مقبول
محفلین
محترم سر الف عین
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے
جو بھی حسن کا پیکر ہو گا
چرچا اس کا گھر گھر ہو گا
ہرجائی سے عشق کیا ہے
دل میں درد تو اکثر ہو گا
دیکھے گا مجھے پیار سے وُہ جب
وُہ بھی کیسا منظر ہو گا
مینا اس کے پاس آئے گی
جس کے ہاتھ میں ساغر ہو گا
یا
جنت میں ہے حوضِ کوثر
جنت میں بھی ساغر ہو گا
رات سڑک پر سویا تھا جو
جانے کب سے بے گھر ہو گا
خود سے باتیں کرتا کوئی
اور نہیں وُہ شاعر ہو گا
جب بھی ہو گا وُہ محفل میں
سب کی آنکھ کا محور ہو گا
آئے گا کل، اس نے کہا ہے
کل کیا روزِ محشر ہو گا؟
نفرت کرنے والے ہیں جو
ان کا دل اک پتھر ہو گا
سب کچھ قسمت پر چھوڑا ہے
جو بھی ہو گا بہتر ہو گا
مقبول اس کے در سے مانگو
ورنہ پھرنا در در ہو گا
ایک غزل اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے
جو بھی حسن کا پیکر ہو گا
چرچا اس کا گھر گھر ہو گا
ہرجائی سے عشق کیا ہے
دل میں درد تو اکثر ہو گا
دیکھے گا مجھے پیار سے وُہ جب
وُہ بھی کیسا منظر ہو گا
مینا اس کے پاس آئے گی
جس کے ہاتھ میں ساغر ہو گا
یا
جنت میں ہے حوضِ کوثر
جنت میں بھی ساغر ہو گا
رات سڑک پر سویا تھا جو
جانے کب سے بے گھر ہو گا
خود سے باتیں کرتا کوئی
اور نہیں وُہ شاعر ہو گا
جب بھی ہو گا وُہ محفل میں
سب کی آنکھ کا محور ہو گا
آئے گا کل، اس نے کہا ہے
کل کیا روزِ محشر ہو گا؟
نفرت کرنے والے ہیں جو
ان کا دل اک پتھر ہو گا
سب کچھ قسمت پر چھوڑا ہے
جو بھی ہو گا بہتر ہو گا
مقبول اس کے در سے مانگو
ورنہ پھرنا در در ہو گا