برائے اصلاح ---------- اِس مطلبی جہاں کے سب یار ہیں عبث ---- از : manjoo

manjoo

محفلین

اِس مطلبی جہاں کے سب یار ہیں عبث
ایسی محبتوں کے یہ اقرار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
ہے علم گر لحد میں اکیلے ہی جائیں گے
وقتی رفاقتوں کے یہ مینار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
اب دوستی ہے نام مطالب کا دوستو
یہ زہر بانٹتے ہوئے اشجار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
اندر کدورتیں ہیں تو باہر بشارتیں
چہروں پہ کھلتے ہوئے یہ انوار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
اس بے سکوں جہاں میں کیسے سکوں ملے
منظور جانتا ہوں یہ غموار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
 

الف عین

لائبریرین
اس کی بھی ایک بار اصلاح ہو چکی ہو گی شاید، اسی لئے یہاں پوسٹ کی گئی ہے۔ لیکن یہ نثری شاعری بہر حال نہیں ہے، اس لئے غلط زمرے میں ہے۔ ماڈریٹر اس کو مناسب زمرے میں شفٹ کر دیں۔ تفہیم کا مسئلہ بہر حال اس میں بھی ہے، مثلاً رفاقتوں کے مینار، زہر بانٹتے اشجار، اور دونوں مصرعوں‌میں بظاہر ربط بھی نظر نہیں آ رہا۔
 

manjoo

محفلین
سب دوستوں کا خصوصی شکریہ۔
الف عین صاحب اس کی اصلاح فرما دیں جیسا کہ آپ نے نشاندھی فرمائ ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مضامین کے مفہوم ذرا درست کر دیں تو اصلاح میں آسانی ہو، ورنہ میں تو محض بحر میں کرنے کا عمل کرتا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
بہر حال حاضر ہے اصلاح۔۔ یا اصلاح کی کوشش۔۔۔۔

اِس مطلبی جہاں کے سب یار ہیں عبث
ایسی محبتوں کے یہ اقرار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
؂/// دوسرا مصرع واضح نہیں ہے۔ پہلا مصرع درست ہے لیکن اس صورت میں جب ’ جہاں‘ نہیں۔ نون کے اعلان کے ساتھ ’جہان‘ ہو۔

ہے علم گر لحد میں اکیلے ہی جائیں گے
وقتی رفاقتوں کے یہ مینار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
/// پہلے مصرع میں ’گر‘ کیوں، یہ شرطیہ نہیں، لحد میں اکیلے ہی جانا ہے، یہ کائناتی حقیقت ہے۔
ہے علم جب لحد میں اکیلے ہی جائیں گے
لیکن دوسرے مصرع میں قافیہ درست نہیں لگتا، مینار؟

اب دوستی ہے نام مطالب کا دوستو
یہ زہر بانٹتے ہوئے اشجار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
’مطالب‘ غلط ہے یہاں، کہ مراد ’مطلب کی دوستی ‘ سے ہے۔ یوں کر دو پہلا مصرع
اب دوستی تو صرف ہے خود غرضیوں کا نام
یا
اب سچی دوستی ہے وہی جو غرض کی ہو
دوسرا مصرع چل سکتا ہے اگرچہ مفہوم بلکہ تشبیہہ کے لحاظ سے پسند نہیں آیا۔

اندر کدورتیں ہیں تو باہر بشارتیں
چہروں پہ کھلتے ہوئے یہ انوار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
/// بشارتیں؟ اس سے کیا مراد ہے؟
دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے۔ یوں لایا جا سکتا ہے
چہروں پہ کھل رہے ہیں جو، انوار ہیں عبث

اس بے سکوں جہاں میں کیسے سکوں ملے
منظور جانتا ہوں یہ غموار ہیں عبث
٭٭٭٭٭٭
یہاں بھی ’جہان‘ باعلان نون وزن میں آتا ہے۔ باقی شعر تو وزن میں ہے۔
 
Top