فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
نفرت سے بھی ہمیں وہ کبھی دیکھتا نہیں
بے رنگ بھی تو رنگ ہے گو خوشنما نہیں
دل سے نکالنے پہ کریں گے ہم احتجاج
محفل کی بات اور ہے اس کا گلہ نہیں
اس پھل کو جلد توڑ کے چکھنے کا فائدہ؟
جو دیکھنے میں سرخ ہے لیکن پکا نہیں
حسرت سے اس کو دیکھتے ہیں رکھ کے دل پہ ہاتھ
جو سامنے کھڑا ہے مگر آشنا نہیں
رکھتے ہیں حسنِ ظن مگر اتنا تُو یاد رکھ
لغزش ہمیں قبول ہے لیکن دغا نہیں
چہرے کو اس کے دیکھ کے لگتا ہے وہ ابھی
اکھڑا ہوا ضرور ہے شاید خفا نہیں
محتاط گفتگو سے وہ پیغام دے گیا
باہم جو ربط ہے وہ یقینا وفا نہیں
ہم پر ہے اعتراض کہ دیکھیں نہ غیر کو
کیا دیکھنا رقیب کو اس کی خطا نہیں؟
بے رنگ بھی تو رنگ ہے گو خوشنما نہیں
دل سے نکالنے پہ کریں گے ہم احتجاج
محفل کی بات اور ہے اس کا گلہ نہیں
اس پھل کو جلد توڑ کے چکھنے کا فائدہ؟
جو دیکھنے میں سرخ ہے لیکن پکا نہیں
حسرت سے اس کو دیکھتے ہیں رکھ کے دل پہ ہاتھ
جو سامنے کھڑا ہے مگر آشنا نہیں
رکھتے ہیں حسنِ ظن مگر اتنا تُو یاد رکھ
لغزش ہمیں قبول ہے لیکن دغا نہیں
چہرے کو اس کے دیکھ کے لگتا ہے وہ ابھی
اکھڑا ہوا ضرور ہے شاید خفا نہیں
محتاط گفتگو سے وہ پیغام دے گیا
باہم جو ربط ہے وہ یقینا وفا نہیں
ہم پر ہے اعتراض کہ دیکھیں نہ غیر کو
کیا دیکھنا رقیب کو اس کی خطا نہیں؟