فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
تجھے اپنی اگر تخلیق کا مقصد نہیں معلوم
تو اے انسان تیرے علم کی ہے روشنی معدوم
زمین و آسماں کی وسعتوں کی کھوج میں رہنا
تلاشِ حق میں سرگرداں یونہی رہنا ترا مقسوم
ہمیشہ سے تری فطرت میں ہے تسخیر کا جذبہ
مگر تیری تمنا خود خدا بننے کی ہے مذموم
بہت سی کہکشاؤں کو مسخر کر لیا تُو نے
مگر پھر بھی ابھی تک ہے تو اپنے نفس کا محکوم
تُو بے شک اشرف المخلوق ہے لیکن حقیقت میں
تری انسانیت اور عاجزی ہے لازم و ملزوم
حیاتِ مستعار ایسی نہیں تیری کہ جس میں ہو
عیاں تجھ پر خدا کی حکمتِ اعلی کا ہر مفہوم
ابھی تجھ پر کھلے ہیں چند اسرارِ جہاں بانی
چھپے ہیں اور کتنے راز دنیا میں کسے معلوم
تو اے انسان تیرے علم کی ہے روشنی معدوم
زمین و آسماں کی وسعتوں کی کھوج میں رہنا
تلاشِ حق میں سرگرداں یونہی رہنا ترا مقسوم
ہمیشہ سے تری فطرت میں ہے تسخیر کا جذبہ
مگر تیری تمنا خود خدا بننے کی ہے مذموم
بہت سی کہکشاؤں کو مسخر کر لیا تُو نے
مگر پھر بھی ابھی تک ہے تو اپنے نفس کا محکوم
تُو بے شک اشرف المخلوق ہے لیکن حقیقت میں
تری انسانیت اور عاجزی ہے لازم و ملزوم
حیاتِ مستعار ایسی نہیں تیری کہ جس میں ہو
عیاں تجھ پر خدا کی حکمتِ اعلی کا ہر مفہوم
ابھی تجھ پر کھلے ہیں چند اسرارِ جہاں بانی
چھپے ہیں اور کتنے راز دنیا میں کسے معلوم