اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§
ہر ایک رات ، یہی بات سوچتا ہوں میں
جو کرنا چاہیے تھا ، کیا وہ کر رہا ہوں میں ؟
عدم کے راز سے پردہ مجھے اٹھانا ہے
یہی سبب ہے کہ عنقا کو ڈھونڈتا ہوں میں
سُنا ہے جب سے ، وہ آئیں گے آج میرے گھر
"وہ آئے گھر میں" یہی شعر ، رٹ رہا ہوں میں
جو اہلِ دل ہیں ، بس اُن کی سمجھ میں آؤں گا
وہ اس لیے کہ محبت کا فلسفہ ہوں میں
مِرا موازنہ ہم عصر شاعروں سے نہ کر
ہے میرا مرتبہ کیا ، خوب جانتا ہوں میں !
میں دوستوں کو بھی اب وقت دے نہیں پاتا
کسی کے عشق میں کچھ اتنا مبتلا ہوں میں
یہ اور بات کہ اُس کو نہیں ہے میری قدر
خدا سے پھر بھی اُسے روز مانگتا ہوں میں
شراب پینے سے اُس نے کِیا تھا منع مجھے
سو اُس کے ہجر میں سگریٹ پی رہا ہوں میں
وہ مجھ کو چھوڑ کے پھر بھی چلا گیا اشرف !
اُسے بتایا بھی تھا ، اُس کو چاہتا ہوں میں
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§
ہر ایک رات ، یہی بات سوچتا ہوں میں
جو کرنا چاہیے تھا ، کیا وہ کر رہا ہوں میں ؟
عدم کے راز سے پردہ مجھے اٹھانا ہے
یہی سبب ہے کہ عنقا کو ڈھونڈتا ہوں میں
سُنا ہے جب سے ، وہ آئیں گے آج میرے گھر
"وہ آئے گھر میں" یہی شعر ، رٹ رہا ہوں میں
جو اہلِ دل ہیں ، بس اُن کی سمجھ میں آؤں گا
وہ اس لیے کہ محبت کا فلسفہ ہوں میں
مِرا موازنہ ہم عصر شاعروں سے نہ کر
ہے میرا مرتبہ کیا ، خوب جانتا ہوں میں !
میں دوستوں کو بھی اب وقت دے نہیں پاتا
کسی کے عشق میں کچھ اتنا مبتلا ہوں میں
یہ اور بات کہ اُس کو نہیں ہے میری قدر
خدا سے پھر بھی اُسے روز مانگتا ہوں میں
شراب پینے سے اُس نے کِیا تھا منع مجھے
سو اُس کے ہجر میں سگریٹ پی رہا ہوں میں
وہ مجھ کو چھوڑ کے پھر بھی چلا گیا اشرف !
اُسے بتایا بھی تھا ، اُس کو چاہتا ہوں میں