برائے اصلاح: بس اک ذرا سی دیر اس نے ساتھ کیا بٹھا لیا

مقبول

محفلین
سر الف عین
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

بس اک ذرا سی دیر اس نے ساتھ کیا بٹھا لیا
کہ ہم نے ایک اور خواب آنکھ میں سجا لیا

کچھ اس طرح سے گھر کی بات اپنے گھر میں رہ گئی
کہ جو بھی دل کا درد تھا وُہ دل میں ہی دبا لیا

جب اس سے بل ادا ہوا نہ پانی اس کو مل سکا
تو اس غریب نے پھر اپنے خون میں نہا لیا

جب ایک مسترد ہوئی تو عرض اور ڈال دی
جب اک دیا بجھا تو پھر نیا دیا جلا لیا

چھڑک رہا تھا زخم پر وُہ اتنے پیار سے نمک
وُہ کر رہا تھا ظلم یوں کہ ہم نے بھی مزا لیا

ہم اس قدر تھے نا سمجھ کہ سوچتے رہے ، ترا
وُہ خط ہمارے نام تھا جو غیر نے اڑا لیا

لوگ امیر ہو گئے ضمیر اپنے بیچ کر
کسی نے کیا بنا لیا کسی نے کیا بنا لیا

جب اس نے یہ کہا کہ ہم ملیں گے بعد مرگ کے
تو میں نے موت کو خوشی خوشی گلے لگا لیا

حُسین، زندگی کے سارے رنگ ماند پڑ گئے
جب اس نے رخ بدل لیا نقاب بھی گرا لیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

بس اک ذرا سی دیر اس نے ساتھ کیا بٹھا لیا
کہ ہم نے ایک اور خواب آنکھ میں سجا لیا

کچھ اس طرح سے گھر کی بات اپنے گھر میں رہ گئی
کہ جو بھی دل کا درد تھا وُہ دل میں ہی دبا لیا
دونوں درست
جب اس سے بل ادا ہوا نہ پانی اس کو مل سکا
تو اس غریب نے پھر اپنے خون میں نہا لیا
پانی شاید اس بحر میں مکمل نہیں آ سکتا اور ی کا اسقاط اچھا نہیں
کسی نے نہا لیا بھی گرامر کی رو سے غلط ہے
تو وہ غریب اپنے خون سے ہی پھر نہا لیا
جب ایک مسترد ہوئی تو عرض اور ڈال دی
جب اک دیا بجھا تو پھر نیا دیا جلا لیا
پہلا مصرع رواں نہیں لگ رہا
چھڑک رہا تھا زخم پر وُہ اتنے پیار سے نمک
وُہ کر رہا تھا ظلم یوں کہ ہم نے بھی مزا لیا
ٹھیک
ہم اس قدر تھے نا سمجھ کہ سوچتے رہے ، ترا
وُہ خط ہمارے نام تھا جو غیر نے اڑا لیا
درست
لوگ امیر ہو گئے ضمیر اپنے بیچ کر
کسی نے کیا بنا لیا کسی نے کیا بنا لیا
پہلا مصرع تقطیع میں درست نہیں
دوسرا واضح ربط نہیں دیتا
جب اس نے یہ کہا کہ ہم ملیں گے بعد مرگ کے
تو میں نے موت کو خوشی خوشی گلے لگا لیا
ٹھیک
حُسین، زندگی کے سارے رنگ ماند پڑ گئے
جب اس نے رخ بدل لیا نقاب بھی گرا لیا
دوسرے مصرعے کی روانی اچھی نہیں، بدلو
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی
پانی شاید اس بحر میں مکمل نہیں آ سکتا اور ی کا اسقاط اچھا نہیں
کسی نے نہا لیا بھی گرامر کی رو سے غلط ہے
تو وہ غریب اپنے خون سے ہی پھر نہا لیا
یہ شعر نکال دیتا ہوں
لا مصرع رواں نہیں لگ رہا
سر، نثر کے قریب تو یہی لگتا ہے
پہلا مصرع تقطیع میں درست نہیں
دوسرا واضح ربط نہیں دیتا
رہے وہیں کے ہم وہیں مگر ضمیر بیچ کر
کسی نے کیا بنا لیا کسی نے کیا بنا لیا
دوسرے مصرعے کی روانی اچھی نہیں، بدلو
بدل لیا جب اس نے رُخ، نقاب بھی گرا لیا
یا
بدل لیا رُخاس نے جب ، نقاب بھی گرا لیا
 

