یاسر علی
محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
جنہیں ادب سے، ہم اٹھ کر سلام کرتے ہیں
فقط وہ اپنا، کہاں احترام کرتے ہیں
جو ان کی بزم میں جائے ،کبھی نہ بچ پائے
نگاہِ ناز سے، وہ قتلِ عام کرتے ہیں
خیالِ یار سے دل، ایک پل نہیں غافل
انہی کا ذکر جو ہم صبح و شام کرتے ہیں
کبھی بھی زیست میں ناکام وہ نہیں ہوتے
خدا کا نام لے کر ہی جو کام کرتے ہیں
تمام گھر کو سجاتے ہیں، ان کی آمد پر
چراغ و عطر سے ہم، اہتمام کرتے ہیں۔
تمام رات مرے پاس چاند رہتا ہے
انہی کے شہر میں جب ہم قیام کرتے ہیں ۔
ہمارے پاس محبت کی ،صرف دولت ہے
اگر کہو تو ،ابھی تیرے نام کرتے ہیں۔
کلام ان سے کریں ،یہ گمان ہوتا ہے
کہ جیسے پھول سے میثم، کلام کرتے ہیں۔
یاسر علی میثم
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
جنہیں ادب سے، ہم اٹھ کر سلام کرتے ہیں
فقط وہ اپنا، کہاں احترام کرتے ہیں
جو ان کی بزم میں جائے ،کبھی نہ بچ پائے
نگاہِ ناز سے، وہ قتلِ عام کرتے ہیں
خیالِ یار سے دل، ایک پل نہیں غافل
انہی کا ذکر جو ہم صبح و شام کرتے ہیں
کبھی بھی زیست میں ناکام وہ نہیں ہوتے
خدا کا نام لے کر ہی جو کام کرتے ہیں
تمام گھر کو سجاتے ہیں، ان کی آمد پر
چراغ و عطر سے ہم، اہتمام کرتے ہیں۔
تمام رات مرے پاس چاند رہتا ہے
انہی کے شہر میں جب ہم قیام کرتے ہیں ۔
ہمارے پاس محبت کی ،صرف دولت ہے
اگر کہو تو ،ابھی تیرے نام کرتے ہیں۔
کلام ان سے کریں ،یہ گمان ہوتا ہے
کہ جیسے پھول سے میثم، کلام کرتے ہیں۔
یاسر علی میثم