مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب
سر، چار بار مستفعلن والی پہلی غزل جو قافیہ بندی کا تاثر دے رہی تھی۔ اس میں تبدیلی لانے میں تو کامیابی نہیں ہوئی بلکہ اس کوشش میں ایک اور غزل ہو گئی جو یہاں پیش کر رہا ہوں۔ اگر آپ پسند کریں تو اصلاح فرما دیں ۔ شُکریہ
بے چین رہتے ہیں ترے دیدار کو یہ بحر و بر
ہیں زلزلے، طوفان تیری ہی جدائی کا اثر
تُجھ کو ہی پانے کے لیے گردش میں ہیں لیل و نہار
شرق و غرب ہیں ڈھونڈتے پھرتے تُجھے شمس و قمر
بے خود فقط میں ہی نہیں، سارا جہاں ہی مست ہے
جب سے تری خوشبو لیے پھرتی ہوا ہے در بدر
تیرا کتابوں میں چھُپا رکھنا مری تصویر کو
یاد آتا ہے جب دیکھتا ہوں میں کسی تتلی کے پر
تُو کس لیے ہوتا ہے یوں تیار میرے دُلربا
ہر شکل میں قاتل ہے تُو ! لازم نہیں تُو بن سنور
پھر آج میرے یار نے ڈالا ہے کاجل آنکھ میں
پھر آج میرے یار کو میری نہ لگ جائے نظر
مجھ سے بھی ملتا ہے مرے دشمن کے گھر بھی جاتا ہے
کیسا یہ تیرا پیار ہے، آدھا اِدھر آدھا اُدھر
تُو کہتا ہے کوئی نہیں مرتا کسی کے جانے سے
توُ نے یہ سوچا ہی نہیں ہو گی مری کیسے بسر
یا
یہ ٹھیک ہے کوئی نہیں مرتا کسی کے جانے سے
تیرے بنا پر میری ہو گی زندگی کیسے بسر
یہ کس کے نالوں کے سبب ہے خون کی بارش ہوئی
یہ کون ہے جو شہر میں گھائل ہوا ہے اس قدر
مقبول غم کی بارشوں میں بھی نہایا کر ضرور
برسات میں دھُل کر پرانے زخم جاتے ہیں نکھر
سر، چار بار مستفعلن والی پہلی غزل جو قافیہ بندی کا تاثر دے رہی تھی۔ اس میں تبدیلی لانے میں تو کامیابی نہیں ہوئی بلکہ اس کوشش میں ایک اور غزل ہو گئی جو یہاں پیش کر رہا ہوں۔ اگر آپ پسند کریں تو اصلاح فرما دیں ۔ شُکریہ
بے چین رہتے ہیں ترے دیدار کو یہ بحر و بر
ہیں زلزلے، طوفان تیری ہی جدائی کا اثر
تُجھ کو ہی پانے کے لیے گردش میں ہیں لیل و نہار
شرق و غرب ہیں ڈھونڈتے پھرتے تُجھے شمس و قمر
بے خود فقط میں ہی نہیں، سارا جہاں ہی مست ہے
جب سے تری خوشبو لیے پھرتی ہوا ہے در بدر
تیرا کتابوں میں چھُپا رکھنا مری تصویر کو
یاد آتا ہے جب دیکھتا ہوں میں کسی تتلی کے پر
تُو کس لیے ہوتا ہے یوں تیار میرے دُلربا
ہر شکل میں قاتل ہے تُو ! لازم نہیں تُو بن سنور
پھر آج میرے یار نے ڈالا ہے کاجل آنکھ میں
پھر آج میرے یار کو میری نہ لگ جائے نظر
مجھ سے بھی ملتا ہے مرے دشمن کے گھر بھی جاتا ہے
کیسا یہ تیرا پیار ہے، آدھا اِدھر آدھا اُدھر
تُو کہتا ہے کوئی نہیں مرتا کسی کے جانے سے
توُ نے یہ سوچا ہی نہیں ہو گی مری کیسے بسر
یا
یہ ٹھیک ہے کوئی نہیں مرتا کسی کے جانے سے
تیرے بنا پر میری ہو گی زندگی کیسے بسر
یہ کس کے نالوں کے سبب ہے خون کی بارش ہوئی
یہ کون ہے جو شہر میں گھائل ہوا ہے اس قدر
مقبول غم کی بارشوں میں بھی نہایا کر ضرور
برسات میں دھُل کر پرانے زخم جاتے ہیں نکھر