فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
بھوک اور افلاس سے انسان جب مرنے لگے
شہر کے باسی خود اپنے آپ سے ڈرنے لگے
وقت نے اخلاق کی تہذیب کو الٹا دیا
عقل والے بھی جنوں کی پیروی کرنے لگے
اے خدا ایمان کو رکھنا سلامت اُس گھڑی
تیرگی جب دامنِ تقدیر کو بھرنے لگے
اِس ترقی یافتہ دنیا میں کچھ انسان اب
بھوک کی شدت سے بچنے کے لیے مرنے لگے
اِس جہانِ عارضی میں کیا ہے ایسا فلسفیؔ
وقتِ رخصت تم بھی جینے کی دعا کرنے لگے
شہر کے باسی خود اپنے آپ سے ڈرنے لگے
وقت نے اخلاق کی تہذیب کو الٹا دیا
عقل والے بھی جنوں کی پیروی کرنے لگے
اے خدا ایمان کو رکھنا سلامت اُس گھڑی
تیرگی جب دامنِ تقدیر کو بھرنے لگے
اِس ترقی یافتہ دنیا میں کچھ انسان اب
بھوک کی شدت سے بچنے کے لیے مرنے لگے
اِس جہانِ عارضی میں کیا ہے ایسا فلسفیؔ
وقتِ رخصت تم بھی جینے کی دعا کرنے لگے