الف عین

لائبریرین
جب ایک مسترد ہوئی تو عرض اور ڈال دی
... اک اور عرض ڈال دی
کر دو، درست ہو جائے گا

سبھی امیر ہو گئے ضمیر اپنے بیچ کر
سے درست تقطیع ہو جاتی ہے، لیکن ثانی
کسی نے کیا بنا لیا... ہی واضح نہیں

ترتیب بدلنے پر بھی بدل لیا کا تنافر قائم رہتا ہے، نقاب بھی.. میں بھی تنافر کی کیفیت ہے، میرے خیال میں پورا مقطع ہی بدل دو، نقاب گرا لیا ہی اچھا نہیں لگتا
 

مقبول

محفلین
جب ایک مسترد ہوئی تو عرض اور ڈال دی
... اک اور عرض ڈال دی
کر دو، درست ہو جائے گا

سبھی امیر ہو گئے ضمیر اپنے بیچ کر
سے درست تقطیع ہو جاتی ہے، لیکن ثانی
کسی نے کیا بنا لیا... ہی واضح نہیں

ترتیب بدلنے پر بھی بدل لیا کا تنافر قائم رہتا ہے، نقاب بھی.. میں بھی تنافر کی کیفیت ہے، میرے خیال میں پورا مقطع ہی بدل دو، نقاب گرا لیا ہی اچھا نہیں لگتا
سر الف عین
بہت شکریہ۔ عرض والا شعر جیسے آپ نے درست فرمایا تھا ویسے ہی مخفوظ کر لیا ہے
یہ اشعار دیکھ لیجیے
ضمیر بیچ کر کسی نے اپنے بینک بھر لیے
کسی نے کیا بنا لیا کسی نے کیا بنا لیا
یا
کسی نے ملک بیچ کر نیا محل بنا لیا

جناح ابھی جو ہوتے ، ہوتے کال کوٹھڑی میں بند
اچھا ہوا خدا نے وقت پر انہیں اٹھا لیا

بکھیرے اس نے بال اپنے رُخ پہ جب تو یوں لگا
ہو بادلوں میں جیسے خود کو چاند نے چھپا لیا

حُسین، ماں کو دیکھنے پر ایک بار پیار سے
ثواب ایک حج کا ہم نے گھر میں ہی کما لیا

-اگر حج کو فعو کے وزن پر باندھنا ہو تو پھر
حج کا یوں ثواب ہم نے گھر میں ہی کما لیا
یا
حج کا یوں ثواب ہم نے مفت میں کما لیا
 

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
بہت شکریہ۔ عرض والا شعر جیسے آپ نے درست فرمایا تھا ویسے ہی مخفوظ کر لیا ہے
یہ اشعار دیکھ لیجیے
ضمیر بیچ کر کسی نے اپنے بینک بھر لیے
کسی نے کیا بنا لیا کسی نے کیا بنا لیا
یا
کسی نے ملک بیچ کر نیا محل بنا لیا
ملک بیچ کر... بہتر ہے، یہ واضح ہے
جناح ابھی جو ہوتے ، ہوتے کال کوٹھڑی میں بند
اچھا ہوا خدا نے وقت پر انہیں اٹھا لیا
جناح اور اچھا دونوں کے درست تلفظ تقطیع ہی نہیں ہوتے۔ نہ شعر ہی اتنا عمدہ ہے کہ رکھا جائے
بکھیرے اس نے بال اپنے رُخ پہ جب تو یوں لگا
ہو بادلوں میں جیسے خود کو چاند نے چھپا لیا
ہو بادلوں... کی بجائے "کہ بادلوں" کریں تو؟
حُسین، ماں کو دیکھنے پر ایک بار پیار سے
ثواب ایک حج کا ہم نے گھر میں ہی کما لیا
یہی بہتر ہے
-اگر حج کو فعو کے وزن پر باندھنا ہو تو پھر
حج کا یوں ثواب ہم نے گھر میں ہی کما لیا
یا
حج کا یوں ثواب ہم نے مفت میں کما لیا
بحر کے افاعیل ہیں مفاعلن چار بار، یہ فعو کہاں سے آ گیا؟ حج کا یوں.. مفعلن ہو گا
 

