برائے اصلاح: اک نظر اس کی ہے کافی مجھے میخانے میں

مقبول

محفلین
استادِ محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب کی خدمت میں یہ غزل بغرضِ اصلاح پیش کر رہا ہوں

اک نظر اس کی ہے کافی مجھے میخانے میں
چاہے کچھ ڈالے نہ ڈالے مرے پیمانے میں

لطف اتنا ہے میسر کہیں بھی اور کہاں
جتنا بانہوں میں تری پی کے ہے لہرانے میں

رنگ کیسے نہ نظر آئیں، مہک کیسے نہ ہو
ہر جگہ ذکر ہے بکھرا ترا افسانے میں

قاف کے ملک کی پریوں میں بھی وُہ بات نہیں
جو ہے ہنسنے میں ترے، تیرے جو شرمانے میں

کتنی رونق تھی وہ جب پاس مرے تھا مقبول
کون اب گھر کے مرے آئے گا ویرانے میں
 
اک نظر اس کی ہے کافی مجھے میخانے میں
چاہے کچھ ڈالے نہ ڈالے مرے پیمانے میں

لطف اتنا ہے میسر کہیں بھی اور کہاں
جتنا بانہوں میں تری پی کے ہے لہرانے میں

رنگ کیسے نہ نظر آئیں، مہک کیسے نہ ہو
ہر جگہ ذکر ہے بکھرا ترا افسانے میں

قاف کے ملک کی پریوں میں بھی وُہ بات نہیں
جو ہے ہنسنے میں ترے، تیرے جو شرمانے میں

کتنی رونق تھی وہ جب پاس مرے تھا مقبول
کون اب گھر کے مرے آئے گا ویرانے میں
بھائی مقبول صاحب غزل پڑھی اور مزا آگیا۔ہر شعر طبعِ رسا کی بخود داددیتا ہوایہ کہتا ہوا کہ یہ ہے شاعری ،یہ ہو شاعری یعنی شاعری یہ ہے ، شاعری ایسی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاعری ایسی ہی ہو۔۔۔۔۔۔واقعی جس شاعری میں تکلف اور آورد کا نشاں نہ ہو اُسے ہی شاعری کہلانے کا حق ہے، واہ!۔۔۔تو حاصل یہ کہ اِسے اِصلاح کی نہیں سراہے جانے کی ضرورت اور اِس طرز و انداز کو اپنائے جانے کی ضرورت ہے ، صاحب!
کہیں اگر الفاظ میں ردوبدل میں کربھی دوں تو مجھے آپ ہی کے الفاظ زیادہ موقراور معتبر لگتے ہیں پھر بھی اِک ذرا دیکھیے گا:
قاف کے ملک کی پریوں میں بھی وہ بات نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو ہے ہنسنے میں ترے اور ہے شرمانے میں​
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
بھائی مقبول صاحب غزل پڑھی اور مزا آگیا۔ہر شعر طبعِ رسا کی بخود داددیتا ہوایہ کہتا ہوا کہ یہ ہے شاعری ،یہ ہو شاعری یعنی شاعری یہ ہے ، شاعری ایسی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاعری ایسی ہی ہو۔۔۔۔۔۔واقعی جس شاعری میں تکلف اور آورد کا نشاں نہ ہو اُسے ہی شاعری کہلانے کا حق ہے، واہ!۔۔۔تو حاصل یہ کہ اِسے اِصلاح کی نہیں سراہے جانے کی ضرورت اور اِس طرز و انداز کو اپنائے جانے کی ضرورت ہے ، صاحب!
کہیں اگر الفاظ میں ردوبدل میں کربھی دوں تو مجھے آپ ہی کے الفاظ زیادہ موقراور معتبر لگتے ہیں پھر بھی اِک ذرا دیکھیے گا:
قاف کے ملک کی پریوں میں بھی وہ بات نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو ہے ہنسنے میں ترے اور ہے شرمانے میں​
جناب شکیل صاحب۔ بہت شکریہ۔ بہت نوازش
آپ نے تو مجھے پریشان کر دیا ہے۔ میں اتنی تعریف کے قابل ہو ں نہ میری شاعری اتنی ستائش ُکی حقدار ہے۔ کم پڑھ ہونے کی وجہ سے اتنا ذخیرہ الفاظ رکھتا ہوں نہ زیادہ فلسفہ جانتا ہوں ۔ بس سادہ خیالات کو سادہ زبان میں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ بہرحال ایک دفعہ پھر حوصلہ افزائی کے لیے شکر گذار ہوں۔
آپ نے جو اصلاح تجویز فرمائی ہے یہ بالکل وہی ہے جو متبادل کے طور پر میرے ذہن میں بھی تھی۔ استادِ محترم اور باقی احباب کی رائے آ جائے تو پھر فائنل کر لیں گے

پیشگی وارننگ یہ ہے کہ یہ ایک سہ غزلہ کی پہلی غزل ہے😁😁
 
یہ ایک سہ غزلہ کی پہلی غزل ہے
تو یہ ہوئی ایک ممکنہ اصلی مشکل کہ اب آپ کو اپنی پہلی غزل کاسحر غزل کے دوسرے اور پھر تیسرے سلسلے میں بھی قائم رکھنا بلکہ دوچند سہ چند کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مجھے یقین ہے آپ اِس سحر کے دوردراز سلسلے کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔ان شاء اللہ !
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
تو یہ ہوئی ایک ممکنہ اصلی مشکل کہ اب آپ کو اپنی پہلی غزل کاسحر غزل کے دوسرے اور پھر تیسرے سلسلے میں بھی قائم رکھنا بلکہ دوچند سہ چند کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مجھے یقین ہے آپ اِس سحر کے دوردراز سلسلے کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔ان شاء اللہ !
جی، آپ نے بالکل درست نشاندہیُ کی ہے مشکل کی۔ کوشش کروں گا کہ کچھ اچھا ہو جائے
 

الف عین

لائبریرین
جو ہے ہنسنے میں ترے، تیرے جو شرمانے میں
میرے ذہن میں فوری اصلاح یوں آئی تھی کہ.... جو ترے شرمانے میں
شکیل کے مجوزہ مصرع میں بھی یوں لگا کہ اس سے شاید بہتر ہو
تیرے ہنسنے میں ہے جو، اور ہے...
اس سے پہلے
لطف اتنا ہے میسر کہیں بھی اور کہاں
"کہیں" کی نشست اچھی نہیں، مصرع کے الفاظ کی ترتیب بدلو، فوری کچھ میرے ذہن میں بھی نہیں آ رہا ہے
کون اب گھر کے مرے آئے گا ویرانے میں
عجز بیان لگ رہا ہے، "کے" کی ضرورت نہیں بلکہ مفہوم میں مشکل پیدا کر رہا ہے،
باقی اشعار درست بلکہ اچھے ہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بن مانگے مشورے😊
اگر مناسب ہوں تو قبول کیجیے۔
لطف اتنا ہے میسر کہیں بھی اور کہاں
جتنا بانہوں میں تری پی کے ہے لہرانے میں
اسے اگر حسنِ مطلع کر لیں۔
لطف ایسا ہے میسر کہاں مے خانے میں
کتنی رونق تھی وہ جب پاس مرے تھا مقبول
کون اب گھر کے مرے آئے گا ویرانے میں
اک ترے دم سے ہی مقبول سجا تھا میلہ
اب نہ آئے گا کوئی بھی مرے ویرانے میں
 

مقبول

محفلین
بن مانگے مشورے😊
اگر مناسب ہوں تو قبول کیجیے۔

اسے اگر حسنِ مطلع کر لیں۔
لطف ایسا ہے میسر کہاں مے خانے میں

اک ترے دم سے ہی مقبول سجا تھا میلہ
اب نہ آئے گا کوئی بھی مرے ویرانے میں
بہت مہربانی، جناب ۔ آپ کی تجاویز کے لیے ممنون ہوں ۔ درستگی کو کم سے کم تبدیلیوں تک محدود رکھنا چاہتا ہوں۔ آپ کو بھی ٹیگ کرتا ہوں
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ

جو ہے ہنسنے میں ترے، تیرے جو شرمانے میں
میرے ذہن میں فوری اصلاح یوں آئی تھی کہ.... جو ترے شرمانے میں
شکیل کے مجوزہ مصرع میں بھی یوں لگا کہ اس سے شاید بہتر ہو
تیرے ہنسنے میں ہے جو، اور ہے...
اس سے پہلے
اس مصرعے کی کچھ صورتیں میرے ذہن میں آئی ہیں جو مجھے پڑھنے کے لحاظ سے اس ترتیب میں اچھی لگتی ہیں ۔ آپ دیکھیے کون سی صورت بہتر ہے
جو ہے ہنسنے میں ترے، جو ترے شرمانے میں
یا
تیرے ہنسنے میں جو ہے، جو ترے شرمانے میں
یا
تیرے ہنسنے میں جو ہے اور ہے شرمانے میں
"کہیں" کی نشست اچھی نہیں، مصرع کے الفاظ کی ترتیب بدلو، فوری کچھ میرے ذہن میں بھی نہیں آ رہا ہے
اب دیکھیے
لطف اتنا ہے کہاں اور کہیں بھی ملتا
جتنا بانہوں میں تری پی کے ہے لہرانے میں

عجز بیان لگ رہا ہے، "کے" کی ضرورت نہیں بلکہ مفہوم میں مشکل پیدا کر رہا ہے،
باقی اشعار درست بلکہ اچھے ہیں
اب دیکھیے
کوئی اب کیوں مرے گھر آئے گا ویرانے میں

اضافی شعر
صرف پینے کے سبب اس کو نہیں تھام لیا
کوئی چھوڑی نہ کَسَر دل نے بھی بہکانے میں

شکیل احمد خان23 صاحب اور محمد عبدالرؤوف صاحب
آپ بھی توجہ عنایتُ فرمائیے اور رائے سے نوازیے

میں ہمیشہ تمام اساتذہ اور احباب سے اصلاح کے لیے درخواست کرتا ہوں ۔ اس لیے کسی کا مشورہ بھی بنُ مانگا شمار نہیں ہو سکتا 😁😁
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ


اس مصرعے کی کچھ صورتیں میرے ذہن میں آئی ہیں جو مجھے پڑھنے کے لحاظ سے اس ترتیب میں اچھی لگتی ہیں ۔ آپ دیکھیے کون سی صورت بہتر ہے
جو ہے ہنسنے میں ترے، جو ترے شرمانے میں
یا
تیرے ہنسنے میں جو ہے، جو ترے شرمانے میں
یا
تیرے ہنسنے میں جو ہے اور ہے شرمانے میں

اب دیکھیے
لطف اتنا ہے کہاں اور کہیں بھی ملتا
جتنا بانہوں میں تری پی کے ہے لہرانے میں


اب دیکھیے
کوئی اب کیوں مرے گھر آئے گا ویرانے میں

اضافی شعر
صرف پینے کے سبب اس کو نہیں تھام لیا
کوئی چھوڑی نہ کَسَر دل نے بھی بہکانے میں

شکیل احمد خان23 صاحب اور محمد عبدالرؤوف صاحب
آپ بھی توجہ عنایتُ فرمائیے اور رائے سے نوازیے

میں ہمیشہ تمام اساتذہ اور احباب سے اصلاح کے لیے درخواست کرتا ہوں ۔ اس لیے کسی کا مشورہ بھی بنُ مانگا شمار نہیں ہو سکتا 😁😁
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
اس مصرعے کی کچھ صورتیں میرے ذہن میں آئی ہیں جو مجھے پڑھنے کے لحاظ سے اس ترتیب میں اچھی لگتی ہیں ۔ آپ دیکھیے کون سی صورت بہتر ہے
جو ہے ہنسنے میں ترے، جو ترے شرمانے میں
یا
تیرے ہنسنے میں جو ہے، جو ترے شرمانے میں
یا
تیرے ہنسنے میں جو ہے اور ہے شرمانے میں
مجھے آخری متبادل بہترین لگ رہا ہے
لطف اتنا ہے کہاں اور کہیں بھی ملتا
اس قدر لطف کہیں اور کہاں ملتا ہے
صاف مصرع نہیں؟

کوئی اب کیوں مرے گھر آئے گا ویرانے میں
درست
اضافی شعر
صرف پینے کے سبب اس کو نہیں تھام لیا
کوئی چھوڑی نہ کَسَر دل نے بھی بہکانے میں
پہلا مصرع واضح نہیں ہوا
 

مقبول

محفلین
مجھے آخری متبادل بہترین لگ رہا ہے
ٹھیک ہے، سر۔ یہی رکھ لیتا ہے
اس قدر لطف کہیں اور کہاں ملتا ہے
صاف مصرع نہیں؟
شکریہ سر۔ ایسے ہی کر لیتا ہوں
اضافی شعر
صرف پینے کے سبب اس کو نہیں تھام لیا
کوئی چھوڑی نہ کَسَر دل نے بھی بہکانے میں
سر،آپ نے فرمایا ہے کہ اس شعر کا پہلا مصرعہ واضح نہیں ہے۔ مجھے بھی ایسے ہی محسوس ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں کس طرح واضح کیا جا سکتا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
سر،آپ نے فرمایا ہے کہ اس شعر کا پہلا مصرعہ واضح نہیں ہے۔ مجھے بھی ایسے ہی محسوس ہوتا ہے۔ آپ کے خیال میں کس طرح واضح کیا جا سکتا ہے؟
کوئی چھوڑی نہ کسر... سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت کچھ کیا، لیکن پہلے مصرع سے پتہ چلتا ہے کہ صرف تھام لیا تھا محبوب کو، اور اس کا سبب پینے کے علاوہ بھی اور بہت سے ہیں۔ یعنی مکمل دو لخت ہے، دونوں مصرعوں میں الگ الگ نوعیت کا بیان ہے
 

مقبول

محفلین
کوئی چھوڑی نہ کسر... سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت کچھ کیا، لیکن پہلے مصرع سے پتہ چلتا ہے کہ صرف تھام لیا تھا محبوب کو، اور اس کا سبب پینے کے علاوہ بھی اور بہت سے ہیں۔ یعنی مکمل دو لخت ہے، دونوں مصرعوں میں الگ الگ نوعیت کا بیان ہے
سر، اگر تھام لیا کی بجائے چوم لیا کر دیں تو بہتر ہو سکتا ہے؟
کہنا یہ تھا کہ جو ہوا صرف پی کر بہکنے کی وجہ سے نہیں ہوا، دل نے بھی بہکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
کیا کہتے ہیں، سر؟
 

عظیم

محفلین
سر، اگر تھام لیا کی بجائے چوم لیا کر دیں تو بہتر ہو سکتا ہے؟
کہنا یہ تھا کہ جو ہوا صرف پی کر بہکنے کی وجہ سے نہیں ہوا، دل نے بھی بہکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
کیا کہتے ہیں، سر؟
ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے
»»صرف پی کر ہی نہیں تھاما گیا ہاتھ، یہاں
بلکہ
صرف پی کر ہی نہیں آپ کی جانب لپکے
بہتر ہے
 
Top