مقبول
محفلین
سب سے پہلے تو ارشد چوہدری صاحب سے معافی کا طلبگار ہوں کہ ان کی کل پوسٹ کی گئی غزل والی زمین میں ہی میرے ذہن میں کچھ آ گیا جو میں یہاں اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے چوہدری صاحب درگذر فرمائیں گے
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ و احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بس جی رہا ہوں اس لئے کیونکہ مرا نہیں
خوش ہو کے سانس لینی بھی تجھ بن روا نہیں
تم بھی وفا کو طاق پہ رکھ کر چلے گئے
میں نے بھی جام زہر کا اب تک پیا نہیں
تم خوش لباس ہو گئے جب سے جدا ہوئے
مجھ سے ابھی تک اپنا گریباں سِلا نہیں
کیا جانے کیا ہے مَے، نہ ہی تاثیر مَے کی وُہ
جس نے ہے تیری آنکھ سے کچھ بھی پیا نہیں
آئی نہیں پلٹ کے فقط میری ہی نگاہ
پہنچا ہے تیرے در پہ جو ،واپس گیا نہیں
میری نہ آستیں سے نکل آئے کوئی سانپ
غیروں کے ورنہ خوف میں، میں مبتلا نہیں
یا مان لے ، ہے میرے بدن میں تری مہک
یا مکر جا، کبھی بھی تو مجھ سے ملا نہیں
کیسے ہوا تھا عشق یہ کیوں کر ہوا تھا جرم
ملتا کبھی بھی ایسی خطا کا سرا نہیں
مصروف ہیں رقیب میں جتنے طبیب ہیں
جیسے کہ میرے درد کی کوئی دوا نہیں
کیوں عاشقی میں ہو گئی تم سے مجھے شکست
تجھ سے مرا نصیب گر اتنا برا نہیں
بدلیں نہیں لکیریں مرے ہاتھ کی کبھی
ڈھایا ہے ظلم تُم نے جو وُہ بھی نیا نہیں
مقبول، میری آنکھ میں ہے ،اس کا منتظر
آنسو وُہ اک خوشی کا جو اب تک گرا نہیں
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ و احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بس جی رہا ہوں اس لئے کیونکہ مرا نہیں
خوش ہو کے سانس لینی بھی تجھ بن روا نہیں
تم بھی وفا کو طاق پہ رکھ کر چلے گئے
میں نے بھی جام زہر کا اب تک پیا نہیں
تم خوش لباس ہو گئے جب سے جدا ہوئے
مجھ سے ابھی تک اپنا گریباں سِلا نہیں
کیا جانے کیا ہے مَے، نہ ہی تاثیر مَے کی وُہ
جس نے ہے تیری آنکھ سے کچھ بھی پیا نہیں
آئی نہیں پلٹ کے فقط میری ہی نگاہ
پہنچا ہے تیرے در پہ جو ،واپس گیا نہیں
میری نہ آستیں سے نکل آئے کوئی سانپ
غیروں کے ورنہ خوف میں، میں مبتلا نہیں
یا مان لے ، ہے میرے بدن میں تری مہک
یا مکر جا، کبھی بھی تو مجھ سے ملا نہیں
کیسے ہوا تھا عشق یہ کیوں کر ہوا تھا جرم
ملتا کبھی بھی ایسی خطا کا سرا نہیں
مصروف ہیں رقیب میں جتنے طبیب ہیں
جیسے کہ میرے درد کی کوئی دوا نہیں
کیوں عاشقی میں ہو گئی تم سے مجھے شکست
تجھ سے مرا نصیب گر اتنا برا نہیں
بدلیں نہیں لکیریں مرے ہاتھ کی کبھی
ڈھایا ہے ظلم تُم نے جو وُہ بھی نیا نہیں
مقبول، میری آنکھ میں ہے ،اس کا منتظر
آنسو وُہ اک خوشی کا جو اب تک گرا نہیں
آخری تدوین: