برائے اصلاح...ایک شعر

عینی خیال

محفلین
وہ تھا دن رات میرا ساتھ نبھانے والا
جس کے بن اب مری صبحیں،مری شامیں گزریئں
(املا بھی درست کر دیں پلیز)
 
وہ تھا دن رات میرا ساتھ نبھانے والا
جس کے بن اب مری صبحیں،مری شامیں گزریئں
(املا بھی درست کر دیں پلیز)

صیغے کا مسئلہ ہے دوسرے مصرعے میں." گزریں" کی جگہ "گزرتی ہیں" ہوتا.
دن رات کی جگہ ہر لمحے کر دیں

وہ تھا ہر لمحہ مرا ساتھ نبھانے والا.
جسکے بن اب مری ہر شام گزر جاتی ہے
 

عینی خیال

محفلین
نہیں مزمل یہ شعر لکھتے ہوئے مجھ سے غلطی ہوئی ہے میں لکھ کچھ اور ریہ تھی اور لکھ کچھ اور دیا آج کل بس ایسا ہی چل رہا ہے،حضوری کہی اور حاضری کہی پر ہے ہماری، معاف کیجیے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
اگر ’گزریں‘ ہی رکھنا چاہو تو یوں کہہ سکتی ہو، محض اب کی جگہ سب
جس کے بن سب مری صبحیں،مری شامیں گزریں
 
Top