برائے اصلاح: بہشت بھی نہ ملی، جی کے بھی نہ عیش کیے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

بہشت بھی نہ ملی، جی کے بھی نہ عیش کیے
مَرے تو خاک مَرے ہم! جیے تو خاک جیے!

اگر گناہ ہے، زاہد بھی گھر پیے نہ شراب
اگر نہیں ہے تو مَے خانے میں بھی جا کے پیے

نہیں کسی کی ضرورت اس ایک شخص کے بعد
یا
لگیں ہیں زہر مجھے سب بناوٹی ہمدرد
اکیلا چھوڑ دو لوگو مجھے خدا کے لیے

تھا سچ کی رَہ کا مسافر جو تم نے مار دیا
مناؤ شہر میں خوشیاں جلاؤ گھر پہ دیے
یا
مناؤ عرس اب اس کا جلاؤ گھی کے دیے

سبھی ہیں تاک میں مقبول ، تار تار کریں
کوئی نہیں جو گریبان میرا آ کے سیے
 

الف عین

لائبریرین
بہشت بھی نہ ملی، جی کے بھی نہ عیش کیے
.. جی کے عیش کرنا محاورہ نہیں، جی بھر کے عیش کرنا ہوتا ہے، جی بھر باندھنے کی کوشش کرو

نہیں کسی کی ضرورت اس ایک شخص کے بعد
یا
لگیں ہیں زہر مجھے سب بناوٹی ہمدرد
اکیلا چھوڑ دو لوگو مجھے خدا کے لیے
.. پہلا متبادل بہتر ہے
لگیں ہیں؟ یائے معروف یا مجہول؟ ہمدرد مذکر ہے، اس لئے "لگے ہیں" درست ہے( مؤنث کی صورت میں بھی "لگی ہیں" ہونا چاہئے تھا، 'ں' زائد ہے

تھا سچ کی رَہ کا مسافر جو تم نے مار دیا
مناؤ شہر میں خوشیاں جلاؤ گھر پہ دیے
یا
مناؤ عرس اب اس کا جلاؤ گھی کے دیے
... دوسرا متبادل اچھا لگ رہا ہے مجھے لیکن پہلا
مسافرِ رہِ حق تھا.... کیسا رہے گا؟دو عدد الفوں کے اسقاط سے بچا جا سکتا ہے اس طرح

سبھی ہیں تاک میں مقبول ، تار تار کریں
کوئی نہیں جو گریبان میرا آ کے سیے
... پہلے مصرع میں 'کہ' لا سکو تو بات واضح ہو سکے
باقی درست ہیں جو کاپی پیسٹ نہیں کیے
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
بہت شکریہ
بہشت بھی نہ ملی، جی کے بھی نہ عیش کیے
.. جی کے عیش کرنا محاورہ نہیں، جی بھر کے عیش کرنا ہوتا ہے، جی بھر باندھنے کی کوشش کرو
سر، جی کے سے میری مراد جیتے ہوئے تھی لیکن شاید میں واضح نہیں کر سکا۔ اب دیکھیے
ملی بہشت نہ ہی زندگی میں عیش کیے
مَرے تو خاک مَرے ہم! جیے تو خاک جیے!
نہیں کسی کی ضرورت اس ایک شخص کے بعد
یا
لگیں ہیں زہر مجھے سب بناوٹی ہمدرد
اکیلا چھوڑ دو لوگو مجھے خدا کے لیے
.. پہلا متبادل بہتر ہے
لگیں ہیں؟ یائے معروف یا مجہول؟ ہمدرد مذکر ہے، اس لئے "لگے ہیں" درست ہے( مؤنث کی صورت میں بھی "لگی ہیں" ہونا چاہئے تھا، 'ں' زائد ہے
کچھ متبادل کے ساتھ
میں سوگ میں ہوں محبت کے قتل پر اپنی
یا
مجھے ہے سوگ منانا کسی کے جانے کا
یا
مجھے نہیں ہے ضرورت کسی کی اس کے سوا
اکیلا چھوڑ دو لوگو مجھے خدا کے لیے
تھا سچ کی رَہ کا مسافر جو تم نے مار دیا
مناؤ شہر میں خوشیاں جلاؤ گھر پہ دیے
یا
مناؤ عرس اب اس کا جلاؤ گھی کے دیے
... دوسرا متبادل اچھا لگ رہا ہے مجھے لیکن پہلا
مسافرِ رہِ حق تھا.... کیسا رہے گا؟دو عدد الفوں کے اسقاط سے بچا جا سکتا ہے اس طرح
آپ کی تجویز کردہ تبدیلی کے علاوہ ایک متبادل بھی پیش ہے
مسافر ِ رہِ حق تھا جو تم نے مار دیا
یا
ولی کو مار دیا کہہ کے کافرِ اعظم
مناؤ عرس اب اس کا جلاؤ گھی کے دیے
سبھی ہیں تاک میں مقبول ، تار تار کریں
کوئی نہیں جو گریبان میرا آ کے سیے
... پہلے مصرع میں 'کہ' لا سکو تو بات واضح ہو سکے
ہے سب تیار کہ مقبول تار تار کریں
کوئی نہیں جو گریبان میرا آ کے سیے
 

الف عین

لائبریرین
نہیں کسی کی ضرورت اس ایک شخص کے بعد
درست مصرع تھا، وہ تو میں نے متبادل مصرع کی املا کی غلطی درست کی تھی!
اب جو مصرعے کہے ہیں، ان میں بھی غلطی کچھ نہیں
گھی کے دیے والے شعر میں بھی تم جو متبادل مصرع پسند ہے تو وہی رکھو، مجھے بھی پسند آیا

مقطع میں تیار کا تلفظ درست نہیں ہے! مقطع پھر کہو
دوسرا مصرع بھی 'ہے کون جو کہ' لانے سے شاید بہتر محسوس ہوتا ہے
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی ۔ مطلع اور مقطع پھر پیشِ خدمت ہیں
مطلع
ملی بہشت نہ ہی زندگی میں عیش کیے
یا
ملی بہشت نہ جی بھر کے ہم نے عیش کیے
یا
بہشت بھی نہ ملی ، جی کے بھی نہ عیش کیے
مَرے تو خاک مَرے ہم! جیے تو خاک جیے!

مقطع
مرے گلے میں ہیں مقبول سب کے ہاتھ یہاں
ہے کون جو کہ گریبان میرا آ کے سیے
 

الف عین

لائبریرین
ملی بہشت نہ جی بھر کے ہم نے عیش کیے
بہترین مصرع ہے
مقطع، گلے میں ہاتھ؟ مرے گلے پہ ہیں.. ہونا چاہئے
 
Top