برائے اصلاح: تو کہیں عیاں تو کہیں نہاں

مقبول

محفلین
سر الف عین
ایک حمد اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

تو کہیں عیاں تو کہیں نہاں
مجھے کچھ یقیں ، مجھے کچھ گُماں

تری شان میں رطب اللساں
وُہ زمین ہو کہ ہو آسماں

مری سوچ بھی نہ پہنچ سکے
ترے تذکرے ہیں وہاں وہاں

تو نے کیا نہیں ہے کیا عطا
تو ہے مہرباں، تو ہے مہرباں

تُو ہے پتھروں میں بھی پالتا
تو ہے رزق دیتا کہاں کہاں

ترا گھر ہے جس بھی مقام پر
وہی میرا کوچۂ دلبراں

یہی اب مری ہے بس آرزو
کہ ہو سر مرا ، ترا آستاں

مری لغزشیں جو ہیں بے پناہ
تری رحمتیں بھی ہیں بے کراں

ترا شکر آخری سانس تک
بھی ادا کرے گی مری زباں
 

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
ایک حمد اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے

تو کہیں عیاں تو کہیں نہاں
مجھے کچھ یقیں ، مجھے کچھ گُماں

تری شان میں رطب اللساں
وُہ زمین ہو کہ ہو آسماں

مری سوچ بھی نہ پہنچ سکے
ترے تذکرے ہیں وہاں وہاں
درست لگ رہے ہیں یہ اوپر کے اشعار
تو نے کیا نہیں ہے کیا عطا
تو ہے مہرباں، تو ہے مہرباں
دہرایا جانا کچھ اچھا نہیں لگتا
تو کریم ہے، تو ہے مہر باں
بہتر ہو گا، پہلا مصرع بھی الفاظ بدلنے سے شاید بہتر رواں ہو سکے
تُو ہے پتھروں میں بھی پالتا
تو ہے رزق دیتا کہاں کہاں
پہلا مصرع واضح نہیں، روانی بھی مانگتا ہے
ترا گھر ہے جس بھی مقام پر
وہی میرا کوچۂ دلبراں
جس بھی... اچھا نہیں رواں صورت "جس مقام پر بھی" ہے پہلا مصرع اس کا بھی بدلو
یہی اب مری ہے بس آرزو
کہ ہو سر مرا ، ترا آستاں
یہی بس ہے اب مری آرزو
مری لغزشیں جو ہیں بے پناہ
تری رحمتیں بھی ہیں بے کراں
ٹھیک، بہتر ہو سکتا ہے اولی مصرع بدلنے سے
ترا شکر آخری سانس تک
بھی ادا کرے گی مری زباں
"بھی" پہلے مصرع کی بات کا دوسرے میں آ گیا!
یہ شکر گزاری کے جذبے کی بجائے اپنی تعریف زیادہ لگتی ہے۔خیال یوں ہو کہ آخری سانس تک بھی شکر کا حق ادا نہیں ہو سکتا
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی۔ اب دیکھیے
دہرایا جانا کچھ اچھا نہیں لگتا
تو کریم ہے، تو ہے مہر باں
بہتر ہو گا، پہلا مصرع بھی الفاظ بدلنے سے شاید بہتر رواں ہو سکے
مجھے کیانہیں ہے عطا کیا
یا
تو نے کیا نہیں ہے دیا مجھے
تو کریم ہے، تو ہے مہرباں
پہلا مصرع واضح نہیں، روانی بھی مانگتا ہے
کوئی پتھروں میں ہے پل رہا
تو ہے رزق دیتا کہاں کہاں
جس بھی... اچھا نہیں رواں صورت "جس مقام پر بھی" ہے پہلا مصرع اس کا بھی بدلو
ملے جس گلی میں بھی گھر ترا
وہی میرا کوچۂ دلبراں
یہی بس ہے اب مری آرزو
یہ ایسے کر دیا ہے
ٹھیک، بہتر ہو سکتا ہے اولی مصرع بدلنے سے
ہیں خطائیں گر مری بے شمار
تری رحمتیں بھی ہیں بے کراں
"بھی" پہلے مصرع کی بات کا دوسرے میں آ گیا!
یہ شکر گزاری کے جذبے کی بجائے اپنی تعریف زیادہ لگتی ہے۔خیال یوں ہو کہ آخری سانس تک بھی شکر کا حق ادا نہیں ہو سکتا
ترے شکر کا کبھی حق ادا
نہیں کر سکے گی مری زباں
 

مقبول

محفلین
سر الف عین
بہت مہربانی۔ اب دیکھیے

مجھے کیانہیں ہے عطا کیا
یا
تو نے کیا نہیں ہے دیا مجھے
تو کریم ہے، تو ہے مہرباں

کوئی پتھروں میں ہے پل رہا
تو ہے رزق دیتا کہاں کہاں

ملے جس گلی میں بھی گھر ترا
وہی میرا کوچۂ دلبراں

یہ ایسے کر دیا ہے

ہیں خطائیں گر مری بے شمار
تری رحمتیں بھی ہیں بے کراں

ترے شکر کا کبھی حق ادا
نہیں کر سکے گی مری زباں
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
سر الف عین
بہت مہربانی۔ اب دیکھیے

مجھے کیانہیں ہے عطا کیا
یا
تو نے کیا نہیں ہے دیا مجھے
تو کریم ہے، تو ہے مہرباں

کوئی پتھروں میں ہے پل رہا
تو ہے رزق دیتا کہاں کہاں

ملے جس گلی میں بھی گھر ترا
وہی میرا کوچۂ دلبراں

یہ ایسے کر دیا ہے

ہیں خطائیں گر مری بے شمار
تری رحمتیں بھی ہیں بے کراں

ترے شکر کا کبھی حق ادا
نہیں کر سکے گی مری زباں
درست لگ رہے ہیں اشعار ۔ متبادلات میں بھی جو بہتر لگے، وہ رکھ لیا جائے
 
Top