہ شخص جو کسی زمانے میں میرے بغیر ایک پل بھی نہیں رہ سکتا تھا، اس نے کہیں اور
اپنی دنیا بسا لی ہے۔ یہ مفہوم بھی نکل سکتا ہے اگر جب پہلے مصرع میں "وہ" نہ ہو، ایک بھی پل کی جگہ ایک پل بھی کہنا تھا۔ اور صرف دنیا کی جگہ "اپنی دنیا" لاؤ تو بہتر ہے
اک پل بھی جو رہتا نہیں تھا میرے بِن، اپنی
دُنیا ہے کسی اور کے سنگ اس نے بسا لی
دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کے بھی کھیل کی منطق ہے نرالی
... درست ہے، اگرچہ "بھی" کی بہترجگہ "کھیل کی" کےبعد ہے
دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کی دُنیا کی بھی منطق ہے نرالی
ہم دو کی تو فطرت بھی ہے قطبین کی مانند
پیار اس کا ہے شبنم تو مرا عشق جلالی
... ہم دونوں کی فطرت.... کہو توبہتر ہے
ج، شُکریہ۔ ایسے ہی کر دیا ہے
سر، اس طرح “دونوں” کی “وں” گر گئی ہے
عشق ایسا مرض ہے جو کہیں کا نہیں رکھتا
یا
کھویا تو بہت عشق میں پایا نہ کسی نے
عزت کسی نے تو کسی نے جان گنوا لی
... گنوا لینا کچھ محاورہ کے خلاف ہے، گنوا دی کہا جاتا ہے۔ اگر قبول بھی کر لیا جائے تب بھی "کسی نے" کِ سِ نے" تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا
شعر بدل دیا ہے
ہے عشق ایسا کھیل کہ اس دشمنِ جاں کا
مجھ پر کبھی جاتا نہیں اک وار بھی خالی
یا
ہے عشق ہی وُہ کھیل فقط ، دشمنِ جاں کا
جس میں کبھی جاتا نہیں اک وار بھی خالی
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
جہاں تصیح کی ضرورت تھی وہ اشعار پیشِ خدمت ہیں

اس شخص سے انجانے میں کیا آنکھ ملا لی!
پھرمجھ سے/ میرے نہ دل کی گئی حالت ہی سنبھالی
یا
پھر دل کی نہ حالت ہی گئی مجھ سے سنبھالی

اک پل بھی جو رہتا نہیں تھا میرے بِن، اپنی
دُنیا ہے کسی اور کے سنگ اس نے بسا لی

دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کی دُنیا کی بھی منطق ہے نرالی

ج، شُکریہ۔ ایسے ہی کر دیا ہے
سر، اس طرح “دونوں” کی “وں” گر گئی ہے

شعر بدل دیا ہے
ہے عشق ایسا کھیل کہ اس دشمنِ جاں کا
مجھ پر کبھی جاتا نہیں اک وار بھی خالی
یا
ہے عشق ہی وُہ کھیل فقط ، دشمنِ جاں کا
جس میں کبھی جاتا نہیں اک وار بھی خالی
سر الف عین
ترمیم شدہ اشعار 👆🏻آپ کی توجہ کے منتظر ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مجھے خیال آ رہا ہے کہ میں نے ترمیم شدہ اشعار پر رائے کا اظہار کر دیا تھا!
پھر دل کی نہ حالت ہی گئی مجھ سے سنبھالی
درست ہے کہ اب مطلب نکل سکتا ہے

اک پل بھی جو رہتا نہیں تھا میرے بِن، اپنی
دُنیا ہے کسی اور کے سنگ اس نے بسا لی
.. "نہیں تھا" میں روانی اب بھی متاثر ہے
اک پل بھی جو رہتا نہ تھا میرے بنا، اس نے
دنیا ہے کسی اور کے ساتھ اپنی بسا لی
بہتر شکل ہو گی

دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کی دُنیا کی بھی منطق ہے نرالی
... درست

ہے عشق ہی وُہ کھیل فقط ، دشمنِ جاں کا
جس میں کبھی جاتا نہیں اک وار بھی خالی
.. یہ شکل بہتر ہے
 

مقبول

محفلین
مجھے خیال آ رہا ہے کہ میں نے ترمیم شدہ اشعار پر رائے کا اظہار کر دیا تھا!
پھر دل کی نہ حالت ہی گئی مجھ سے سنبھالی
درست ہے کہ اب مطلب نکل سکتا ہے

اک پل بھی جو رہتا نہیں تھا میرے بِن، اپنی
دُنیا ہے کسی اور کے سنگ اس نے بسا لی
.. "نہیں تھا" میں روانی اب بھی متاثر ہے
اک پل بھی جو رہتا نہ تھا میرے بنا، اس نے
دنیا ہے کسی اور کے ساتھ اپنی بسا لی
بہتر شکل ہو گی

دل دور ہوں جب، آگ پکڑتی ہے محبت
یہ عشق کی دُنیا کی بھی منطق ہے نرالی
... درست

ہے عشق ہی وُہ کھیل فقط ، دشمنِ جاں کا
جس میں کبھی جاتا نہیں اک وار بھی خالی
.. یہ شکل بہتر ہے
بہت شُکریہ، سر الف عین
 
Top