مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے
اندھیرے دے گیا جو روشنی دِکھا کے مجھے
میں اس کی یاد میں بستر سے لگ چکا کب سے
جو زندگی میں مگن ہے کہیں بھُلا کے مجھے
میں مانگتا ہوں اسے جیسے ، وُہ بھی میری طرح
خدا سے مانگے شب و روز گڑگڑا کے مجھے
اسے بھی چھوڑ دیا جب کسی نے رستے میں
تو سب کے سامنے رویا گلے لگا کے مجھے
تمہی نے زخم دیا ہے تمہی بھرو گے اسے؟
تسلیاں نہ یہ جھوٹی دو اب بٹھا کے مجھے
کہ میرے نام سے اب لوگ جانتے ہیں اسے
یہ کہہ رہا تھا وُہ اک روز تلملا کے مجھے
کبھی تو حق میں مرے کوئی کلمہ خیر کہے
یا
کبھی تو پیار و محبت کی کوئی بات کرے
وہ جب بھی آتا ہے جاتا ہے کچھ سنا کے مجھے
بتاؤں ہجر کے اوقات کیا میں، دوست تمہیں
مصیبتیں نہیں آتیں کبھی بتا کے مجھے
دن اور رات جنہیں پالنے کو ایک کیے
وہ آج تنگ ہیں دو روٹیاں کھلا کے مجھے
مرے جنون کو مقبول اس نے خود ہی کیا
کبھی در اور کبھی دار پر سجا کے مجھے
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
بہانے یاد ہیں اس یارِ بے وفا کے مجھے
اندھیرے دے گیا جو روشنی دِکھا کے مجھے
میں اس کی یاد میں بستر سے لگ چکا کب سے
جو زندگی میں مگن ہے کہیں بھُلا کے مجھے
میں مانگتا ہوں اسے جیسے ، وُہ بھی میری طرح
خدا سے مانگے شب و روز گڑگڑا کے مجھے
اسے بھی چھوڑ دیا جب کسی نے رستے میں
تو سب کے سامنے رویا گلے لگا کے مجھے
تمہی نے زخم دیا ہے تمہی بھرو گے اسے؟
تسلیاں نہ یہ جھوٹی دو اب بٹھا کے مجھے
کہ میرے نام سے اب لوگ جانتے ہیں اسے
یہ کہہ رہا تھا وُہ اک روز تلملا کے مجھے
کبھی تو حق میں مرے کوئی کلمہ خیر کہے
یا
کبھی تو پیار و محبت کی کوئی بات کرے
وہ جب بھی آتا ہے جاتا ہے کچھ سنا کے مجھے
بتاؤں ہجر کے اوقات کیا میں، دوست تمہیں
مصیبتیں نہیں آتیں کبھی بتا کے مجھے
دن اور رات جنہیں پالنے کو ایک کیے
وہ آج تنگ ہیں دو روٹیاں کھلا کے مجھے
مرے جنون کو مقبول اس نے خود ہی کیا
کبھی در اور کبھی دار پر سجا کے مجھے
آخری تدوین: