برائے اصلاح - اُن کو دیکھنے سے پہلے، ہاتھوں سے دل کو تھام لیا

فلسفی

محفلین
بحر ہندی میں طبع آزمائی کی ہے۔ سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔

اُن کو دیکھنے سے پہلے، ہاتھوں سے دل کو تھام لیا
ہم نے اپنے اعضا سے بالاخر ڈھنگ کا کام لیا

ہجر کی شب میں یاد نے ان کی پھر ہم کو بیتاب کیا
آہ بھری اور آنسو پونچھے دل میں ان کا نام لیا

جس کو انھوں نے بھیجا تھا وہ ہم پہ بہت حیران ہوا
ہم نے لرزتے ہاتھوں سے جب قاصد سے پیغام لیا

چوم لیا تصویر کو جب ہم دور سے ان کو چھو نہ سکے
اپنی محرومی کا ان سے ہم نے یوں انعام لیا

غیروں کے کہنے پر جانے وہ کیوں ہم سے روٹھ گئے؟
جن کی ہر اک لغزش کا ہم نے اپنے سر الزام لیا

ساقی کے دیدار کی خاطر ہم نے یہ بندوبست کیا
دن بھر کی مزدوری شب کو میخانے سے جام لیا​
 

فلسفی

محفلین
یہ بحر ہے تو بہت مترنم، لیکن اس کے اوزان میرے پلے نہیں پڑے۔
پلے تو میرے بھی نہیں پڑتے :p۔ میں تو مصرعہ گنگنا کر عروض میں "تقطیع" والے سیکشن میں ڈال کر چیک کرتا ہوں۔ وہیں سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ ٹھیک ہے۔ جب تک عروض کی ویب سائٹ کام کررہی ہے، ہم جیسے بھی شاعروں کی صف میں کہیں کونے کھدرے میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ ورنہ تو کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ :D
 

عرفان سعید

محفلین
پلے تو میرے بھی نہیں پڑتے :p۔ میں تو مصرعہ گنگنا کر عروض میں "تقطیع" والے سیکشن میں ڈال کر چیک کرتا ہوں۔ وہیں سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ ٹھیک ہے۔ جب تک عروض کی ویب سائٹ کام کررہی ہے، ہم جیسے بھی شاعروں کی صف میں کہیں کونے کھدرے میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ ورنہ تو کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ :D
شک تو مجھے شروع سے تھا!
 

الف عین

لائبریرین
تقطیع کی پریکٹس کرنا ہے تو میر کی یہی عزل لو
یعنی.. فعلن
رات.. فعل
بہت تی.. فعولن
جاگے.. فعلن
صبح.. فعل
ہوئی آ... فعولن
رام.. فعل
کیا.. فعو
یعنی یہ کہ یا تو مکمل دو بار فعلن ہو گا، یا ایک بار فعل اور اس کے بعد فعولن۔ اسے ساڑھے سات رکنی بحر کہا جاتا ہے، سات بار فعلن اور اس کے بعد فعل کا آدھا (بلکہ پون رکن) یا آخر میں اگر فعل فعولن کا سیٹ لایا جائے تو فعو نصف رکن ہوگا۔ دوسری غزل جو شاہد نے پیش کی ہے وہ مکمل آٹھ رکنی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تقطیع کی بات کر دی تو یہ سمجھا کہ اسی میر کی زمین میں طبع آزمائی کی ہے اب غور کیا تو پایا کہ ردیف بدل کر لیا کر دی ہے!
درست ہے غزل، مفہوم کے اعتبار سے یہ شعر دیکھ لو
چوم لیا تصویر کو جب ہم دور سے ان کو چھو نہ سکے
اپنی محرومی کا ان سے ہم نے یوں انعام لیا
یہ محبوب سے انعام کی صورت ہے؟
 

فلسفی

محفلین
پہلے تقطیع کی بات کر دی تو یہ سمجھا کہ اسی میر کی زمین میں طبع آزمائی کی ہے اب غور کیا تو پایا کہ ردیف بدل کر لیا کر دی ہے!
درست ہے غزل، مفہوم کے اعتبار سے یہ شعر دیکھ لو
چوم لیا تصویر کو جب ہم دور سے ان کو چھو نہ سکے
اپنی محرومی کا ان سے ہم نے یوں انعام لیا
یہ محبوب سے انعام کی صورت ہے؟
شکریہ سر
ویسے تو محبوب سے انتقام کی صورت ہے لیکن وزن میں انعام ہی آ رہا تھا :D

متبادل سوچتا ہوں
 

فلسفی

محفلین
مفہوم کے اعتبار سے یہ شعر دیکھ لو
چوم لیا تصویر کو جب ہم دور سے ان کو چھو نہ سکے
اپنی محرومی کا ان سے ہم نے یوں انعام لیا
یہ محبوب سے انعام کی صورت ہے؟
سر یہ متبادل ٹھیک رہے گا

چوم لیا تصویر کو جب ہم دور سے ان کو چھو نہ سکے
یوں بیتابی کے باعث بے شرمی کا الزام لیا
 
Top