برائے اصلاح... انساں

عینی خیال

محفلین
چند لمحوں کی کہانی انساں
آگ،مٹی کے ہے پانی انساں

روز جیتا ہے روز مرتا ہے
بے ثباتی کی نشانی انساں

عمر بھر ساتھ نبھانے والا
ایک لمحے کی کہانی انساں
 

الف عین

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں، لیکن مکمل غزل کیوں نہیں کہتیں عینی؟ یہ ایک ایک دو دو اشعار کیوں۔
اس میں ایک مصرع دوسری بحر میں ہو گیا ہے۔ باقی پانچ مصرع
فاعلاتن فعلاتن فعلن
پر تقطیع ہوتے ہیں
لیکن
روز جیتا ہے روز مرتا ہے​
فاعلاتن مفاعلن فعلن​
پر۔ اس کو بھی اسی میں بدلا جا سکتا ہے​
روز مرتا بھی ہے، جیتا بھی ہے​
روز مرتا۔ فاعلاتن​
بھِ ہے جیتا۔ فعلاتن​
بھی ہے۔ فعلن​
مطلع میں املا کی غلطی سے مطلب فوت ہو گیا ہے۔​
آگ،مٹی کے ہے پانی انساں​
درست یوں ہونا چاہئے​
آگ،مٹی ہے کہ پانی انساں​
 
Top