اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ،محترم@ سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§(٣/٣)
سارے چہرے خوب ہیں لیکن اُس کا چہرا ایک طرف
جیسے کلیاں ایک طرف ہیں ، گلِ شگفتہ ایک طرف
مجھ پہ ترس کھا کر وہ آخر مجھ سے ملنے آ ہی گیا
تاج محل آج ایک طرف ہے ، میرا حجرہ ایک طرف
آج تو خیر خدا کے فضل سے لاکھوں لوگ ہیں میرے ساتھ
وہ بھی اک دن تھا جب نکلا تھا میں تنہا ایک طرف
اُس کے گھر والے تھے ایک طرف اور ایک طرف تھا مَیں
تھا وہ بہت ہی مشکل میں ، اُس کو ہونا تھا ایک طرف
فرزانے کی بات میں آئے کیسے کوئی دیوانہ !
عقل کی دنیا ایک طرف ہے ، دل کی دنیا ایک طرف
جھیل ، ندی ، دریا ، ساگر سب کتنے پیارے لگتے ہیں
مگر پہاڑوں سے جو گرتا ہے وہ جھرنا ایک طرف !
یہاں بھلے سب ساتھ میں رہتے ہوں لیکن محشر کے دن
ظالم لوگوں کو کر دے گا میرا مولا ایک طرف
یہی سبب ہے ہم دونوں جو اک دوجے سے مل نہ سکے
میرا رستہ ایک طرف تھا ، اُس کا رستہ ایک طرف
اُسے یہ ڈر تھا بھیڑ میں اُس کو ڈھونڈ نہیں پاؤں گا مَیں
سب سے کٹ کر اسی لیے شاید وہ کھڑا تھا ایک طرف !
میری نظروں میں سارے سیّارے یکساں ہیں لیکن
جس پر وہ رہتا ہے اشرف ! وہ سیّارہ ایک طرف
محترم یاسر شاہ صاحب ،محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
§§§§§§§§§§(٣/٣)
سارے چہرے خوب ہیں لیکن اُس کا چہرا ایک طرف
جیسے کلیاں ایک طرف ہیں ، گلِ شگفتہ ایک طرف
مجھ پہ ترس کھا کر وہ آخر مجھ سے ملنے آ ہی گیا
تاج محل آج ایک طرف ہے ، میرا حجرہ ایک طرف
آج تو خیر خدا کے فضل سے لاکھوں لوگ ہیں میرے ساتھ
وہ بھی اک دن تھا جب نکلا تھا میں تنہا ایک طرف
اُس کے گھر والے تھے ایک طرف اور ایک طرف تھا مَیں
تھا وہ بہت ہی مشکل میں ، اُس کو ہونا تھا ایک طرف
فرزانے کی بات میں آئے کیسے کوئی دیوانہ !
عقل کی دنیا ایک طرف ہے ، دل کی دنیا ایک طرف
جھیل ، ندی ، دریا ، ساگر سب کتنے پیارے لگتے ہیں
مگر پہاڑوں سے جو گرتا ہے وہ جھرنا ایک طرف !
یہاں بھلے سب ساتھ میں رہتے ہوں لیکن محشر کے دن
ظالم لوگوں کو کر دے گا میرا مولا ایک طرف
یہی سبب ہے ہم دونوں جو اک دوجے سے مل نہ سکے
میرا رستہ ایک طرف تھا ، اُس کا رستہ ایک طرف
اُسے یہ ڈر تھا بھیڑ میں اُس کو ڈھونڈ نہیں پاؤں گا مَیں
سب سے کٹ کر اسی لیے شاید وہ کھڑا تھا ایک طرف !
میری نظروں میں سارے سیّارے یکساں ہیں لیکن
جس پر وہ رہتا ہے اشرف ! وہ سیّارہ ایک طرف