یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
تھا پیار ان سے مگر کچھ انہیں بتا نہ سکے
ہمیں یہ دکھ ہے محبت کو آزما نہ سکے
کبھی یہ ہو نہیں سکتا وہ یاد آ نہ سکے
اسے تو بھول کے بھی ہم کبھی بھلا نہ سکے
اسے جو دیکھتے مثبت جواب دیتا وہ
یہ جانتے ہوئے بھی ہم نظر اٹھا نہ سکے
ہم ایک عرصہ تلک ساتھ ہی رہے لیکن
دلوں کے درمیاں ہم دوریاں مٹا نہ سکے
یا
دلوں کے بیچ میں ہم فاصلے مٹا نہ سکے
ہمارے نالَہ ٕ دل نے فلک کو چیر دیا
ذرا سا چاند کے دل کو مگر ہلا نہ سکے
بدن پہ اپنے مہکتے گلاب لاکھ مگر
بدن کے کھیت میں گلزار ہم اگا نہ سکے
پلانا کیا ہمیں امرت کا جام تھا اس نے
فقط وہ زہر کے دو گھونٹ بھی پلا نہ سکے
اسے خرید کے دیتے ،جہان کی خوشیاں
ہم اتنی زیست میں دولت مگر کما نہ سکے
ہزار اس کو سنائیں ادھر ادھر کی میثم
مگر جو بات سنانی تھی وہ سنا نہ سکے
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
تھا پیار ان سے مگر کچھ انہیں بتا نہ سکے
ہمیں یہ دکھ ہے محبت کو آزما نہ سکے
کبھی یہ ہو نہیں سکتا وہ یاد آ نہ سکے
اسے تو بھول کے بھی ہم کبھی بھلا نہ سکے
اسے جو دیکھتے مثبت جواب دیتا وہ
یہ جانتے ہوئے بھی ہم نظر اٹھا نہ سکے
ہم ایک عرصہ تلک ساتھ ہی رہے لیکن
دلوں کے درمیاں ہم دوریاں مٹا نہ سکے
یا
دلوں کے بیچ میں ہم فاصلے مٹا نہ سکے
ہمارے نالَہ ٕ دل نے فلک کو چیر دیا
ذرا سا چاند کے دل کو مگر ہلا نہ سکے
بدن پہ اپنے مہکتے گلاب لاکھ مگر
بدن کے کھیت میں گلزار ہم اگا نہ سکے
پلانا کیا ہمیں امرت کا جام تھا اس نے
فقط وہ زہر کے دو گھونٹ بھی پلا نہ سکے
اسے خرید کے دیتے ،جہان کی خوشیاں
ہم اتنی زیست میں دولت مگر کما نہ سکے
ہزار اس کو سنائیں ادھر ادھر کی میثم
مگر جو بات سنانی تھی وہ سنا نہ سکے
یاسر علی میثم
آخری تدوین: