برائے اصلاح......تین شعر

عینی خیال

محفلین
ہر طرف پھیلا ہوا ہے یاد کا گہرا سکوت
ہر طرف بکھیری ہوئیں ہیں سر پھیری تنہائیاں

میرے اندر بھی کوئی جیسے ہے آہیں بھر رہا
میرے باہر بھی کسی نے تان دی تنہائیاں

وہ حوالے کر گیا اپنی سبھی چوٹیں مجھے
اورمرے ہاتھوں پہ آکر رکھ گیا تنہائیاں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہر طرف پھیلا ہوا ہے یاد کا گہرا سکوت
ہر طرف بکھری ہوئیں ہیں سر پھری تنہائیاں

میرے اندر بھی کوئی جیسے ہے آہیں بھر رہا
میرے باہر بھی کسی نے تان دی تنہائیاں

وہ حوالے کر گیا اپنی سبھی چوٹیں مجھے
اورمرے ہاتھوں پہ آکر رکھ گیا تنہائیاں
تلفظ کی غلطیاں ہی میں تو نکال سکتا ہوں۔:D
 

الف عین

لائبریرین
آخری شعر کا قافیہ ہی غلط ہے۔
لیکن دوسرے شعر کا بھی اس لحاظ سے غلط ہے کہ درست لفظ ’دیں‘ ہونا چاہئے۔ تنہائیاں جمع ہے۔
اس میں
میرے اندر بھی کوئی جیسے ہے آہیں بھر رہا
روانی کی کمی ہے، ’ہے رہا‘ کی وجہ سے۔ جیسے
میرے اندر بھی کوئی آو ہ بکا کرنے لگا
یا
میرے اندر بھی صدائیں آ رہی ہیں آہ کی
یا اسی قسم کا کوئی مصرع۔ لین پہلے قوافی طے کر لئے جائیں۔ جس کی بنا پر تینوں اشعار کی تبدیلی کے امکانات ہیں
 
Top