برائے اصلاح اور مشورہ ااپنی تازہ غزل پیش کر رہا ہوں

ندیم مراد

محفلین
رات یوں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا
بات بس اتنی بڑھی جیسے ہوا کا جھونکا
کام کچھ اتنے تھے، لگتا تھا کہ صدیاں بھی ہیں کم
زندگی اتنی ملی جیسے ہوا کا جھونکا
رہ گئے ہم تو فقط دیکھتے کے دیکھتے ہی
مہ جبیں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا
اک نظر دیکھتے ہی ہو گئے مبہوت سے ہم
اور وہ چنچل تو چلی جیسے ہوا کا جھونکا
ہم نے ٹھانی تھی کہ طوفاں بھی مقابل ہوں تو کیا
فرصت عشق ملی جیسے ہوا کا جھونکا
ہم نے کیا کچھ اسے سمجھا تھا مگر نکلی حیات
جیسے دو چار گھڑی جیسے ہوا کا جھونکا
اس ذرا عمر میں بھی ہم سے ہوئی عشق کی بھول
چار دن چاندنی تھی جیسے ہوا کا جھونکا
کس طرح کر لیں جمع حوصلا کچھ کرنے کا
عمر کی حسن پری جیسے ہوا کا جھونکا
کون ساقی کو بلائے، یونہی پی لو یارو
محفل عمر سجی جیسے ہوا کا جھونکا
عمر جو گزری کہاں ڈھونڈنے جائیں اس کو
سال میرے تھے سبھی جیسے ہوا کا جھونکا
مجھ سے رہتے ہیں خفا وہ مگر اک دن ان کے
ہونٹوں پہ آئی ہنسی جیسے ہوا کا جھونکا

اک فقط عشق نہیں آج ہوا مختصراً
آج دوشیزگی بھی جیسے ہوا کا جھونکا
حسن کو سامنے رکھ کر جو کیا عشق تو کیا
کیسی بنیاد رکھی جیسے ہوا کا جھونکا
عمر کو ہی نہیں تو جذبوں کو کیسے ہو ثبات
آج کل دل زدگی جیسے ہوا کا جھونکا
چینخ کر نارے لگاتے رہے ہم "زندہ باد"
اور ہے زیر لبی "جیسے ہوا کا جھونکا"

حاصل عمر سہی ہائے وہ اک وصل کی شام
شام وہ سرمئی سی جیسے ہوا کا جھونکا
مختصر ہی سہی یہ دیدہ دلیری میری
پر تری سروری بھی جیسے ہوا کا جھونکا
آؤ دیکھو تو مری دربدری، بے وطنی
اک ذرا رعمر کہ تھی جیسے ہوا کا جھونکا
حافؔظ و رومؔی و جامؔی ہو یا غالؔب کہ ندیؔم
عمر سب کی ہی کٹی جیسے ہوا کا جھونکا
 
مدیر کی آخری تدوین:
واہ جناب کیا رنگ ہے،
سب کچھ ہوا کے جھونکے کی طرح اُڑ رہا ہے، ختم ہورہاہے، فانی ہورہاہے۔
یہی کیفیت زندگی کی ہے
بقول شاعر ؏
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
زندگی یوں تمام ہوتی ہے

اچھی کوشش ہے ،
حافؔظ و رومؔی و جامؔی ہو یا غالؔب کہ ندیؔم
عمر سب کی ہی کٹی جیسے ہوا کا جھونکا

شعر میں جو درس ہے اس کا اندازہ کون کرسکتاہے، بہت خوب
پھر شعر میں جو گہرائی اور گیرائی ہے کہ ایک طرف یہ نامور شعراء ہوا کے جھونکے کی طرح گزرگئے تو دوسری طرف ندیم صاحب بھی ان کے صف میں کھڑے نامور شاعر ہیں۔ واہ جی، رشک کرتے ہیں ہم۔
ایک عرض بڑے ادب کے ساتھ یہ ہے کہ
شعر میں خاص طور پر املائی غلطی سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ ہماری زبان میں الفاظ کے ردوبدل سے املائی اختلاف سے معنی کیا کے کیا ہوجاتے ہیں، جیسے آپ نے لفظ ’’جذبہ‘‘ کو ’’جزبہ‘‘ لکھا ہے۔ ایسا کرنے سے جذبہ جو کہ کلمہ ہے مہمل بن جاتاہے۔
 

الف عین

لائبریرین
میں تو ابھی دیکھ رہا ہوں اسے۔ ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ کچھ اشعار جو رنگین کئے گئے ہیں، اس کی وجہ؟ ویسے ان کو نکال ہی دیا جائے تو بہتر ہے÷
مختصراً ‘ تو درست استعمال ہوا ہے لیکن اس کے اگلے مصرع میں دوشیزگی نہیں۔
کچھ دوسرے اشعار بھی ابلاغ درست نہیں دیتے۔
خود تنقیدی کریں اور انتخاب کر کے اور خود درست کر کے یہاں پیش کریں۔
 

