برائے اصلاح: تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال ختم

akhtarwaseem

محفلین
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
----------------------

تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال ختم
تجھے اُداس جو دیکھا تو ہر سوال ختم

تِرے وجود میں دیکھا کبھی جو تاج محل
مِری نگاہ میں وہ تیرے خدوخال ختم

محبتوں کی فُسوں کاریاں بے کار گئیں
یہاں پہ عشق فنا ہے وہاں جمال ختم

بڑے سنبھال کے رکھے تِرے خطوط مگر
تِرے خیال کی اب اور دیکھ بھال ختم

ملنگ بن کے تِرے عشق میں نڈھال ہوئے
جنوں تھکا تو نہیں ہے مگر دھمال ختم

نظر ملا کے وہ پھر سے خمار چھوڑ گیا
مرے گمان میں یہ تھا سبھی وبال ختم

مجھے ابھی سے تو اپنی طرف بُلا نہ اجل
مِرے نصیب میں کیا سارے ماہ و سال ختم!
 
اچھی خوبصورت غزل ہوتی سوائے اس کے کہ ختم کا تلفظ غلط باندھا ہے۔ اسے تبدیل کردیجیے مثلا عبث ۔

مندرجہ ذیل شعر میں ختم کا درست تلفظ دیکھیے۔

کبھی نہ ختم کیا میں نے روشنی کا سفر
اگر چراغ بجھا، دل جلا لیا میں نے

محبتوں کی فُسوں کاریاں بے کار گئیں

"بے کار گئیں" کی جگہ "عبث ٹھہریں" کردیجیے۔
 
آخری تدوین:
مکرمی خلیل صاحب کی رائے کی متابعت کرتا ہوں۔ اچھی غزل ہوسکتی تھی، مگر ختم نے امکانات ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی :) (ازراہِ تفنن)
ختم کی ت اور م ساکن ہوتی ہیں۔ خَ تْ مْ
خلیل بھائی مشورہ صائب ہے کہ ختم کو عبث سے بدلا جاسکتا ہے، مگر تمام اشعار میں محض لفظ بہ لفظ تبدیلی شاید ممکن نہ ہو، کچھ اشعار میں آپ کو پہلے مصرعے کے اسلوب پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

akhtarwaseem

محفلین
اچھی خوبصورت غزل ہوتی سوائے اس کے کہ ختم کا تلفظ غلط باندھا ہے۔ اسے تبدیل کردیجیے مثلا عبث ۔
مندرجہ ذیل شعر میں ختم کا درست تلفظ دیکھیے۔

کبھی نہ ختم کیا میں نے روشنی کا سفر
اگر چراغ بجھا، دل جلا لیا میں نے

"بے کار گئیں" کی جگہ "عبث ٹھہریں" کردیجیے۔

مکرمی خلیل صاحب کی رائے کی متابعت کرتا ہوں۔ اچھی غزل ہوسکتی تھی، مگر ختم نے امکانات ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی :) (ازراہِ تفنن)
ختم کی ت اور م ساکن ہوتی ہیں۔ خَ تْ مْ
خلیل بھائی مشورہ صائب ہے کہ ختم کو عبث سے بدلا جاسکتا ہے، مگر تمام اشعار میں محض لفظ بہ لفظ تبدیلی شاید ممکن نہ ہو، کچھ اشعار میں آپ کو پہلے مصرعے کے اسلوب پر نظر ثانی کرنا پڑے گی۔

دعاگو،
راحلؔ۔

بنیادی غلطی یہ لگی کے "ختم" کو غلط باندھا گیا۔

مجھے لگا کہ "خط+م" اور "خ+طم" میں کوئی فرق نہیں، یعنی " فِعْل" بھی اور " فَعَل" بھی۔ لیکن
اب پتا چلا کہ ایسا نہیں۔

ذرا سی بےدھیانی اور کیا مصیبت کھڑی کر لی۔

ابھی میں نے کچھ لغعات بھی دیکھیں، اُن میں تو "خ+طم" ہے ہی نہیں۔

معزز حضرات کا وقت ضائع کرنے کے لیئے معذرت !
 
بنیادی غلطی یہ لگی کے "ختم" کو غلط باندھا گیا۔

مجھے لگا کہ "خط+م" اور "خ+طم" میں کوئی فرق نہیں، یعنی " فِعْل" بھی اور " فَعَل" بھی۔ لیکن
اب پتا چلا کہ ایسا نہیں۔

ذرا سی بےدھیانی اور کیا مصیبت کھڑی کر لی۔

ابھی میں نے کچھ لغعات بھی دیکھیں، اُن میں تو "خ+طم" ہے ہی نہیں۔

معزز حضرات کا وقت ضائع کرنے کے لیئے معذرت !
بھائی اردو محفل میں معذرت قبول نہیں کی جاتی بلکہ آپ سے امید کی جاتی ہے کہ اس خوبصورت غزل کو تصحیح کے بعد بہتر صورت میں بھی پیش فرمائیے اور داد سمیٹیے!
 

akhtarwaseem

محفلین
بھائی اردو محفل میں معذرت قبول نہیں کی جاتی بلکہ آپ سے امید کی جاتی ہے کہ اس خوبصورت غزل کو تصحیح کے بعد بہتر صورت میں بھی پیش فرمائیے اور داد سمیٹیے!

اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے۔ آپ نے " عبث " والا مشورہ عنایت
فرما کے مسلہ تقریبا حل کر ہی دیا ہے، لیکن محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی نے بھی
بجا ارشاد فرمایا کہ " عبث " کے بعد چند اشعار میں پہلے مصرے کو پھر سے
موضوع کرنا پڑے گا۔ میں کوشش کرتا ہوں اور اس غزل کو دُرست کر
کے ایک بار پھر آپ احباب کی خدمت میں حاضر ہوں گا۔ ایک بار پھر سے
بہت شکریہ۔
 

akhtarwaseem

محفلین
محمد خلیل الرحمٰن صاحب اور محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب سے ایک
التماس ہے، اگر ممکن ہو تو کیا آپ لوگ اُن اشعار کی نشاندہی کر
سکتے ہیں کہ " عبث " کے استمال کے بعد جن کے مصرعہ اُولی میں
ردوبدل کی ضرورت ہے۔ کیا ایسے اشعار بھی ہیں اس غزل میں
جنہیں موجود حالت میں ہی برقرار رکھا جا سکتا ہے؟
شکریہ
 
میرے خیال میں مطلع میں محض لفظی تبدیلی سے کام چلا سکتا ہے۔
دوسرا شعر مفہوم کے حوالے سے مجھے پہلے ہی کچھ الجھاو کا شکار محسوس ہوتا ہے۔

محبتوں کی فُسوں کاریاں بے کار گئیں
یہاں پہ عشق فنا ہے وہاں جمال ختم
یہاں مضمون میں تبدیلی کرنا پڑے گی۔

بڑے سنبھال کے رکھے تِرے خطوط مگر
تِرے خیال کی اب اور دیکھ بھال ختم
کچھ اسطرح سوچا جا سکتا ہے؟؟
سنبھال رکھے ہیں تیرے خطوط، لیکن اب
ترے خیال کی لگتی ہے دیکھ بھال عبث!

ملنگ بن کے تِرے عشق میں نڈھال ہوئے
جنوں تھکا تو نہیں ہے مگر دھمال ختم

نظر ملا کے وہ پھر سے خمار چھوڑ گیا
مرے گمان میں یہ تھا سبھی وبال ختم
یہاں بھی مضمون میں کچھ تبدیلی درکار ہے۔

مجھے ابھی سے تو اپنی طرف بُلا نہ اجل
مِرے نصیب میں کیا سارے ماہ و سال ختم!
اجل ابھی سے بلاتی ہے کس لئے مجھ کو
ہوئے نصیب کے میرے کیوں ماہ و سال عبث۔
یا کچھ اور ۔۔۔ مجوزہ شکل میں کیوں کی واو کا اسقاط شاید ناپسندیدہ ہو۔

دعاگو،
راحل
 

akhtarwaseem

محفلین
@محمّد احسن سمیع :راحل:
@محمد خلیل الرحمٰن


" عبث " کو غزل کا حصہ بنا کے لوٹ آیا ہوں، گو کہ
'مرے خیال میں تھا اِس پہ کام کاج عبث '

آپ لوگ دیکھ لیجئے، لیکن دل کی لگتی یہ ہے کہ جو لطف
" ختم " نے دیا، وہ اب باقی نہیں رہا۔ سوچ رہا ہوں اپنا تخلص
" ختم" رکھ لوں تاکہ پھر یہ غلطی کبھی سرزد نہ ہو۔

----------------------------
تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال عبث
تجھے اُداس جو دیکھا تو ہر سوال عبث

تِرے وجود کی جس دلکشی پہ شعر کہے
نگاہِ شوق میں وہ تیرے خدوخال عبث

محبتوں سے یہ کہہ دو وہ جائیں اور کہیں
یہاں پہ عشق فنا ہے وہاں جمال عبث

سنبھال رکھے ہیں تیرے خطوط، لیکن اب
ترے خیال کی لگتی ہے دیکھ بھال عبث

ملنگ بن کے ابھی اور ناچ لے تو مگر
تھکا ہوا ہو اگر عشق تو دھمال عبث

تری تلاش میں جو میں گنوا کے بیٹھ گیا
مرے حساب سے وہ سارے ماہ و سال عبث
----------------------------
 
@محمّد احسن سمیع :راحل:
@محمد خلیل الرحمٰن


" عبث " کو غزل کا حصہ بنا کے لوٹ آیا ہوں، گو کہ
'مرے خیال میں تھا اِس پہ کام کاج عبث '

آپ لوگ دیکھ لیجئے، لیکن دل کی لگتی یہ ہے کہ جو لطف
" ختم " نے دیا، وہ اب باقی نہیں رہا۔ سوچ رہا ہوں اپنا تخلص
" ختم" رکھ لوں تاکہ پھر یہ غلطی کبھی سرزد نہ ہو۔

----------------------------
تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال عبث
تجھے اُداس جو دیکھا تو ہر سوال عبث

تِرے وجود کی جس دلکشی پہ شعر کہے
نگاہِ شوق میں وہ تیرے خدوخال عبث

محبتوں سے یہ کہہ دو وہ جائیں اور کہیں
یہاں پہ عشق فنا ہے وہاں جمال عبث

سنبھال رکھے ہیں تیرے خطوط، لیکن اب
ترے خیال کی لگتی ہے دیکھ بھال عبث

ملنگ بن کے ابھی اور ناچ لے تو مگر
تھکا ہوا ہو اگر عشق تو دھمال عبث

تری تلاش میں جو میں گنوا کے بیٹھ گیا
مرے حساب سے وہ سارے ماہ و سال عبث
----------------------------
بہت خوب ... غزل اب بھی دلکش ہے، بلکہ کچھ اشعار پہلے سے زیادہ بہتر لگ رہے ہیں۔
 

akhtarwaseem

محفلین
Top