برائے اصلاح: جو اس کے بغیر اور بنا جام کے گذرے

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

جو اس کے بغیر اور بنا جام کے گذرے
لمحے وُہ بہت سخت مری شام کے گذرے

خوشبو ہے تری کھینچ کے لائی مجھے در تک
ورنہ تو کئی لوگ ترے نام کے گذرے

گھر کے دروازے پہ لکھی اس کے ہےتحریر
گذرے یہاں سے جو بھی تو دل تھام کے گذرے

پردے پہ ابھرنے لگی اک بے وفا سی شکل
یا
شبنم سی اُترنے لگی آنکھوں سے مسلسل
نظروں سے مری خط جو کسی نام کے گذرے

مقبول کیوں آنکھوں سے نہ ویرانی سی ٹپکے
دل سے ہیں سدا قافلے آلام کے گذرے
 

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

جو اس کے بغیر اور بنا جام کے گذرے
لمحے وُہ بہت سخت مری شام کے گذرے
درست
خوشبو ہے تری کھینچ کے لائی مجھے در تک
ورنہ تو کئی لوگ ترے نام کے گذرے
خوشبو تری پھر.... کر دیں تو شاید مزید بہتر ہو جائے
گھر کے دروازے پہ لکھی اس کے ہےتحریر
گذرے یہاں سے جو بھی تو دل تھام کے گذرے
پہلا مصرع بحر سے خارج
دوسرے مصرعے میں اسقاط حروف ناگوار ہے
پردے پہ ابھرنے لگی اک بے وفا سی شکل
یا
شبنم سی اُترنے لگی آنکھوں سے مسلسل
نظروں سے مری خط جو کسی نام کے گذرے
دوسرا متبادل بہتر ہے
لیکن قافیہ محاورہ کے خلاف ہے
مقبول کیوں آنکھوں سے نہ ویرانی سی ٹپکے
دل سے ہیں سدا قافلے آلام کے گذرے
پہلے مصرع میں اسقاط گوارا نہیں 'کوانکو' اور 'ویران' کے باعث
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
- خوشبو والے مصرعہ کو آپ کی تجویز کے مطابق تبدیل کر دیا ہے
پہلا مصرع بحر سے خارج
دوسرے مصرعے میں اسقاط حروف ناگوار ہے
مزمل شیخ بسمل صاحب نے اپنے مضمون میں تحریر فرمایا ہے کہ اس وزن کے چاروں ارکان میں تسکین اوسط ممکن ہے۔ اس لیے میں نے وہ رعایت استعمال کر لی لیکن اگر آپ ایسا درست نہیں سمجھتے تو پھر میں کچھ اور سوچتا ہوں
دوسرا مصرعہ دیکھیے
جو بھی یہاں سے گذرے تو دل تھام کے گذرے
دوسرا متبادل بہتر ہے
لیکن قافیہ محاورہ کے خلاف ہے
کیا اس طرح درست ہو سکتاہے
شبنم سی اُترنے لگی آنکھوں سے مسلسل
نظروں سے مری جب بھی خط اک نام کے گذرے
پہلے مصرع میں اسقاط گوارا نہیں 'کوانکو' اور 'ویران' کے باعث
اب دیکھیے
مقبول مری آنکھ سے کیوں درد نہ ٹپکے
دل سے ہیں سدا قافلے آلام کے گذرے
 

الف عین

لائبریرین
جو بھی یہاں سے گذرے تو دل تھام کے گذرے
یہاں، گزرے، دونوں کا اسقاط عدم روانی کا باعث ہے
گزرے جو یہاں سے، تو وہ دل تھام......

شبنم سی اُترنے لگی آنکھوں سے مسلسل
مسلسل کے ساتھ "اترتی رہی" ہونا چاہیے تھا، مگر بہتر ہے کہ مسلسل لفظ کو بدل دو
آلام والا شعر ٹھیک ہو گیا
 

مقبول

محفلین
یہاں، گزرے، دونوں کا اسقاط عدم روانی کا باعث ہے
گزرے جو یہاں سے، تو وہ دل تھام......


مسلسل کے ساتھ "اترتی رہی" ہونا چاہیے تھا، مگر بہتر ہے کہ مسلسل لفظ کو بدل دو
آلام والا شعر ٹھیک ہو گیا
سر، شکریہ
اب دیکھیے
اک درد بپا دل میں رہا رات گئے تک
نظروں سے مری جب بھی خط اک نام کے گذرے
 

مقبول

محفلین
سر، شکریہ
اب دیکھیے
اک درد بپا دل میں رہا رات گئے تک
نظروں سے مری جب بھی خط اک نام کے گذرے
سر الف عین
ان میں سے کون سا مصرع اوّل بہتر ہو گا

کچھ زخم کھلے دل کے تو کچھ زخم جگر کے
یا
اک درد بپا دل میں رہا رات گئے تک
نظروں سے مری جب بھی خط اک نام کے گذرے
 
Top