محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
استادِ محترم الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل:
تیری یادوں سے تیرہ ماضی کا
ہے منور نصیبہ ماضی کا
غرقِ دریائے حال ہو گیا وہ
جس نے چھوڑا سفینہ ماضی کا
جب بھی تیرا خیال آیا ہے
کھل گیا اک دریچہ ماضی کا
بھر گئی ہے زمیں تعفن سے
جاں فزا ہے جزیرہ ماضی کا
جب ملا ہوں پرانے یاروں سے
وا ہوا اک دفینہ ماضی کا
یادِ ماضی سے میرے رخ پر ہے
اک تبسم کشیدہ ماضی کا
مڑ کے دیکھا تو بت بنا دے گی
کہ یہی ہے قرینہ ماضی کا
عاشقوں کے لیے دسمبر ہے
اک مہینہ، مہینہ ماضی کا
تو بھی رہنے لگا جو ماضی میں
پھٹ نہ جائے گا سینہ ماضی کا؟
چند گھڑیاں تو جی لے اے غافل
گا کے تو بھی قصیدہ ماضی کا
تیری یادوں سے تیرہ ماضی کا
ہے منور نصیبہ ماضی کا
غرقِ دریائے حال ہو گیا وہ
جس نے چھوڑا سفینہ ماضی کا
جب بھی تیرا خیال آیا ہے
کھل گیا اک دریچہ ماضی کا
بھر گئی ہے زمیں تعفن سے
جاں فزا ہے جزیرہ ماضی کا
جب ملا ہوں پرانے یاروں سے
وا ہوا اک دفینہ ماضی کا
یادِ ماضی سے میرے رخ پر ہے
اک تبسم کشیدہ ماضی کا
مڑ کے دیکھا تو بت بنا دے گی
کہ یہی ہے قرینہ ماضی کا
عاشقوں کے لیے دسمبر ہے
اک مہینہ، مہینہ ماضی کا
تو بھی رہنے لگا جو ماضی میں
پھٹ نہ جائے گا سینہ ماضی کا؟
چند گھڑیاں تو جی لے اے غافل
گا کے تو بھی قصیدہ ماضی کا