مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
سر، ایک ایسی غزل ہو گئی ہے جس کے ہر شعر میں تخلص شامل ہے۔ کچھ عجیب سا لگتا ہے مگر ایک دو اور شعرا کا بھی ایسا کلام بھی موجود ہے۔ اگر اس طرح چل سکتی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ مقبول کو تُم بھی سے بھی بدلا جا سکتا ہے۔ جیسے آپ کا حکم ہو گا ویسے ہی تبدیلی کر دوں گا
بدنام نہ ہو جائے وُہ، دیکھا کرو مقبول
لازم نہیں ہر زخم کا چرچا کرو مقبول
کہتے ہو کہ محدود ہے یہ ہجر کے دکھ تک
اتنا بھی نہ اب عشق کو سادہ/سستا کرو مقبول
دیکھو ذرا کیا ہو گیا ہے حال تُمہارا
اپنے لیے بھی وقت نکالا کرو مقبول
جس روگ میں لُٹ جائے فقیروں کی کمائی
ایسا تو کوئی روگ نہ پالا کرو مقبول
دھوکہ ہے یہ دُنیا ، یہاں ہیں لوگ غرض کے
ہر ایک پہ یوں جاں نہ لُٹایا کرو مقبول
کیوں بیٹھے ہو تم پاؤں میں نظروں کو جھُکا کر
وُہ آئے ہیں تو ان کا نظارہ کرو مقبول
ہر سمت ہے اب پھیل رہی تیرگی پھر سے
وُہ جا رہے ہیں، گھر میں اجالا کرو مقبول
لگتا ہے تمہیں چھوڑ کے خوش وُہ بھی نہیں ہے
دو حرفِ تسلّی اسے بھیجا کرو مقبول
یہ دردِ جدائی تو ہے ایک اس کی نشانی
اب عمر بھر اس درد کی سیوا کرو مقبول
سب کام ہی کرتے ہو بہت سوچ سمجھ کر
کچھ کام پہ سِکّے بھی اچھالا کرو مقبول
یہ خواہشیں پوری نہ ہوں گی آخری دم تک
جو مل گیا ہے اس پہ گُذارا کرو مقبول
ہر وقت مقدّر سے لڑائی نہیں اچھی
لکھا ہو قسمت کا بھی مانا کرو مقبول
دُنیاوی خُدا بھی تو مرے رب کے ہیں محتاج
صرف اس کو ہی مشکل میں پکارا کرو مقبول
سر، ایک ایسی غزل ہو گئی ہے جس کے ہر شعر میں تخلص شامل ہے۔ کچھ عجیب سا لگتا ہے مگر ایک دو اور شعرا کا بھی ایسا کلام بھی موجود ہے۔ اگر اس طرح چل سکتی ہو تو ٹھیک ہے ورنہ مقبول کو تُم بھی سے بھی بدلا جا سکتا ہے۔ جیسے آپ کا حکم ہو گا ویسے ہی تبدیلی کر دوں گا
بدنام نہ ہو جائے وُہ، دیکھا کرو مقبول
لازم نہیں ہر زخم کا چرچا کرو مقبول
کہتے ہو کہ محدود ہے یہ ہجر کے دکھ تک
اتنا بھی نہ اب عشق کو سادہ/سستا کرو مقبول
دیکھو ذرا کیا ہو گیا ہے حال تُمہارا
اپنے لیے بھی وقت نکالا کرو مقبول
جس روگ میں لُٹ جائے فقیروں کی کمائی
ایسا تو کوئی روگ نہ پالا کرو مقبول
دھوکہ ہے یہ دُنیا ، یہاں ہیں لوگ غرض کے
ہر ایک پہ یوں جاں نہ لُٹایا کرو مقبول
کیوں بیٹھے ہو تم پاؤں میں نظروں کو جھُکا کر
وُہ آئے ہیں تو ان کا نظارہ کرو مقبول
ہر سمت ہے اب پھیل رہی تیرگی پھر سے
وُہ جا رہے ہیں، گھر میں اجالا کرو مقبول
لگتا ہے تمہیں چھوڑ کے خوش وُہ بھی نہیں ہے
دو حرفِ تسلّی اسے بھیجا کرو مقبول
یہ دردِ جدائی تو ہے ایک اس کی نشانی
اب عمر بھر اس درد کی سیوا کرو مقبول
سب کام ہی کرتے ہو بہت سوچ سمجھ کر
کچھ کام پہ سِکّے بھی اچھالا کرو مقبول
یہ خواہشیں پوری نہ ہوں گی آخری دم تک
جو مل گیا ہے اس پہ گُذارا کرو مقبول
ہر وقت مقدّر سے لڑائی نہیں اچھی
لکھا ہو قسمت کا بھی مانا کرو مقبول
دُنیاوی خُدا بھی تو مرے رب کے ہیں محتاج
صرف اس کو ہی مشکل میں پکارا کرو مقبول