برائے اصلاح جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے

سید احسان

محفلین
الف عین سر اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

جو راز ہم سے چھپائے تھےحسن والوں نے

وہ ایک پل میں بتائے ہیں ان کے گالوں نے


وہ تم سے بات محبت کی کس طرح کرتا

ڈسا ہوا تھا اسے بے وفا غزالوں نے


یہ جانتا ہوں مرا امتحاں خدا لے گا

جواب اس لیے تشنہ رکھے سوالوں نے


یہ آج شب کی ملاقات آخری تو نہیں؟

عجیب طرح سے گھیرا ہے ان خیالوں نے


میں تلخئ شب ہجراں کو بھولتا ہی نہیں

اگرچہ صبح سجائی ہے اب اجالوں نے


گلی گلی ترا چرچا ہے ایسا زہرہ جبیں

بلائیں لیں ہیں تری سارے خوش خصالوں نے


یہ بارشیں تری بستی بہا نہ لے جائیں

بہت ہی شور مچایا ہے ندی نالوں نے

سید احسان
 

فرقان احمد

محفلین
الف عین سر اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

جو راز ہم سے چھپائے تھےحسن والوں نے

وہ ایک پل میں بتائے ہیں ان کے گالوں نے


وہ تم سے بات محبت کی کس طرح کرتا

ڈسا ہوا تھا اسے بے وفا غزالوں نے


یہ جانتا ہوں مرا امتحاں خدا لے گا

جواب اس لیے تشنہ رکھے سوالوں نے


یہ آج شب کی ملاقات آخری تو نہیں؟

عجیب طرح سے گھیرا ہے ان خیالوں نے


میں تلخئ شب ہجراں کو بھولتا ہی نہیں

اگرچہ صبح سجائی ہے اب اجالوں نے


گلی گلی ترا چرچا ہے ایسا زہرہ جبیں

بلائیں لیں ہیں تری سارے خوش خصالوں نے


یہ بارشیں تری بستی بہا نہ لے جائیں

بہت ہی شور مچایا ہے ندی نالوں نے

سید احسان
احسان بھائی! بہتر ہو گا کہ عنوان میں کولن یا تفصیلہ ( : ) کی علامت درج کر دیا کیجیے۔
مثال کے طور پر
برائے اصلاح: جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے
یوں تو، 'برائے اصلاح' ٹائپ کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ :)
مزید یہ کہ،
ایک شعر کے دو مصرعوں میں زیادہ اسپیس دینے سے گریز کرنا مفید ہے۔
مثال کے طور پر، اپنی غزل کو یوں پیش کیا کیجیے۔


جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے
وہ ایک پل میں بتائے ہیں ان کے گالوں نے

وہ تم سے بات محبت کی کس طرح کرتا
ڈسا ہوا تھا اسے بے وفا غزالوں نے

یہ جانتا ہوں مرا امتحاں خدا لے گا
جواب اس لیے تشنہ رکھے سوالوں نے

یہ آج شب کی ملاقات آخری تو نہیں؟
عجیب طرح سے گھیرا ہے ان خیالوں نے

میں تلخئ شب ہجراں کو بھولتا ہی نہیں
اگرچہ صبح سجائی ہے اب اجالوں نے

گلی گلی ترا چرچا ہے ایسا زہرہ جبیں
بلائیں لیں ہیں تری سارے خوش خصالوں نے

یہ بارشیں تری بستی بہا نہ لے جائیں
بہت ہی شور مچایا ہے ندی نالوں نے


بہت شکریہ! :)
 

سید احسان

محفلین
احسان بھائی! بہتر ہو گا کہ عنوان میں کولن یا تفصیلہ ( : ) کی علامت درج کر دیا کیجیے۔
مثال کے طور پر
برائے اصلاح: جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے
یوں تو، 'برائے اصلاح' ٹائپ کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ :)
مزید یہ کہ،
ایک شعر کے دو مصرعوں میں زیادہ اسپیس دینے سے گریز کرنا مفید ہے۔
مثال کے طور پر، اپنی غزل کو یوں پیش کیا کیجیے۔


جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے
وہ ایک پل میں بتائے ہیں ان کے گالوں نے

وہ تم سے بات محبت کی کس طرح کرتا
ڈسا ہوا تھا اسے بے وفا غزالوں نے

یہ جانتا ہوں مرا امتحاں خدا لے گا
جواب اس لیے تشنہ رکھے سوالوں نے

یہ آج شب کی ملاقات آخری تو نہیں؟
عجیب طرح سے گھیرا ہے ان خیالوں نے

میں تلخئ شب ہجراں کو بھولتا ہی نہیں
اگرچہ صبح سجائی ہے اب اجالوں نے

گلی گلی ترا چرچا ہے ایسا زہرہ جبیں
بلائیں لیں ہیں تری سارے خوش خصالوں نے

یہ بارشیں تری بستی بہا نہ لے جائیں
بہت ہی شور مچایا ہے ندی نالوں نے


بہت شکریہ! :)
جی تعمیل ہوگی آئندہ ۔۔ شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تین اشعار ہی اصلاح طلب ہیں، باقی درست ہیں
جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے
وہ ایک پل میں بتائے ہیں ان کے گالوں نے
.. تکنیکی طور پر درست لیکن گالوں کا راز افشا کرنا سمجھ میں نہیں آتا

وہ تم سے بات محبت کی کس طرح کرتا
ڈسا ہوا تھا اسے بے وفا غزالوں نے
... غزال ڈسنے کا کام کب سے کرنے لگے؟ سانپ ہی ڈستے ہیں۔ غزال گھوڑوں کی طرح دو لتی تو مار َسکتے ہیں!

یہ جانتا ہوں مرا امتحاں خدا لے گا
جواب اس لیے تشنہ رکھے سوالوں نے
. ۔واضح نہیں
 

سید احسان

محفلین
پہلے تین اشعار ہی اصلاح طلب ہیں، باقی درست ہیں
جو راز ہم سے چھپائے تھے حسن والوں نے
وہ ایک پل میں بتائے ہیں ان کے گالوں نے
.. تکنیکی طور پر درست لیکن گالوں کا راز افشا کرنا سمجھ میں نہیں آتا

وہ تم سے بات محبت کی کس طرح کرتا
ڈسا ہوا تھا اسے بے وفا غزالوں نے
... غزال ڈسنے کا کام کب سے کرنے لگے؟ سانپ ہی ڈستے ہیں۔ غزال گھوڑوں کی طرح دو لتی تو مار َسکتے ہیں!

یہ جانتا ہوں مرا امتحاں خدا لے گا
جواب اس لیے تشنہ رکھے سوالوں نے
. ۔واضح نہیں
سر کوشش کرتا ہوں آپ کی تجاویز کو بروئے کار لا کر موثر تبدیلی کر سکوں ۔۔ نوازش سر
 
Top