ندیم مراد

محفلین
واہ جناب کیا رنگ ہے،
سب کچھ ہوا کے جھونکے کی طرح اُڑ رہا ہے، ختم ہورہاہے، فانی ہورہاہے۔
یہی کیفیت زندگی کی ہے
بقول شاعر ؏
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
زندگی یوں تمام ہوتی ہے

اچھی کوشش ہے ،
حافؔظ و رومؔی و جامؔی ہو یا غالؔب کہ ندیؔم
عمر سب کی ہی کٹی جیسے ہوا کا جھونکا

شعر میں جو درس ہے اس کا اندازہ کون کرسکتاہے، بہت خوب
پھر شعر میں جو گہرائی اور گیرائی ہے کہ ایک طرف یہ نامور شعراء ہوا کے جھونکے کی طرح گزرگئے تو دوسری طرف ندیم صاحب بھی ان کے صف میں کھڑے نامور شاعر ہیں۔ واہ جی، رشک کرتے ہیں ہم۔
ایک عرض بڑے ادب کے ساتھ یہ ہے کہ
شعر میں خاص طور پر املائی غلطی سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ ہماری زبان میں الفاظ کے ردوبدل سے املائی اختلاف سے معنی کیا کے کیا ہوجاتے ہیں، جیسے آپ نے لفظ ’’جذبہ‘‘ کو ’’جزبہ‘‘ لکھا ہے۔ ایسا کرنے سے جذبہ جو کہ کلمہ ہے مہمل بن جاتاہے۔
بہت شکریہ
جناب ڈاکٹر جمیل الرحمان صاحب
آپ کو غزل پسند آئی بہت خوشی ہوئی ، آپ مری کسی بھی غلطی پر سرزنش کر سکتے ہیں ، یہ دھاگہ ہے ہی اسی کام کے لیے، املے کا ہمیشہ ہی میرے ساتھ مسئلہ رہا ہے کیوں کہ اردو نہ تو میری مادری زبان ہے نہ اس میں میری بنیادی تعلیم ہی ہوئی، ہاں دلبری زبان ہے، سو بس ذرا تک بندی کر لیتے ہیں،
ایک مرتبہ پھر بہت شکریہ
ندیم مراد عفی عنہُ
 

ندیم مراد

محفلین
میں تو ابھی دیکھ رہا ہوں اسے۔ ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ کچھ اشعار جو رنگین کئے گئے ہیں، اس کی وجہ؟ ویسے ان کو نکال ہی دیا جائے تو بہتر ہے÷
مختصراً ‘ تو درست استعمال ہوا ہے لیکن اس کے اگلے مصرع میں دوشیزگی نہیں۔
کچھ دوسرے اشعار بھی ابلاغ درست نہیں دیتے۔
خود تنقیدی کریں اور انتخاب کر کے اور خود درست کر کے یہاں پیش کریں۔
جواب دیر سے دینے پر معزرت
شعر رنگین کرنے کا مطلب تھا کہ مجھے وہ شعر ہلکے نظر آرہے تھے، اور میرے لیے اپنے ہی شعر پر خط تنسیخ
کھینچنا کافی بھاری ہو جاتا ہے، آپ کے کہنے پر اب انہیں نکالنا آسان ہو گیا،
اگر ان اشعار کی بھی نشاندہی ہو جاتی جن میں ابلاغ کم محسوس ہو رہا ہے تو میرے لیے کام کافی آسان ہو جاتا، خیر میں کوشش کرتا ہوں
غزل پسند کرنے کا شکریہ،
 

ندیم مراد

محفلین
میں تو ابھی دیکھ رہا ہوں اسے۔ ماشاء اللہ اچھی غزل ہے۔ کچھ اشعار جو رنگین کئے گئے ہیں، اس کی وجہ؟ ویسے ان کو نکال ہی دیا جائے تو بہتر ہے÷
مختصراً ‘ تو درست استعمال ہوا ہے لیکن اس کے اگلے مصرع میں دوشیزگی نہیں۔
کچھ دوسرے اشعار بھی ابلاغ درست نہیں دیتے۔
خود تنقیدی کریں اور انتخاب کر کے اور خود درست کر کے یہاں پیش کریں۔

سلام
ایک بار پھر حاضر ہوں
جلدی جلدی فرما دیں اور کس کس کو نکال نا ہے،
تو پھر میں اسے تبصرے کے لیے پیش کر سکھوں
آپ کی کرم نوازیوں کا شکریہ ادا نہیں کیا جا سکتا،
ممنون
ندیم مراد
غزل
رات یوں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا
بات بس اتنی بڑھی جیسے ہوا کا جھونکا
کام کچھ اتنے تھے، لگتا تھا کہ صدیاں بھی ہیں کم
زندگی اتنی ملی جیسے ہوا کا جھونکا
رہ گئے ہم تو فقط دیکھتے کے دیکھتے ہی
مہ جبیں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا
اک نظر دیکھتے ہی ہو گئے مبہوت سے ہم
اور وہ چنچل تو چلی جیسے ہوا کا جھونکا
ہم نے ٹھانی تھی کہ طوفاں بھی مقابل ہوں تو کیا
فرصت عشق ملی جیسے ہوا کا جھونکا
ہم نے کیا کچھ اسے سمجھا تھا مگر نکلی حیات
جیسے دو چار گھڑی جیسے ہوا کا جھونکا
کس طرح کر لیں جمع حوصلا کچھ کرنے کا
عمر کی حسن پری جیسے ہوا کا جھونکا
کون ساقی کو بلائے، یونہی پی لو یارو
محفل عمر سجی جیسے ہوا کا جھونکا
اک فقط عشق نہیں آج ہوا مختصراً
رونقِ خوباں ہوئی جیسے ہوا کا جھونکا
رونقِ حسن ہوئی جیسے ہوا کا جھونکا
(ان میں سے کوئی ایک مصرع تجویز فرما دیں، یا شعر نکال دیں)
حسن کو سامنے رکھ کر جو کیا عشق تو کیا
کیسی بنیاد رکھی جیسے ہوا کا جھونکا
عمر کو ہی نہیں تو جزبوں کو کیسے ہو ثبات
آج کل دل زدگی جیسے ہوا کا جھونکا
حاصل عمر سہی ہائے وہ اک وصل کی شام
شام وہ سرمئی سی جیسے ہوا کا جھونکا
آؤ دیکھو تو مری دربدری، بے وطنی
اک ذرا رعمر کہ تھی جیسے ہوا کا جھونکا
حافؔظ و رومؔی و جامؔی ہو یا غالؔب کہ ندیؔم
عمر سب کی ہی کٹی جیسے ہوا کا جھونکا​
 

الف عین

لائبریرین
رات یوں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا
بات بس اتنی بڑھی جیسے ہوا کا جھونکا
مطلع پسند نہیں آیا، بات ہوا کے جھونکے کی طرح بڑھتی ہے؟؟

کام کچھ اتنے تھے، لگتا تھا کہ صدیاں بھی ہیں کم
زندگی اتنی ملی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔درست

رہ گئے ہم تو فقط دیکھتے کے دیکھتے ہی
مہ جبیں آئی گئی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔مہ جبیں کا لفظ کھٹک رہاہے

اک نظر دیکھتے ہی ہو گئے مبہوت سے ہم
اور وہ چنچل تو چلی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔دونوں مصرعوں میں ربط کی کمی ہے۔ چنچل لفظ بھی عامیانہ ہے۔ بالی ووڈ کے گیتوں کا لفظ ہے۔

ہم نے ٹھانی تھی کہ طوفاں بھی مقابل ہوں تو کیا
فرصت عشق ملی جیسے ہوا کا جھونکا
ہم نے کیا کچھ اسے سمجھا تھا مگر نکلی حیات
جیسے دو چار گھڑی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔درست

کس طرح کر لیں جمع حوصلا کچھ کرنے کا
عمر کی حسن پری جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔جمع ُ کے تلفظ میں ’ع‘ ساکن ہے۔ دونوں مصرعوں میں ربط کے لئے کچھ الفاظ ربط کی ضرورت ہے،

کون ساقی کو بلائے، یونہی پی لو یارو
محفل عمر سجی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔درست

اک فقط عشق نہیں آج ہوا مختصراً
رونقِ خوباں ہوئی جیسے ہوا کا جھونکا
رونقِ حسن ہوئی جیسے ہوا کا جھونکا
(ان میں سے کوئی ایک مصرع تجویز فرما دیں، یا شعر نکال دیں)
رونق حسن بہتر ہے، رونق کی جگہ دوسرا لفظ مزید بہتر ہو شاید

حسن کو سامنے رکھ کر جو کیا عشق تو کیا
کیسی بنیاد رکھی جیسے ہوا کا جھونکا
،،درست

عمر کو ہی نہیں تو جزبوں کو کیسے ہو ثبات
آج کل دل زدگی جیسے ہوا کا جھونکا
دل زدگی؟ کا محل؟ ’تو‘ کا کھنچنا اچھا نہیں لگتا۔
جب نہیں عمر کو ہی، جذبوں کو۔۔۔
بہتر ہو گا

حاصل عمر سہی ہائے وہ اک وصل کی شام
شام وہ سرمئی سی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔درست

آؤ دیکھو تو مری دربدری، بے وطنی
اک ذرا رعمر کہ تھی جیسے ہوا کا جھونکا
۔۔اک ذرا عمر ۔۔۔ یہ بیانیہ اچھا نہیں لگا، اسے بدل دیں

حافؔظ و رومؔی و جامؔی ہو یا غالؔب کہ ندیؔم
عمر سب کی ہی کٹی جیسے ہوا کا جھونکا
درست
 
Top