برائے اصلاح: اپنا سٹیشن آنے پر سب لوگ جاتے ہیں اتر

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب: یہ غزل اصلاح کے لیے پیش کر رہا ہوں

اپنا سٹیشن آنے پر سب لوگ جاتے ہیں اتر
صدیوں سے یوں ہی چل رہا ہے زندگانی کا سفر

رکھنا ہے مجھ کو ہاتھ اپنا سر پہ تیرے عمر بھر
تجھ کو فقط اک بار آنکھوں پر مری ، جانِ پدر

قارون اور نمرود کیا، فرعون سارے مر گئے
جینا ہمیشہ کس نے ہے، ہے موت سے کس کو مفر

جانا تو خالی ہاتھ ہے، کیا فائدہ سامان کا
کر جمع یا تُو ضرب دے ہونا تو ہے اس کو صفر

دُنیا میں ہی رہ جائیں گے سارے ہنر، سب حکمتیں
اعمال ہی کام آئیں گے جب جاؤ گے اگلے نگر

اس امتحاں کا بھی نتیجہ جلد ہی آ جائے گا
اچھا کیا ہے یا برا، مل جائے گا اس کا ثمر

چھوڑا ربِّ رحمان پر انجام ہے مقبول نے
باندھا نہیں کچھ زادِ رہ، جوڑا نہیں رختِ سفر
 

الف عین

لائبریرین
اپنا سٹیشن آنے پر سب لوگ جاتے ہیں اتر
صدیوں سے یوں ہی چل رہا ہے زندگانی کا سفر
... سٹیشن کا تلفظ یا تو ٹیشن کی طرح تقطیع ہوتا ہے، یا اصل دیسی طریقے پر اِس ٹے ۔شن، سَٹے۔شن تو نہ دیسی ہے نہ انگریزی!
اسٹیشن اپنا آنے پر
ممکن ہے

رکھنا ہے مجھ کو ہاتھ اپنا سر پہ تیرے عمر بھر
تجھ کو فقط اک بار آنکھوں پر مری ، جانِ پدر
... واضح نہیں ہوا، ویسے تکنیکی طور پر درست

قارون اور نمرود کیا، فرعون سارے مر گئے
جینا ہمیشہ کس نے ہے، ہے موت سے کس کو مفر
... بیانیہ سے تو ظاہر ہوتا ہے قارون اور نمرود بھی فرعون نامی گروہ کے ارکان ہیں! سارے کی وجہ سے یہ کنفیوژن ہوتا ہے، قارون کا نام ظالموں میں شمار نہیں کیا جاتا، صرف دولتمند تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی لگتا ہے کہ فرعون کا ظلم نمرود سے بڑھ کر تھا! دوبارہ کہو مصرع

جانا تو خالی ہاتھ ہے، کیا فائدہ سامان کا
کر جمع یا تُو ضرب دے ہونا تو ہے اس کو صفر
... دوسرا مصرع رواں نہیں
یا جمع کر یا ضرب دے... بہتر ہے

دُنیا میں ہی رہ جائیں گے سارے ہنر، سب حکمتیں
اعمال ہی کام آئیں گے جب جاؤ گے اگلے نگر
... درست

اس امتحاں کا بھی نتیجہ جلد ہی آ جائے گا
اچھا کیا ہے یا برا، مل جائے گا اس کا ثمر
.. . ٹھیک ہے

چھوڑا ربِّ رحمان پر انجام ہے مقبول نے
باندھا نہیں کچھ زادِ رہ، جوڑا نہیں رختِ سفر
.. پہلا مصرع مجہول لگ رہا ہے، پھر سے کہو
مجموعی طور پر یہ غزل صرف قافیہ بندی لگ رہی ہے۔ اس میں "مقبولیت" کی کمی ہے
 
Top