مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب: یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں
اپنا سٹیشن آنے پر سب لوگ جاتے ہیں اتر
صدیوں سے یوں ہی چل رہا ہے زندگانی کا سفر
رکھنا ہے مجھ کو ہاتھ اپنا سر پہ تیرے عمر بھر
تجھ کو فقط اک بار آنکھوں پر مری ، جانِ پدر
قارون اور نمرود کیا، فرعون سارے مر گئے
جینا ہمیشہ کس نے ہے، ہے موت سے کس کو مفر
جانا تو خالی ہاتھ ہے، کیا فائدہ سامان کا
کر جمع یا تُو ضرب دے ہونا تو ہے اس کو صفر
دُنیا میں ہی رہ جائیں گے سارے ہنر، سب حکمتیں
اعمال ہی کام آئیں گے جب جاؤ گے اگلے نگر
اس امتحاں کا بھی نتیجہ جلد ہی آ جائے گا
اچھا کیا ہے یا برا، مل جائے گا اس کا ثمر
چھوڑا ربِّ رحمان پر انجام ہے مقبول نے
باندھا نہیں کچھ زادِ رہ، جوڑا نہیں رختِ سفر
دیگر اساتذہ کرام اور احباب: یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں
اپنا سٹیشن آنے پر سب لوگ جاتے ہیں اتر
صدیوں سے یوں ہی چل رہا ہے زندگانی کا سفر
رکھنا ہے مجھ کو ہاتھ اپنا سر پہ تیرے عمر بھر
تجھ کو فقط اک بار آنکھوں پر مری ، جانِ پدر
قارون اور نمرود کیا، فرعون سارے مر گئے
جینا ہمیشہ کس نے ہے، ہے موت سے کس کو مفر
جانا تو خالی ہاتھ ہے، کیا فائدہ سامان کا
کر جمع یا تُو ضرب دے ہونا تو ہے اس کو صفر
دُنیا میں ہی رہ جائیں گے سارے ہنر، سب حکمتیں
اعمال ہی کام آئیں گے جب جاؤ گے اگلے نگر
اس امتحاں کا بھی نتیجہ جلد ہی آ جائے گا
اچھا کیا ہے یا برا، مل جائے گا اس کا ثمر
چھوڑا ربِّ رحمان پر انجام ہے مقبول نے
باندھا نہیں کچھ زادِ رہ، جوڑا نہیں رختِ سفر