انس معین
محفلین
سر الف عین عظیم اصلاح کی درخواست ہے
بظا ہر جو لگتا ہمیں اجنبی ہے
وہی دل کی حسرت وہی زندگی ہے
کبھی ہم نے دل میں اندھیرا نہ پایا
کہ یادوں میں ان کی غضب روشنی ہے
ترے بعد گلشن میں بلبل نہ بولی
نہ پھولوں میں اگلی رہی دلکشی ہے
ستاتے وہی ہیں وہی ہیں رلاتے
گہری سی جن سے ہمیں دوستی ہے
کیا بہتے رہے ہیں نگاہوں سے چشمے
جو گالوں پہ احمد بہت تازگی ہے؟
بظا ہر جو لگتا ہمیں اجنبی ہے
وہی دل کی حسرت وہی زندگی ہے
کبھی ہم نے دل میں اندھیرا نہ پایا
کہ یادوں میں ان کی غضب روشنی ہے
ترے بعد گلشن میں بلبل نہ بولی
نہ پھولوں میں اگلی رہی دلکشی ہے
ستاتے وہی ہیں وہی ہیں رلاتے
گہری سی جن سے ہمیں دوستی ہے
کیا بہتے رہے ہیں نگاہوں سے چشمے
جو گالوں پہ احمد بہت تازگی ہے؟
آخری تدوین: