یاسر علی
محفلین
الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
کسی کے ہجر میں اتنے خراب حال ہوئے
اٹھارہ سال کے ہیں ہم، سفید بال ہوئے
ہم اپنی ذات کو پہچان اب نہیں پاتے
کسی کی چاہ میں اس طرح پائمال ہوئے
انہوں نے زخم دئیے جن پہ اعتبار کیا
ہماری زندگی میں حادثے کمال ہوئے
نہ فون اس نے اٹھایا نہ ہم منانے گئے
جدا ہوئے تو نہ پھر رابطے بحال ہوئے
جہان سارا ہی بے رنگ سا لگا ہم کو
ترے خیال سے جس لمحے بے خیال ہوئے
وہ دلنشین پرندہ نہ لوٹ کر آیا
ہماری چھت سے اڑے جس کو ماہ و سال ہوئے
کسی کا حسنِ سراپا نہیں ہے تم جیسا
اسی طفیل تم آپ اپنی ہی مثال ہوئے
بس ایک لمحہ گزارا تھا وصل کا ہم نے
پھر اس کے بعد سدا زیست میں و بال ہوئے
تمھارے حسن کی رعنائی کا اثر ہے فقط
ہمارے اس لئے ہی شعر لازوال ہوئے
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
کسی کے ہجر میں اتنے خراب حال ہوئے
اٹھارہ سال کے ہیں ہم، سفید بال ہوئے
ہم اپنی ذات کو پہچان اب نہیں پاتے
کسی کی چاہ میں اس طرح پائمال ہوئے
انہوں نے زخم دئیے جن پہ اعتبار کیا
ہماری زندگی میں حادثے کمال ہوئے
نہ فون اس نے اٹھایا نہ ہم منانے گئے
جدا ہوئے تو نہ پھر رابطے بحال ہوئے
جہان سارا ہی بے رنگ سا لگا ہم کو
ترے خیال سے جس لمحے بے خیال ہوئے
وہ دلنشین پرندہ نہ لوٹ کر آیا
ہماری چھت سے اڑے جس کو ماہ و سال ہوئے
کسی کا حسنِ سراپا نہیں ہے تم جیسا
اسی طفیل تم آپ اپنی ہی مثال ہوئے
بس ایک لمحہ گزارا تھا وصل کا ہم نے
پھر اس کے بعد سدا زیست میں و بال ہوئے
تمھارے حسن کی رعنائی کا اثر ہے فقط
ہمارے اس لئے ہی شعر لازوال ہوئے
یاسر علی میثم