مقبول

محفلین
ملک بیچ کر... بہتر ہے، یہ واضح ہے

جناح اور اچھا دونوں کے درست تلفظ تقطیع ہی نہیں ہوتے۔ نہ شعر ہی اتنا عمدہ ہے کہ رکھا جائے

ہو بادلوں... کی بجائے "کہ بادلوں" کریں تو؟

یہی بہتر ہے

بحر کے افاعیل ہیں مفاعلن چار بار، یہ فعو کہاں سے آ گیا؟ حج کا یوں.. مفعلن ہو گا
سر الف عین ، شکریہ
ملک بیچ کر... بہتر ہے، یہ واضح ہے
یہی رکھتا ہوں
ناح اور اچھا دونوں کے درست تلفظ تقطیع ہی نہیں ہوتے۔ نہ شعر ہی اتنا عمدہ ہے کہ رکھا جائے
نکال دیا ہے
ہو بادلوں... کی بجائے "کہ بادلوں" کریں تو؟
ایسے ہی کر دیا ہے
ٹھیک ہے، سر
بحر کے افاعیل ہیں مفاعلن چار بار، یہ فعو کہاں سے آ گیا؟ حج کا یوں.. مفعلن ہو گا
سر، میں غلطی سے فعل کی بجائے فعو لکھ گیا
آپ نے میرے اس شعر میں
جتنی بھی مُلاقات کی مانگی تھیں دُعائیں
ہوتی رہیں سب ردّ مناجات مسلسل

میں فرمایا تھا کہ ردّ میں تشدید ہونے کی وجہ سے اس کا وزن فعل پر ہو گا۔ تو کیا حجّ میں بھی تشدید ہونے کی وجہ سے حجّ کا وزن فعل پر ہو گا یا فع ہی ہو گا۔ اور اگر حج کا وزن فع ہے تو پھر رد کا وزن فع کیوں نہیں ہے۔ براہِ مہربانی ، رہنمائی فرمائیے
 

الف عین

لائبریرین
کیا حجّ میں بھی تشدید ہونے کی وجہ سے حجّ کا وزن فعل پر ہو گا یا فع ہی ہو گا۔ اور اگر حج کا وزن فع ہے تو پھر رد کا وزن فع کیوں نہیں ہے۔ براہِ مہربانی ، رہنمائی فرمائیے
حج کو مشدد، عربی تلفظ میں مانا جائے تو یہ فعل ہو گا، مفا نہیں جس کی ضرورت ہے، مفاعلن کس طرح تقطیع ہوتا ہے؟ ہاں، پہلے ج پر فتحہ مانیں، یعنی حَ جَ ج کا یوں، مفاعلن درست ہوتا ہے۔ حجّ کا... محض فاعلن ہوتا ہے
 

مقبول

محفلین
حج کو مشدد، عربی تلفظ میں مانا جائے تو یہ فعل ہو گا، مفا نہیں جس کی ضرورت ہے، مفاعلن کس طرح تقطیع ہوتا ہے؟ ہاں، پہلے ج پر فتحہ مانیں، یعنی حَ جَ ج کا یوں، مفاعلن درست ہوتا ہے۔ حجّ کا... محض فاعلن ہوتا ہے
شکریہ سر، میں نے پہلی دفعہ غلطی سے حج کو فعل کی بجائے فعو کر دیا تھا
 
آخری تدوین:
Top