انس معین
محفلین
استادِ محترم غزل برائے اصلاح الف عین
عظیم بھائی فلسفی بھائی
چھانی ہے سب خاکِ زمیں دیکھا نہیں تجھ ساکہیں
اے گل بدن اے نازنیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
اے مہ جبیں اے دل نشیں اے ہم نشیں میرے یقیں
اتنا حسیں ، بلکل نہیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
گلشن ہو چاہے دشت ہو مندر ہو یا مسجد کوئی
ہر شے میں تم پردہ نشیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
حد سے بڑھا تیرا حسن ، تو چھپ گیا تو گم گیا
پر دہ بنا عرشِ بریں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
کتنا ملا تم کو سکوں بیمارِ دل سے پو چھئے
پاکرتمہیں خنداں جبیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
ہم غم کی چادر اوڑھ کر قدموں میں تیرے گر پڑے
چھوڑے ہیں سب تاج و نگیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
دنیا کی ہر تخلیق میں تیرا بھی کچھ کچھ رنگ ہے
احمد کو ہے اس کا یقیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
عظیم بھائی فلسفی بھائی
چھانی ہے سب خاکِ زمیں دیکھا نہیں تجھ ساکہیں
اے گل بدن اے نازنیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
اے مہ جبیں اے دل نشیں اے ہم نشیں میرے یقیں
اتنا حسیں ، بلکل نہیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
گلشن ہو چاہے دشت ہو مندر ہو یا مسجد کوئی
ہر شے میں تم پردہ نشیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
حد سے بڑھا تیرا حسن ، تو چھپ گیا تو گم گیا
پر دہ بنا عرشِ بریں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
کتنا ملا تم کو سکوں بیمارِ دل سے پو چھئے
پاکرتمہیں خنداں جبیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
ہم غم کی چادر اوڑھ کر قدموں میں تیرے گر پڑے
چھوڑے ہیں سب تاج و نگیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں
دنیا کی ہر تخلیق میں تیرا بھی کچھ کچھ رنگ ہے
احمد کو ہے اس کا یقیں دیکھا نہیں تجھ سا کہیں