مقبول
محفلین
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ یہ غزل پیشِ خدمت ہے
جتنی پیتا ہوں اب آتی نہیں پیمانے میں
زندگی میں نے بسر کر دی ہے میخانے میں
یا
بجھا دے پیاس جو ساقی ،نہیں میخانے میں
مُنہ ہی دیکھا مرا شرکت نہ کی دفنانے میں
اُس کو جلدی تھی بہت غیر کے ہاں جانے میں
دیکھ کر جس کو نہ میں بھول سکا برسوں میں
اس کو اک عمر لگی میرا خیال آنے میں
اس نے قربت کی مجھے آگ میں یوں پگھلایا
مجھ کو اک پل لگا معموُل میں ڈھل جانے میں
رشتے ناتے بھی گئے، جتنی تھی عزت بھی گئی
میں نے کھویا نہیں کیا، ایک تجھے پانے میں
چھوڑ کر ہے جو گیا اب نہ کبھی آئے گا
اک زمانہ ہے لگا دل کو یہ سمجھانے میں
زندگی اس کے بنا بیت رہی ہے مقبول
اس کی ہی ہجر کی دی چوٹ کو سہلانے میں
اضافی مطلع
اتنی تو ڈال دے ساقی مرے پیمانے میں
مجھ کو محسوس تو ہو آیا ہوں میخانے میں
جتنی پیتا ہوں اب آتی نہیں پیمانے میں
زندگی میں نے بسر کر دی ہے میخانے میں
یا
بجھا دے پیاس جو ساقی ،نہیں میخانے میں
مُنہ ہی دیکھا مرا شرکت نہ کی دفنانے میں
اُس کو جلدی تھی بہت غیر کے ہاں جانے میں
دیکھ کر جس کو نہ میں بھول سکا برسوں میں
اس کو اک عمر لگی میرا خیال آنے میں
اس نے قربت کی مجھے آگ میں یوں پگھلایا
مجھ کو اک پل لگا معموُل میں ڈھل جانے میں
رشتے ناتے بھی گئے، جتنی تھی عزت بھی گئی
میں نے کھویا نہیں کیا، ایک تجھے پانے میں
چھوڑ کر ہے جو گیا اب نہ کبھی آئے گا
اک زمانہ ہے لگا دل کو یہ سمجھانے میں
زندگی اس کے بنا بیت رہی ہے مقبول
اس کی ہی ہجر کی دی چوٹ کو سہلانے میں
اضافی مطلع
اتنی تو ڈال دے ساقی مرے پیمانے میں
مجھ کو محسوس تو ہو آیا ہوں میخانے میں
آخری تدوین: